کراچی: سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت سرکاری و نجی جامعات کے کوالٹی انہانسمنٹ سیل (کیو ای سی) کے ڈائریکٹرز اور متعلقہ پروفیشنلز کیلئے دو روزہ تریبیتی پروگرام 15؍ مارچ کو مکمل کیا گیا۔ چار حصوں پر مشتمل اس تربیتی پروگرام کا دوسرا حصہ سندھ مدرسۃ اسلام یونیورسٹی کراچی میں منعقد کیا گیا

کراچی: سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت سرکاری و نجی جامعات کے کوالٹی انہانسمنٹ سیل (کیو ای سی) کے ڈائریکٹرز اور متعلقہ پروفیشنلز کیلئے دو روزہ تریبیتی پروگرام 15؍ مارچ کو مکمل کیا گیا۔ چار حصوں پر مشتمل اس تربیتی پروگرام کا دوسرا حصہ سندھ مدرسۃ اسلام یونیورسٹی کراچی میں منعقد کیا گیا جس میں 50؍ سے زائد پروفیشنلز نے شرکت کی جنہوں نے نہ صرف گزشتہ سیشن سے حاصل ہونے والے ثمرات کے حوالے سے تجربات شیئر کیے بلکہ دوسرے حصے کی افادیت کو بھی اجاگر گیا۔ دوسرے حصے کیلئے کوالٹی اشورنس کے شعبے کے ماہرین پروفیسر ڈاکٹر عبدالواحد عثمانی اور پروفیسر ڈاکٹر حنا کاظمی کی خدمات حاصل کی گئی تھیں جنہوں نے ہائر ایجوکیشن میں کارکردگی کے اہم اشاریوں (کیِ پرفارمنس انڈیکیٹرز)، کوانٹی ٹے ٹیو ڈیٹا مینجمنٹ، ایل ای ٹی سی آئی اپروچ آف ریویو، لیولز کی بنیاد پر اشاریوں کی تیاری، ایل ای ٹی سی آئی اپروچ کی بنیاد پر تیار کردہ رپورٹ کا جائزہ جیسے موضوعات پر شرکاء کو اپنے تجربات سے آگاہ کیا اور ان موضوعات کے حوالے سے اہم معلومات بھی فراہم کیں اور ان موضوعات پر عمل کا طریقہ بھی سکھایا۔ تقریب کے اختتام پر اپنے خطاب میں سندھ ایچ ای سی کے سیکریٹری معین الدین صدیقی نے شرکاء کو مبارکباد پیش کی کہ انہوں نے کامیابی کے ساتھ اس پروگرام کا دوسرا مرحلہ مکمل کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف جامعات کے پروفیشنلز نے اس تربیتی پروگرام کے دوسرے حصے میں شرکت کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ خود بھی اپنی جامعات کے معیار میں مزید بہتری لانے کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر یہ تمام پروفیشنلز اپنے شعبے کے ماہر ہیں لیکن یہاں انہیں جس طرح کی معلومات اور تجربات ملے ہیں وہ یقیناً منفرد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جدید معاشرے میں جدید ٹیکنالوجی کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، یہاں سری لنکا کی مثال دیکھی جا سکتی ہے جہاں شرح خواندگی 90؍ فیصد سے زیادہ ہے لیکن یہ ملک اتنی تعلیم کے باوجود وہ جدت حاصل نہیں کر پایا جس کی جدید دنیا متلاشی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے اپنے ملک اور خصوصاً صوبے میں اُن جدید رجحانات پر عمل کرنا ہوگا جو آج کی ضرورت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ایچ ای سی پاکستان کے طے شدہ معیارات کے مطابق کوالٹی اشورنس کے پیرامیٹرز پر من و عن عمل نہیں کیا جاتا۔ اسلئے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ان پیرامیٹرز پر عمل کریں، اس ضمن میں سندھ ایچ ای سی صوبے کی تمام سرکاری و نجی جامعات کا خیر مقدم کرتا ہے کہ وہ آئیں اور ہمیں کوالٹی اشورنس کے شعبے میں اپنی تجاویز اور مشورے دیں کہ کس طرح جامعات میں کوالٹی انہانسمنٹ سیل کے ذریعے معیار کو بلند کیا جا سکتا ہے، سندھ ایچ ای سی اس سلسلے میں ہر مدد اور معاونت کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ایچ ای سی کے چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع کی قیادت میں ادارہ اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ جامعات کی کارکردگی اور معیار کے ساتھ ان میں ریسرچ کا ماحول بھی ترقی کرے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طارق رفیع نے ہمیشہ سے ہی میرٹ کو ترجیح دی ہے، بحیثیت وائس چانسلر انہوں نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کو جس بلندی پر پہنچایا تھا وہ سب کے سامنے ہے، یہی وجہ ہے کہ جب بھی جامعات کی طرف سے تعلیم و تحقیق، کانفرنس یا اسی طرح کوالٹی کے حوالے سے کوئی پروپوزل سامنے آتا ہے تو وہ اس پر سنجیدگی سے نہ صرف غور کرتے ہیں بلکہ اس پر عمل کے حوالے سے ضروری ہدایات بھی فوراً دیتے ہیں۔ اس موقع پر سندھ مدرسۃ اسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی کا کہنا تھا کہ یہ ورکشاپ تمام پروفیشنلز کیلئے ایک طرح کی سرمایہ کاری ہے جو یقیناً آپ کی مدد اور رہنمائی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو پروفیشنلز یہ ورکشاپ کامیابی کے ساتھ مکمل کریں گے وہ ہماری جامعات کے ہیروز ہوں گے کیونکہ ان کی مستقل مزاجی اور سیکھنے لگن اور صلاحیت لازماً جامعات کا معیار بلند کرنے میں مدد دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ ہم تعداد کی بجائے معیار پر توجہ دیں، کوئی دور تھا جب ملک میں یہ باتیں ہوا کرتی تھیں کہ پاکستان میں پی ایچ ڈیز کی تعداد کتنی ہونا چاہئے، پی ایچ ڈیز بنانا کوئی انڈسٹری نہیں جہاں گاڑیوں کی تعداد اور مینوفیکچرنگ پر بحث کی جائے، اصل میں یہ پی ایچ ڈیز وہ لوگ ہیں جن کا کام صلاحیت اور استعداد میں اضافہ کرنا ہے لیکن تعداد اس بات کی ضمانت نہیں کہ معیار بھی بہتر ہو، اسلئے تعداد یقیناً اہم ہے لیکن اس کے ساتھ معیار بھی بیحد اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کے کرتا دھرتائوں کو معیار پر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مشکور ہیں کہ انہوں نے معیار کے حوالے سے سنجیدگی سے اور لگن کے ساتھ یہ ورکشاپ منعقد کی ہے اور اچھی امید ہے کہ آنے والے برسوں میں جامعات کو معیار بہتر ہوگا۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء میں اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔ تربیتی پروگرام کے تیسرے ماڈیول کے انعقاد کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
======================