طالب علم حیات بلوچ کے قتل میں ملوث ایف سی اہلکار کو سزائے موت سنا دی گئی

بلوچستان میں طالب علم حیات بلوچ کے قتل میں ملوث ایف سی اہلکار شاہد اللہ کو سزائے موت سنا دی گئی ۔

میڈیارپورٹس کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ کی عدالت نے کراچی یونیورسٹی کے طالب علم حیات بلوچ کو فائرنگ کرکے قتل کرنے والے فرنٹیئر کور(ایف سی) اہلکار شاہد اللہ کو

سزائے موت کا حکم دے دیا ہے۔ ڈسٹرکٹ سیشن جج تربت رفیق لانگو کی عدالت میں طالب علم حیات بلوچ کے قتل کیس کی سماعت ہوئی۔


عدالت نے تربت کے علاقے آبسر میں طالب علم حیات کو اس کے والدین کے سامنے گولیوں کانشانہ بنانے والے ایف سی اہلکار شاہد اللہ کو جرم ثابت ہونے پر دفعہ 302 ت پ کے تحت سزائے موت کا حکم سنایا۔

حیات بلوچ قتل کیس کی پیروی جاڑین دشتی ایڈووکیٹ نے کی ۔
تربت میں نوجوان طالب علم کو قتل کرنے والے نیم فوجی دستے فرنٹرئیر کور کے اہلکار نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

حیات بلوچ 13 اگست کو تربت میں ہونے والے ایک بم دھماکے کے مقام پر اپنے والدین کے ہمراہ موجود تھے جب ایف سی اہلکاروں میں سے ایک نے انہیں گولی مار دی۔قبل ازیں طالب علم حیات بلوچ کے والد نے مبینہ ملزم کو شناخت کیا تھا۔ بلوچستان کے شہر تربت میں فرنٹیئر کور کے اہلکار

کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے طالب علم حیات بلوچ کے والد نے ملزمان کی شناخت پریڈ کے دوران مبینہ ایف سی اہلکار کو شناخت کر لیا ہے جس کا نام شاہد اللہ بتایا گیا ۔
ایف سی اہلکار شاہد اللہ پر الزام تھا کہ انہوں نے فائرنگ کر کے حیات بلوچ کو قتل کیا۔شناخت پریڈ ڈسٹرکٹ جیل تربت میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں منعقد ہوئی۔ایس ایس پی تربت نجیب پندرانی کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ملزم شاہدی اللہ کے ساتھ دیگر افراد کو لائن میں شناخت پریڈ کی غرض سے کھڑا کیا گیا جس کے بعد حیات بلوچ کے والد کو کہا گیا کہ وہ ملزم کی شناخت کریں۔ حیات بلوچ کے والد نے لائن میں کھڑے تمام افراد میں سے ایف سی اہلکار شاہد اللہ کو تینوں بار درست شناخت کیا

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-01-20/news-2708492.html