یونیورسٹی کے صوفی ہوٹل سے شروع ہونے والا جھگڑا وہی ہے جو انہوں نے بتایا ہے۔ – وہ کیا چھپا رہے ہیں ?

یونیورسٹی کے صوفی ہوٹل سے شروع ہونے والا جھگڑا وہی ہے جو انہوں نے بتایا ہے۔


صوبائی وزیر برائے جامعات و بورڈز اسماعیل راہو نے سی ٹی ڈی کی ایس ایس پی بشیر بروھی کے بھانجے کو جامعہ کراچی میں تھپڑ مارنے کے واقع پر اقدام قتل کا مقدمہ درج کا نوٹس لے لیا ہے۔ صوبائی وزیر اسماعیل راہو کے مطابق معاملے کی تحقیقات کے لئے مبینہ ٹاؤن پولیس اور جامعہ کراچی کے وی سی سے رابطہ کررہے ہیں۔ ادھر جامعہ کراچی کے مشیر برائے سیکورٹی امور ڈاکٹر معیز خان کا کہنا ہے کہ معمولی سی لڑائی کو بڑا مسئلہ بنادیا گیاطعام گاہ میں وقت پوچھنے کے معاملے پر ایس ایس پی سی ٹی ڈی بشیر بروھی کے بھانجے اور شعبہ جنرل ہسٹری سال اول کے طالبعلم عدیل اور شعبہ ریاضی شام کے طالبعم احتشام کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ احتشام اور اس کے دوست نے عدیل کی پٹائی کردی جس کے جواب میں عدیل نے سی ٹی ڈی کی موبائلیں بلوالیں بعد میں مبینہ ٹاون پولس بھی آگئی اور احتشام اور اسے کے ساتھی کوگرفتار کر کے اس کے خلاف فائرنگ اور اقدام قتل کی ایف آئی آر کاٹ دی گئی جب کہ جامعہ میں فائرنگ کا واقعہ ہوا ہی نہیں تھا نہ ہی اقدام قتل کی کوئی کوشش ہوئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ جامعہ کراچی معاملے کو حل کرنے کی کوشش کررہی ہے اور پولیس سے رابطے میں ہے۔

======================

کراچی یونیورسٹی کے طالب علم کی گرفتاری اور مقدمے کے خلاف احتجاج
کراچی یونیورسٹی کے کیمپس سکیورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر معیز خان نے کہا کہ جامعہ کے صوفی ہوٹل پر ہسٹری شعبے کے طالب علم عدیل احمد کھانا کھا رہے تھے کہ ان کی کسی بات پر احتشام حیدر نامی لڑکے سے تلخ کلامی ہوگئی۔

امر گرُڑو @amarguriro
کراچی یونیورسٹی میں لڑائی جھگڑے کے الزام میں ایک طالب علم کی گرفتاری اور مقدمہ درج ہونے پر جمعے کو طلبہ نے احتجاج کیا اور جامعہ کے سلور جوبلی گیٹ کے سامنے یونیورسٹی روڈ کو بلاک کر دیا۔

احتجاج کرنے والے طلبہ نے مطالبہ کیا کہ مقدمہ ختم کر کے گرفتار طالب علم کو رہا کیا جائے۔

کراچی یونیورسٹی کے کیمپس سکیورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر معیز خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ جمعرات کو کراچی یونیورسٹی کے صوفی ہوٹل پر پیش آیا۔ جہاں ہسٹری شعبے کے طالب علم عدیل احمد کھانا کھا رہے تھے کہ ان کی کسی بات پر احتشام حیدر نامی لڑکے سے تلخ کلامی ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ تھوڑی دیر بعد احتشام حیدر اپنے دوست علی عباس کو لے آئے اور عدیل احمد کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ عدیل احمد نے ون فائیو پر کال کرکے مبینہ ٹاون تھانے کی پولیس کو طلب کیا۔
ڈاکٹر معیز خان کے مطابق: ’ہم نے گرفتار ہونے والے احتشام حیدر اور ان کے دوست علی عباس سے یونیورسٹی کے طالب علم ہونے کا ثبوت مانگا، مگر دونوں کے پاس کوئی کارڈ یا شناخت نہیں تھی۔ اگر کوئی شناخت ہوتی تو ہم پولیس سے بات کرتے۔ مگر آج پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔

