ہ بلوچستان کے شہر بارکھان میں کنویں سے ملنے والی تین میں سے دو لاشوں کی تدفین کر دی گئی ہے۔ لڑکی کی لاش کی شناخت نہ ہونے کی وجہ سے اس کی لاش سرد خانے منتقل کر دی گئی ہے۔
ہ بلوچستان کے شہر بارکھان میں کنویں سے ملنے والی تین میں سے دو لاشوں کی تدفین کر دی گئی ہے۔ لڑکی کی لاش کی شناخت نہ ہونے کی وجہ سے اس کی لاش سرد خانے منتقل کر دی گئی ہے۔
==============
گراں ناز اور اس کے پانچ بچوں کا میڈیکل چیک اپ کرنے والے پولیس سرجن نے کہا کہ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ خاتون کی نوعمر بیٹی کو نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی بھی کی گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خان محمد مری کے اہل خانہ کو دو روز قبل لیویز اور پولیس حکام نے بلوچستان کے علاقے بارکھان اور دکی سے بازیاب کرایا تھا اور طبی معائنے کے لیے سخت سیکیورٹی میں لے جایا گیا تھا۔
سول اسپتال کوئٹہ کی سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض کا کہنا تھا کہ 17 سالہ لڑکی کے جسم پر تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں اور وہ سگریٹ سے بھی جھلسائی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ معائنے میں لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے شواہد بھی ملے، انہوں نے مزید کہا کہ اس کی والدہ گراں ناز کو بھی جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ اس کے بھی جسم پر نشانات پائے گئے تھے۔
تحریر جاری ہے
ڈاکٹر عائشہ فیض نے انکشاف کیا کہ خان محمد مری کے بیٹوں نے یہ بھی شکایت کی کہ قید کے دوران ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی لیکن ماضی قریب میں لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
دریں اثنا نامعلوم لاش کا نمونہ، جسے پہلے گراں ناز سمجھا جاتا تھا، اکٹھا کر کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے پنجاب کی فرانزک لیبارٹری بھیج دیا گیا تاکہ اس کی شناخت کا پتا چل سکے۔
مذکورہ لڑکی کو ریپ کے بعد کنویں میں پھینک دیا گیا تھا اور شناخت چھپانے کے لیے اس کے چہرے اور گردن پر تیزاب پھینکا گیا تھا۔
متاثرہ خاندان کے وکیل تنویر مری نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں کوئٹہ میں میجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جہاں ان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔
وکیل نے بلوچستان کے وزیر برائے تبدیلی کام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقتول کے اہل خانہ نے سردار عبدالرحمٰن کھیتران کے خلاف بیان دیا ہے، جنہیں اس سے قبل گراں ناز کے دو بیٹوں اور نامعلوم خاتون سمیت تین افراد کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
https://www.dawnnews.tv/news/1197773/
=================
بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے رکھنی میں دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 1 شخص جاں بحق ہو گیا۔
بارکھان پولیس کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
بارکھان پولیس نے بتایا ہے کہ دھماکے کی نوعیت کا پتہ لگایا جا رہا ہے، زخمیوں کو مقامی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
====================
خضدار میں پولیس کی گاڑی کے قریب زور دھماکے میں 2 اہلکار شہید اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق خضدار میں جھالاوان کمپلیکس کے قریب گشت کے دوران پولیس کی گاڑی کے قریب دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے زخمیوں کو ٹیچنگ اسپتال خضدار منتقل کیا گیا جہاں دو پولیس اہلکار دم توڑ گئے۔
پولیس کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب پولیس کی گاڑی گشت پر مامور تھی، دھماکے کے فوری بعد سیکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، تفتیشی افسران بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔
ڈپٹی کمشنر خضدار میجر (ر) محمد الیاس کبزئی بھی اسپتال پہنچ گئے، جنہوں نے زخمیوں کو بہتر علاج فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
https://ummat.net/2023/02/25/807861/
==========================
کوہلو میں آپریشن کے بعد بازیاب کرائی گئی خان محمد مری کی 17 سالہ بیٹی سے جنسی زیادتی کی ڈاکٹرز نے تصدیق کردی۔ ڈاکٹر عائشہ کا کہنا ہے کہ لڑک کے پاؤں پر سیگریٹ سے جلنے کے نشانات بھی ہیں۔
کوہلو میں خاتون سمیت 3 افراد کی لاشیں ملنے کے بعد پولیس آپریشن میں ایک شہری خان محمد مری کی اہلیہ، بیٹی اور 4 بیٹوں کو مبینہ طور پر صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل سے بازیاب کرایا گیا تھا۔
مزید جانیے: سانحہ بارکھان: مقتولین کو جسموں میں سوراخ کرکے مارا گیا، مظاہرین کا دعویٰ
تازہ اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر عائشہ فیض نے تصدیق کی ہے کہ خان محمد مری کی 17 سالہ بیٹی سے جنسی زیادتی کی گئی جبکہ اس کی پچاس سالہ بیوی گراں کے ناز کے ساتھ زیادتی کے شواہد نہیں ملے۔
ڈاکٹر عائشہ فیض کا کہنا ہے کہ خان محمد مری کی اہلیہ، بیٹی اور 2 بیٹوں کے ڈی این اے سیمپلز لئے گئے تھے، جنہیں فارنزک ٹیسٹ کیلئے پنجاب بھجوادیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گراں ناز پر صرف جسمانی تشدد کیا گیا تاہم اس کی بیٹی کے پاؤں پر سیگریٹ سے جلنے کے نشانات بھی ہیں۔
ڈاکٹر عائشہ فیض کا کہنا ہے کہ خان محمد مری کے 2 بیٹوں نے بھی جنسی زیادتی کئے جانے کا بیان دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ بارکھان، بازیابی کیلئے آپریشن مکمل،مقدمہ ”نامعلوم افراد“کیخلاف درج
کیس کی ابتداء
پولیس کے بیان کے مطابق خاتون کے شوہر اور بچوں کے والد خان محمد مری کی مدعیت میں 18 جنوری 2023ء کو مقتولین سمیت خاندان کے دیگر افراد کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔
مقدمے میں کوہلو بارکھان سے رکن صوبائی اسمبلی، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے ترجمان اور صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کو نامزد کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں : بارکھان میں خاتون سمیت 3 افراد کی لاشیں ملی ہیں
مقدمے کے مدعی محمد مری کا کہنا تھا کہ سال 2019ء میں سردار عبدالرحمان کھیتران اور ان کے بیٹے سردار انعام کھیتران کے درمیان تنازع میں گواہی نہ دینے پر اس کی بیوی اور جواں سالہ بیٹی سمیت 7 بچوں کو سردار نے نجی جیل میں قید کرلیا تھا۔
صوبائی وزیر گرفتار
بلوچستان پولیس نے بارکھان واقعے پر صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران اور ان کے بھتیجے سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
https://www.samaa.tv/news/40016616/
===