منیشا نے ثابت کیا کہ ہیرامنڈی کے لیے ان کا انتخاب درست تھا۔

ہیرا منڈی صرف ملکہ جان (منیشا کوئرالہ) کی کہانی ہے وہ خوش قسمت اداکارہ ہے جسے اس عمر میں ایسا رول ملا جو اسے ہندی سنیما میں امر کر دے گا اور برسوں یاد رکھا جائے۔ سنجے لیلا بھنسالی کی یہی خوب صورتی ہے کہ وہ مین کردار کو چاہے وہ ہیرو ہو یا انٹی ہیرو ،اس خوب صورتی سے کردار میں ڈھال دیتا ہے کہ وہ امر ہو جاتا ہے چاہے وہ ہم دل دے چکے صنم کی ایشوریا ہو یا پدما وت کا خلجی رنویر سنگھ ۔
منیشا کوئرالہ نے ہر سین میں جیسے جان ڈال دی ہو ، چہرے کے تاثرات ، آنکھوں کی اداسی ، اور ڈائلاگ کی ادائیگی ۔ہر چیز لاجواب ۔حالانکہ مجھے منیشا کوئرالہ کبھی پسند نہیں رہی ۔ مگر جو سنجے لیلا بھنسالی اسے دکھانا چاہتا تھا وہ ایسی ہر سین میں دکھتی ہے
باقی کرداروں میں سب سب سے اچھی اداکاری رچا چڈا کی رہی جس نے اپنے آخری رقص کے سین میں جیسے جان ڈال دی ، چھوٹا سا رول تھا مگر جان دار تھا،
سوناکشی سنہا اوور ایکٹنک کا شکار ہوئیں یا شاید ان کے کردار کا تقاضا تھا اور عالم زیب سے تو سرے سے اداکاری ہوئی ہی نہیں سپاٹ چہرہ ،سپاٹ ڈائلاگ ڈیلیوری ، وہ سب سے کمزور کڑی ہے سیریز کی۔
سنجے لیلا بھنسالی کی یہ پہچان ہے کہ وہ بہت خوب صورتی سے تاریخی واقعات کو فکشن کا رنگ دے دیتا ہے۔ اگر کوئی سنجے لیلا بھنسالی کی فلموں میں دکھائی جانے والی کہانی یا واقعات کو حقیقی تاریخ سمجھتا ہے یا اس پہ تنقید کرتا ہے کہ یہ سب تو حقیقی نہیں تھا ، تو وہ بےوقوف ہی ہوگا کیونکہ سنجے لیلا بھنسالی کی فلمیں کسی صورت بھی تاریخی ہونے کا دعویٰ نہیں کرتیں اور نہ ہی وہ ہیں یہ تو ایسا ہی ہوگیا جیسے کوئی گیم آف تھرونز Game of thrones پہ تنقید کرے کہ ماضی کی حقیقت سے تو اس کا کوئی تعلق نہیں ۔
رہی بات سنجے لیلا بھنسالی کی مہارت کی تو ہر سین کی منظر کشی لاجواب ، ایک پینٹنگ کی طرح ، لباس، زیور ، لائبریری ، سڑکیں ،گھر ،کمرے ، میک اپ ۔
اگر کوئی پوچھے کہ یہ دیکھنے لائق ہے تو یقینا. کہانی میں کوئی خاص سقم نہیں سوائے نام نہاد وطن پرستی کے تڑکے کے ۔