فائیو جی ٹیکنالوجی نئی معیاری پیداواری قوتوں کی ترقی کا محرک


تحریر: زبیر بشیر
=============

حالیہ برسوں میں فائیو جی ٹیکنالوجی نے چین میں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں۔ ملک میں فائیو جی کوریج میں مسلسل توسیع جاری ہے۔ چین کے شی زانگ خود اختیار علاقے جسے زمین کی چھت کہاں جاتا ہے وہاں 5373 میٹر کی اوسط اونچائی پر رہنے والے لوگ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے موبائل فون پر کھیلوں کی لائیو اسٹریمنگ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
فائیو جی ٹیکنالوجی کی مدد سے، بیجنگ میں سرجن جنوبی چین کے صوبہ ہینان میں تقریباً 3000 کلومیٹر دور روبوٹک آلات کو کنٹرول کر سکتے ہیں، اور نیٹ ورک میں تقریباً صفر کی تاخیر کے ساتھ مریضوں کا معائنہ اور جراحی کر سکتے ہیں۔ فائیو جی ٹیکنالوجی کو فروغ دئیے بغیر ہم ان منظروں کا حقیقی زندگی میں مشاہدہ نہیں کر سکتے تھے۔


سال 2023 کے آخرتک چین میں 3.37 ملین سے زیادہ فائیو جی بیس اسٹیشن قائم کئے جا چکے تھے اور چین میں فائیو موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 805 ملین تک پہنچ گئی تھی۔ چین دنیا کے سب سے بڑے آپٹیکل فائبر اور موبائل براڈ بینڈ نیٹ ورکس کا گھر ہے، جو پریفیکچر کی سطح کے تمام شہروں اور کاؤنٹیوں کا احاطہ کرتا ہے۔ چین میں 5G ٹیکنالوجی کی ایپلی کیشنز تقریباً تمام صنعتوں میں پھیل چکی ہیں، جس سے لوگوں کے کام اور زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
چین کی وزارت صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق چین بھر میں قائم کئے گئے موجودہ فائیو جی بیس اسٹیشنوں میں سے 90 فیصد سے زائد ٹیلی کمیونیکیشن کیریئرز کے ساتھ مشترکہ اشتراک میں قائم کئے گئے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین میں اس وقت 23.02 ملین گیگابٹ نیٹ ورک پورٹس مصروف عمل ہیں۔ چین نے یونیورسل ٹیلی کمیونیکیشن سروس کے پائلٹ پروگراموں کے سات بیچ شروع کیے ہیں، جن کی مدد سے 130000 انتظامی دیہاتوں کو آپٹیکل فائبر نیٹ ورکس کی تعمیر اور دیہی علاقوں میں 60000 فور جی بیس اسٹیشنوں کی تعمیر میں مدد فراہم کی گئی ہے۔ اس نے ملک کے وسیع دیہی علاقوں کو تیز رفتار اور مستحکم نیٹ ورک خدمات سے لطف اندوز ہونے کے قابل بنایا ہے۔


چین میں فائیو جی نیٹ ورک کا بنیادی ڈھانچہ مسلسل توسیع کے عمل میں اور اس حوالے سے مسلسل نئی کامیابیاں حاصل کی جا رہی ہیں۔ حالیہ برسوں میں، چین کی فائیو جی ٹیکنالوجی کے شعبے نے تکنیکی معیارات، نیٹ ورک آلات اور ٹرمینل آلات جیسے شعبوں میں اپنی اختراعی صلاحیتوں کو مسلسل مضبوط کیا ہے۔
چین عالمی درجہ بندی میں سرفہرست رہتے ہوئےفائیو جی ٹیکنالوجی کے لیے 42 فیصد سے زیادہ معیاری ضروری پیٹنٹ کا مالک ہے۔ موبائل انٹرنیٹ آف تھنگز ٹرمینل کے صارفین موبائل نیٹ ورک ٹرمینل کنکشنز کی کل تعداد کا 57.5 فیصد ہیں، جس نے عالمگیر انٹر کنیکٹیویٹی کی مضبوط بنیاد رکھی ہے۔
چین نے سیٹلائٹ کمیونیکیشن کے ساتھ دنیا کا پہلا اسمارٹ فون لانچ کیا ہے، اور سکس جی ، کوانٹم کمیونیکیشن، اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں اپنی اختراعی صلاحیتوں کو مزید بڑھایا ہے۔
فائیو جی ٹیکنالوجیز کے عملی زندگی میں اطلاق کی ایک اور اہم مثال چین میں بغیر ڈرائیور کے چلنے والی انٹیلیجنٹ گاڑیاں ہیں۔ یہ انٹلیجنٹ گاڑیاں چین میں فائیو جی اور صنعتی انٹرنیٹ کی تیزی سے مربوط ترقی کی مکمل آئینہ دار ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ فائیو جی ٹیکنالوجی کی مدد سے چلنے والی صنعتی انٹرنیٹ نے بہت سی خدمات فراہم کی ہیں۔ ان خدمات کی وجہ سے صنعتی پیداور میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے۔ حالیہ برسوں میں،فائیو جی سے چلنے والے صنعتی انٹرنیٹ نے اپنی ایپلیکیشنز کے دائرہ کار کو پیداوار سے لے کر پوری صنعتی چین تک بڑھا دیا ہے، جس سے مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی تبدیلی کو اعلیٰ، ذہین، اور سبز ترقی کی طرف مؤثر طریقے سے فروغ دیا گیا ہے۔
فائیو جی ٹیکنالوجی کے متنوع اطلاق کے منظرناموں نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو مسلسل ترقی دی ہے۔ فی الحال فائیو جی ایپلی کیشنز کو قومی معیشت کی 97 میں سے 71 کیٹیگریز میں ضم کر دیا گیا ہے، جس میں 94000 سے زیادہ ایپلیکیشن کیسز اور 29000 سے زیادہ فائیو جی انڈسٹری کے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس ہیں۔ مینوفیکچرنگ، کان کنی، بجلی، بندرگاہوں اور صحت کی دیکھ بھال جیسی صنعتوں میں فائیو جی ایپلی کیشنز کو بڑے پیمانے پر فروغ دیا گیا ہے۔ فائیو جی سے چلنے والے 10000 سے زیادہ صنعتی انٹرنیٹ منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔
چین میں فائیو جی اور گیگابٹ آپٹیکل نیٹ ورکس کا انضمام مسلسل وسیع ہو رہا ہے، جو چین کی ڈیجیٹل معیشت کو ترقی کی ایک نئی سطح پر لے جا رہا ہے۔ 2023 کے آخر تک،فائیو جی نیٹ ورک تک رسائی انٹرنیٹ ٹریفک کی کل رسائی کا 47 فیصد تھی۔ ایک تحقیقی ادارے کے اندازوں کے مطابق، فائیو جی ٹیکنالوجی کی مدد سے 2023 میں 1.86 ٹریلین یوآن کی اقتصادی پیداوار پیدا کرنے میں مدد ملےتھی ، جو 2022 کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہے۔ آج کے چین میں انفارمیشن ٹیکنالوجی مختلف صنعتوں میں گہرائی سے مربوط ہے، صنعتی ڈھانچے کو نئی شکل دے رہی اور کاروباری ماڈلز کی اپ گریڈنگ کو تیز کررہی ہے اور یہ نئی معیاری پیداواری قوتوں کی ترقی کے لیے ایک اہم محرک بن گئی ہے۔