*پاکستان کی تمام قومیتوں کی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دیا جائے: سردار شاہ

*

*قومی زبانوں کا بل دس برسوں سے وفاقی اسیمبلیوں میں تعطل کا شکار ہے, فوراً پاس کیا جائے, اس سے پاکستان کی وفاقیت مزید مضبوط ہوگی: سردار شاہ*

*اردو پاکستان کو جوڑنے کی زبان ہے, عالمی اردو کانفرنس میں تمام زبانوں کے سیشنز منعقد کرنا دراصل حقیقی پاکستان کی عکاسی کرتی ہے: سردار شاہ*

کراچی (3 دسمبر): وزیر ثقافت, سیاحت و نوادرات سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ اردو کے ساتھ ساتھ تمام قومیتوں کی زبانوں کو بھی قومی زبانیں قرار دینا چاہئے اور یہی قدم وفاق کو مضبوط کریگا.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی طرف سے منعقدہ تیرہویں عالمی اردو کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا.

انہوں نے کہا کہ دیگر زبانوں کو قومی زبانیں قرار دینے کا بل پچھلے دس سالوں سے اسمبلیوں میں رل رہا ہے اور کبھی سینیٹ تو کبھی نیشنل اسمبلی میں بھیجا جا رہا ہے. اگر بھارت چھبیس زبانوں کو قومی زبان قرار دے سکتا ہے تو ہم اپنی مقامی زبانوں کو کیوں نہیں کرسکتے؟

سردار شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ بہت جلد کراچی میں آرٹ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لائیں گے.

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں بارہ ہزار نجی اسکولوں میں پینتیس لاکھ طلبہ پڑھتے ہیں اور بیشتر اسکولوں میں اردو اور سندھی نہیں پڑھائی جاتی. حکومت نے تو 1972 میں ہی اردو اور سندھی پڑھانے کا بل پاس کیا لیکن آج تک پرائیویٹ اسکولوں کی زیادہ توجہ انگریزی سکھانے پر ہے. آج آپ ادیبوں و شاعروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی کہ وہ دیکھیں کہ انکے بچے اسکولوں میں اپنی مادری زبان بھی پڑھتے ہیں کہ نہیں, ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری آنے والی نسل کو اردو اور سندھی پڑھنے نا آئے.

سید سردار علی شاہ نے کہا کہ میں اعتراف کرتا ہوں کہ اردو کانفرنس میں ہمیشہ میں ایک وزیر کی حیثیت سے نہیں بلکہ ادب کے شاگرد کے طور پر شریک ہوتا ہوں اور ان دانشوروں سے سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں. وزیر کی زندگی بہت مختصر جبکہ دانشوروں کی حیات ابدی ہے.

انہوں نے کہا کہ احمد شاہ کی کاوشیں لائق تحسین ہیں کہ انہوں نے لوگوں کے درمیان محبتیں پیدا کیں اور احمد شاہ نے کورونا کے دنوں میں اس کانفرنس کا قیام کرکے اردو سے محبت کا ثبوت دیا ہے.

زریں اثنا صدر آرٹس کونسل احمد شاہ کا استقبالیہ خطبے میں کہا کہ ہمارے بیچ میں بہت سے دوست ادیب و شاعر اب ہم میں نہیں رہے اور پاکستان کی یہ زمین ذہین اور محبتی لوگوں سے خالی ہوتی جا رہی ہے اب نئی نسل کے ادیبوں پر بڑی ذمے داری آ گئی یے.

انہوں نے کہا کہ اس سال اردو کانفرنس کا تھیم زبانوں, فنون لطیفہ و ثقافت کے سو برس ہیں.

ہماری ثقافت کسی ایک زبان پر نہیں کھڑی تمام زبانوں کا گلدستہ ہے. زبانوں کے نام پر جو سیاست کرنا چاہتے ہیں یہ ان کا جھگڑا ہے یہ لوگ نہیں چاہتے کہ یہ تمام لوگ ایک مرکز پر بیٹھیں. انہوں نے کہا کہ مارچ میں قومی ثقافتی کانفرنس کا انعقاد کریں گے جبکہ آج کی اس کانفرنس میں اردو کے ساتھ تمام زبانوں پر بات ہو گی

واضع رہے کہ کورونا کے پیش نظر کانفرنس کا انعقاد ڈیجیٹل کیا گیا ہے. کانفرنس میں بیرون ممالک کے ادیب ویڈیو لنک کے ذریعے شامل ہوئے.
ہینڈآؤٹ (سعید میمن)