لاپتہ شہری عادل کی اہلیہ نے کمرۂ عدالت میں آہ و بکا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ بھی نہیں معلوم کہ میں بیوہ ہوں یا سہاگن۔

سندھ ہائی کورٹ میں لا پتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایک لاپتہ شہری عادل کی اہلیہ نے کمرۂ عدالت میں آہ و بکا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ بھی نہیں معلوم کہ میں بیوہ ہوں یا سہاگن۔

عدالتِ عالیہ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اس معاملے پر رپورٹس طلب کر لیں۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللّٰہ پھلپھوٹو نے لا پتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

لا پتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے سندھ ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ لاپتہ ہونے والا حمزہ گھر واپس آ گیا ہے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے بعد حمزہ واپس آ گیا۔

وکیل کے بیان کے بعد عدالت نے شہری حمزہ کی گمشدگی کی درخواست نمٹا دی جبکہ لاپتہ ہونے والے ایک اور شہری سجاول کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ کراچی کے ایئر پورٹ تھانے کی پولیس لا پتہ شہری سجاول کی گمشدگی کا مقدمہ درج کر کے رپورٹ پیش کرے۔

عدالتِ عالیہ نے یہ حکم بھی دیا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دیگر لا پتہ شہریوں کی بازیابی کے لیے بھی فوری اقدامات کریں۔

دورانِ سماعت لا پتہ افرادکی کی عدم بازیابی پر عدالت نے صوبائی اور وفاقی حکومت پر سخت اظہارِ برہمی کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو طلب کر لیا۔

عدالتِ عالیہ نے حکم میں کہا کہ سیکریٹری داخلہ کو بتا دو کہ عدالت میں پیش نہ ہوئے تو سینٹرل جیل میں ڈال دیں گے۔

عدالت نے ناقص تفتیش پر آئی جی سندھ مشتاق مہر کو بھی طلب کر لیا۔

جسٹس نعمت اللّٰہ پھلپھوٹو نے کہا کہ شہری لا پتہ ہو رہے ہیں کسی کو احساس ہی نہیں، لا پتہ افراد کے معاملے پر پولیس کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے، نہ جانے پولیس افسران کونسا دھندا کرتے ہیں۔

لا پتہ شہری عادل کی اہلیہ نے کمرۂ عدالت میں آہ و بکا کرتےہوئے کہا کہ اب یہ بھی نہیں معلوم کہ میں بیوہ ہوں یا سہاگن۔

لاپتہ شہری مشتاق کی اہلیہ نے کہا کہ دنیا جہان کی باتیں سننی پڑتی ہیں، جگہ جگہ ٹھوکریں مل رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے
لاپتا افراد کے والدین دھکے کھارہے ہیں حکومت کو کوئی خیال نہیں، اب ایسا نہیں چلنے دینگے، سندھ ہائیکورٹ
کیوں نہ وزیرِ اعظم اور کابینہ کو جرمانہ کیا جائے؟ عدالت

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لا پتہ شہری اگر سندھ میں ہوتا تو مل چکا ہو تا، لا پتہ افرادکے معاملے پر وفاق ہی بہتر بتا سکتا ہے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ لا پتہ شہری وقار سے متعلق تمام اداروں کو خطوط لکھے، کچھ اداروں سے رپورٹس ملی ہیں، کچھ نے ابھی تک نہیں دیں۔

عدالتِ عالیہ نے استفسار کیا کہ 2015ء سے اب تک رپورٹ کا انتظار کر رہے ہو؟

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ لا پتہ شہری سلیمان کو کچھ افراد نے سرگودھا میں دیکھا ہے۔

جسٹس نعمت اللّٰہ پھلپھوٹو نے ہدایت کی کہ جہاں بھی ہے، اسے عدالت میں لاؤ، لا پتہ افراد کی تلاش میں ناکامی ریاست کی ناکامی ہے۔

عدالتِ عالیہ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے 22 فروری کو اس معاملے پر رپورٹس طلب کر لیں