کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبوں پر اعتراضات ۔ماحول دشمن منصوبے انسانی صحت کے لئے انتہائی خطرناک ہیں

دنیا بھر میں کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبوں پر اعتراضات ۔ماحول دشمن منصوبے انسانی صحت کے لئے انتہائی خطرناک ہیں اس حوالے سے ماہرین اپنی رائے کا اظہار پوری دلیل کے ساتھ دیتے ہیں اعدادوشمار ثابت کرتے ہیں کہ کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبوں کے ذریعے ماحول میں مزید خرابی پیدا ہو رہی ہے پاکستان بھی ایسے ملکوں کی صف میں شامل ہو چکا ہے جہاں پر کوئلے سے بجلی کے منصوبے لگائے جارہے ہیں اور آنے والے دنوں میں پاکستان کا کوئلہ بجلی بنانے کے مزید منصوبوں میں استعمال کیا جائے گا پاکستان میں اس وقت مختلف ممالک سے بھی کوئلہ منگوایا جا رہا ہے اور گھر سے بھی نکالا جا رہا ہے جو لوگ تھر کے کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں وہ عوام کو تصویر کا صرف

ایک رخ دکھاتے ہیں اور یہ بتایا جاتا ہے کہ تھر کا کوئلہ پاکستان میں توانائی کے استحکام کا ضامن ہے یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ پاکستان میں آنے والے کئی برسوں تک تھر کا کوئلہ کافی ہوگا اور پاکستان کو توانائی کے کسی بحران کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا لیکن دوسری طرف ماحول دوست

سروے رپورٹ تیار کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ تھر کا کوئلہ بھی اتنا ہی خطرناک ہوگا جتنا دنیا کے مختلف ملکوں سے منگوایا جانے والا کوئلہ ۔ماحول پر کوئلے کے منصوبوں کے انتہائی دور رس اور منفی اثرات مرتب ہوں گے اور رہے ہیں اور بڑھتے رہیں گے ۔آکسیجن کی کمی ہونے سے انسانی صحت کے لیے ماحول ناسازگار ہو گا سانس لینے میں مشکل ہوگی سانس کی دشواری ہوگی سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہو گا اور انسانی صحت بری طرح متاثر ہوگی حیران کن بات یہ ہے کہ ماحول دوست منصوبے قرار دینے والے سرمایہ کار اس کے منفی اثرات پر زیادہ بحث نہیں کرتے نہ ہی کرنا چاہتے ہیں بلکہ اس پر پردہ پوشی کرتے ہیں کوئلے کے کارخانوں میں کام کرنے والے ملازمین ورکرز کی صحت بھی داؤ پر لگ جاتی ہے کوئلے کی کانوں سے لے کر کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبوں تک مختلف جگہوں پر کام کرنے والے ملازمین دراصل اپنی عمر تو بڑا حصہ گنوا بیٹھتے ہیں اور مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں ان ورکس اور ان کے خاندان کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے خصوصی اقدامات کی ضرورت پڑتی ہے زیادہ تر یہ غریب گھرانوں کے لوگ ہوتے ہیں اور غربت اور پسماندگی یہ زندگی گزارتے ہیں گزارتے مجبوری کی حالت میں کوئلے کہ ان منصوبوں پر کام کرتے ہیں