’آج صبح ہم نے ریکارڈ چیک کیا تو پتہ چلا کہ احتشام حیدر کراچی یونیورسٹی کے طالب علم ہیں مگر ان کا دوست علی عباس کراچی یونیورسٹی کا طالب علم نہیں ہیں۔‘

مبینہ ٹاون تھانے کے ڈیوٹی افسر رمضان نے بتایا: ’کسی کے پریشر پر ایف آئی آر درج نہیں کی بلکہ احتشام حیدر اور ان کے دوست علی عباس نے کراچی یونیورسٹی کے طلاب علم عدیل احمد پر شدید تشدد کیا اور فائرنگ کر کے جان لینے کی کوشش کی، اس لیے دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔‘

دوسری جانب احتجاج میں شامل امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ترجمان حیدر نقوی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ طالب علم عدیل احمد اور احتشام حیدر کے درمیان معمولی بات پر لڑائی ہوئی۔

’لڑائی کے بعد محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ایک افسر کے قریبی رشتہ دار طالب علم عدیل نے پولیس کو بلایا اور تلخ کلامی کرنے والے طالب علم کو گرفتار کرا دیا۔‘

حیدر نقوی کے مطابق پولیس نے بعد میں طالب علم کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا۔ ’اس لیے ہم نے احتجاج کیا اور مطالبہ کرتے ہیں کہ طالب علم کو رہا کیا جائے۔‘
https://www.independenturdu.com/node/138861
======================================

ڈاؤ یونیورسٹی میں مسلح افواج سے اظہار یکجہتی کیلئے تقریب کا انعقاد

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ پاکستانی عوام کی یکجہتی ان کے حوصلے اور کامیابی کے عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مشکل وقت میں ہمارا اتحاد یکجہتی ناقابل تسخیر ہوتا ہے۔ ہمارا یہی اتحاد دیگر ملکوں کے لیے بھی قابل تقلید مثال ہے۔ یہ باتیںانہوں نے گزشتہ روز ڈاؤ میڈیکل کالج کے معین آڈیٹوریم میں مسلح افواج کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لئے منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ تقریب سے ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں پرو وائس چانسلر پروفیسر نازلی حسین، رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق، پرنسپل ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج پروفیسر زیبا حق، پروفیسر سنبل شمیم، پروفیسر نسرین ناز، پروفیسر جہاں آراء، ڈاؤ یونیورسٹی کی سابق پرو وائس چانسلرز پروفیسر نصرت شاہ اور پروفیسر زرناز واحد، پروفیسر طارق فرمان، پروفیسر نواز لاشاری، ڈاکٹر صنم سومرو، ڈاکٹر فرحان واکانی، کنٹرولر اگزامینیشن پروفیسر فواد شیخ، ڈائریکٹر ایڈمیشنز ڈاکٹر طیبہ عامر، ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ مظفر علی شاہ، ڈائریکٹر فنانس زین العابدین شاہ، ایڈیشنل ڈائریکٹر فنانس حامد علی شاہ، ایڈیشنل ڈائریکٹر ایچ آر مدثر علی شاہ، ڈائریکٹر مارکیٹنگ سید طارق شاہد، مارکیٹنگ منیجر عمیر ظفر، اساتذہ، مختلف انتظامی افسران، اسٹاف اور طلبا و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ یومِ یکجہتی کی تقریب میں گلوکار امیر علی، احد خان اور ماریہ سعود نے ملی نغمے پیش کیے۔
================================