کرونا کی وجہ سے حکومت کے لیے فیملی پلاننگ کے پرائیویٹ پارٹنرز کی اہمیت میں اضافہ

کرونا کی وجہ سے حکومت کے لیے فیملی پلاننگ کے پرائیویٹ پارٹنرز کی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے عام حالات میں بھی پرائیویٹ پارٹنرز کی جانب سے حکومت کو بھرپور تعاون فراہم کیا جاتا تھا لیکن اب مخصوص حالات میں فیملی پلاننگ کے لیے کام کرنے والی پرائیویٹ کمپنیوں اور نان پرافٹ اداروں کے کردار اور تعاون کو مسلمہ حیثیت حاصل ہو چکی ہے وفاقی اور صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں پرائیویٹ پارٹنرز کی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے مشکل حالات میں اپنے طبی مراکز خصوصی کلینکوں اور تربیت یافتہ عملہ کی مدد سے فیملی پلاننگ کے امور کو جاری رکھنے اور دور افتادہ پسماندہ علاقوں میں خفیہ معلومات کی فراہمی کو یقینی بنانے اور مصنوعات کی سپلائی میں تعطل نہ پیدا ہونے کو یقینی بنایا یہ ایک مشکل اور آزمائشی وقت ہے اس مشکل عرصے میں حکومت کو پرائیویٹ پارٹنرز کی جانب دیکھنا پڑ رہا ہے کرونا ایس او پی پر عمل درآمد کی وجہ سے سرکاری عملے کی کم تعداد دفاتر آئی پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے مصنوعات کی فراہمی اور خدمات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے گئے جو قابل تعریف اور قابل تحسین ہے پاکستان کے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کشمیر میں بھی پرائیویٹ پارٹنرز کی مدد سے فیملی پلاننگ کی مصنوعات کی فراہمی اور خدمات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے گئے جن کے مشکل حالات میں بہتر نتائج متوقع ہیں دنیا میں آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہونے کی وجہ سے دنیا کی نظریں پاکستان کی آبادی کی رفتار پر لگی ہوئی پاکستان نے عالمی اور اس پر یقین دہانی کرا رکھی ہے کہ وہ عالمی اہداف کے حصول کے سلسلے میں بھرپور اقدامات کرے گا اور اہداف حاصل کرنے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی لیکن کرو نا کی وجہ سے حالات مشکل ہوتے جا رہے ہیں اور اہداف کا حصول آسان نہیں ہوگا جہاں جہاں کرونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے سمارٹ لاک ڈاؤن میں اضافہ ہوا ہے اب تو پورے ملک میں ہی لاک ڈاؤن کا فیصلہ ہو چکا ہے سرکاری ہسپتالوں اور غیر سرکاری کلینکوں میں مامور طبی عملہ چیلنجوں سے نمٹ رہا ہے حاملہ خواتین کا اسپتالوں کلینکوں میں آنا ،فالو اب وزٹ کرنا ،خواتین ڈاکٹروں سے رہنمائی حاصل کرنا ایک مشکل چیلنج بنا ہوا ہے جبکہ لاک ڈاؤن اور سمارٹ لاک ڈاؤن کے علاقوں میں ہونے والی پیدائش اور بچے کی صحت پر بھرپور توجہ دینا اور ادویات خوراک اور غذا اور احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنا عملدرآمد یقینی بنانا بھی مشکل ہو گیا ہے اس حوالے سے مختلف نوعیت کے مسائل اور مشکلات ہیں جن سے طبی عملہ نبرد آزما ہے ان حالات میں محکمہ صحت اور محکمہ پاپولیشن ویلفیئر کے ذمہ دار افسران و ملازمین عملہ اور پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے کلینک ڈاکٹر پیرا میڈیکل اسٹاف اور ہیلتھ وزیٹر لیڈی ہیلتھ وزیٹرز سمیت اس معاملے سے جڑا ہوا ہر فرد قابل تعریف کیونکہ وہ جرات مندانہ اقدام اٹھاتے ہوئے مشکل حالات میں لوگوں کی مدد کر رہا ہے بالخصوص خواتین اور ماؤں کی صحت کے لیے ان کی خدمات قابل قدر ہیں ۔ان حالات میں میڈیا کا کردار اور ذمہ داریاں بھی بڑھ گئی ہیں کہ وہ مسائل اور مشکلات کی صحیح نشاندہی کرتے ہوئے متعلقہ حکام تک لوگوں کی آواز پہنچائی اور مسائل کا حل تلاش کرنے میں مدد فراہم کریں ۔رمضان المبارک کی وجہ سے اور کرونا سیزن کی وجہ سے حاملہ خواتین کا اسپتالوں کلینک اور ڈاکٹرز تک پہنچنا اور بار بار ملنا آسان نہیں رہا یہی صورتحال گاؤں دیہات اور دورافتادہ کچی بستیوں اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والی ان خواتین کا ہے جو ان حالات میں فیملی پلاننگ مرکز تک نہیں آ سکتی ان کو ضروری خدمات اور مصنوعات کی فراہمی یقینی بنانا ہے ایک چیلنج بنا ہوا ہے
—————————-
Salik-Majeed
———————
whatsapp……..92-300-9253034