بھارت ایک ریاست ہے تو کشمیر اس سے پرانی ریاست ہے ہم کیوں ضم ہوں تھیٹر دختر کشمیر کی ہیرون پنڈت مایا کماری کے آخری الفاظ۔

بھارت ایک ریاست ہے تو کشمیر اس سے پرانی ریاست ہے ہم کیوں ضم ہوں تھیٹر دختر کشمیر کی ہیرون پنڈت مایا کماری کے آخری الفاظ۔

بھارتی فوج سے متاثرہ خاتون کا کردار ادا کرنے والی پگلی نے چبتے جملوں پر جذباتی اداکاری کر کے سامعین کےآنسوؤں نکال دئیے ۔

بھارت سونے کی سڑکیں تعمیر کر لے کشمیر کی حقیقت تسلیم کرنے تک جنگ جاری رہے گی۔ تھیٹر کے ہیرو کمانڈر اکرم ڈار ۔

کراچی( ) کشمیری ادیب بشیر سدوزئی کا لکھا ہوا عوامی تھیٹر دختر کشمیر دیکھنے کے لیے عشروں بعد آرٹس کونسل کا اوپن ائرتھیٹر سامعین سے بھرا اور ڈیڑھ گھنٹہ کے طویل دورانیہ کے دوران مجمعے پر سکتہ طاری رہا۔
کنن پوش پورہ کی متاثرہ خواتین کی یاد میں پیش کیا گیا یہ عوام تھیٹر عوام میں بہت مقبول ہوا، شو کے خاتمے کے بعد کئی افراد نے بشیر سدوزئی کو گلے لگایا اور کہا کہ آپ واقعی کشمیر کی آواز ہیں۔ حاضری کے حوالے سے تھیٹر کامیاب رہا، کئی برس بعد اوپن ائرتھیٹر عوامی تھیٹر میں بھرا جن میں اکثریت کشمیریوں کی تھی۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مہاجرین مقیم کراچی اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ تھیٹر دیکھنے پہنچے۔ معروف اداکار ،ایان خان کمانڈر اکرم ڈار تھیٹر کا ہیرو اور اداکارہ شانزے وردہ پنڈت لڑکی مایا کماری کے کردار کے ساتھ ہیرون تھی،پورا تھیٹر ان کے گرد گھومتا رہا بلآخر اداکار شمیر راہی
کرنل وشے کمار کے کردار میں کمانڈر اکرم ڈار تک پہنچنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ اسے ہلاک کرنے کے لیے گولی چلاتا ہے لیکن پنڈت مایا کماری اکرم ڈار کو بچاکر خود ہلاک ہوجاتی ہے اور آخری الفاظ ادا کرتی ہے بالے میں نے کہا تھا کہ تیری خاطر جان دے دوں گی، میں پنڈت ہوں مگر کشمیری بھی ہوں کرنل پنڈتوں کے ایک خاندان کو دس کروڑ نقد اور بھارت میں زمین دے رہا کر منتقل ہونے کو کہہ رہا ہے لیکن ہم پنڈت کشمیر چھوڑ کر بھارت نہیں جانا چاتے۔ بھارت ایک ریاست ہے تو کشمیر اس سے پرانی ریاست ہے ہم بھارت میں کیوں ضم ہوں۔ کرنل دوسرے فائر میں اکرم ڈار کو شہید کرتا ہے اس،سے پہلے اکرم ڈار جذباتی ڈہلاک بولتا ہے، کرنل میں تجھے گرفتار دینے سے زیادہ کشمیر پر مرنے کو ترجیح دوں گا تاکہ میرا خون میرا وطن کی مٹی پر گرے اور جذب ہو جائے۔ میرا جسم تہاڑ جیل کے بجائے میرے وطن کی مٹی میں دفن ہو۔ میں تم سے زندگی کی بھیک نہیں مانگتا۔ مجھے معلوم ہے نہ تو اتنا رحیم دل ہے اور نہ اتنا بہادر، چلا گولی تم بزدل ہو تمیں کشمیر کی دختر چاہیے وہ مسلمان ہو یا پنڈت تمارے کوئی جنگی اصول نہیں۔ کرنل وشے کمار کہتا ہے کہ سارے آتنگ بادیوں کو ختم کر دیا ہے کشمیریوں کو آزادی کا سبق بھول جائے گا۔ کمانڈر اکرم ڈار کہتا ہے کہ کرنل، جس کو تم فتح سمجھتا ہے یہ وقفہ اور جنگ میں آرضی ٹھہروں۔ جب تک ایک بھی کشمیری زندہ ہے تمارے ساتھ جنگ جاری رہے گی اور تمیں کشمیر سے جانا ہو گا یہ مدراسی اور سکھ فوجی کشمیر پر حکومت نے کر سکتے۔ کرنل دوسرے فائر میں اکرم ڈار کو شہید کرتا ہے۔ معروف کشمیری تاجر آطف قیوم دونوں میتوں پر آزاد کشمیر کا جھنڈا ڈالتا ہے اسی کے ساتھ کشمیر کا نغمہ چلتا ہے “میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن “۔ ادکارہ سپنا غزل جو تھیٹر میں کنن پوش پورہ کی متاثرہ خاتون پگلی کے روپ میں بار بار سامنے آتی رہی، کمال کی اداکاری اور چبتے جملوں سے ہزاروں افراد کو سوگوار کر دیا۔ آڈیٹوریم میں موجود کئی خواتین و حضرات رو پڑے ایک موقع پر پگلی نے بے ساختہ آزاد کشمیر کے عوام کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ، ہمارا تو سب کو لٹ چکا مگر اس پار سب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں کیا ہم سے ناراض ہیں۔ پھر اپنی بات کو گھمایا کہ خاموش رہو، پیر پنجال ناراض ہے، اس کی چوٹیوں پر بھارتی فوجی شراب پی کر قہقہے لگاتے ہیں کوئی انہیں وہاں سے نہیں ہٹاتا۔ خاموش رہو بانیال خفا ہے اس کی چوٹیوں پر کشمیریوں کے چیخنے کی آوازیں آتی ہیں کوئی ان کو بچانے نہیں آتا۔ جہلم خاموش ہے اس کے سینے سے ہاوس بوٹ غائب ہی اور شکارو کی رہل پہل نہیں، کشمیر اداس ہے لوگوں کشمیر اداس ہے۔ ایک سین میں جب پگلی چیختی ہے کہ کشمیر میں دختر کشمیر کو ننگے سر کر دیا گیا کوئی چادر ڈالنے نہیں آتا تو مجاہدین اللہ اکبر کے نعروں کے ساتھ نمودار ہوتے ہیں پگلی کے سر پر اپنے کندھے کا رومال ڈالتے ہیں کمانڈر عہد کرتا ہے کہ جب تک کنن پوش پورہ کی ایک ایک بہن کا بدلا نہیں لیتے آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔ اس موقع پر ماحول جذباتی ہو جاتا ہے اور مجاہدین نعرے بلند کرتے ہیں، کشمیر ہمارا ہے سارے کا سارا ہے، اس کی خاطر ہم لڑیں گے، اس کی حفاظت ہم کریں گے، اس پر حکومت ہم کریں گے۔ معروف ڈائریکٹر جو اس ڈرامے کا بھی ڈائریکٹر تھا، آدم راٹھور نے کمانڈر اکرم ڈار کے والد عبداللہ، نوجوان زید خان نے عبداللہ کا داماد اور مجاہد اسلم کا کردار۔ اداکارہ مہک نور نے کمانڈر کی بہن رضیہ کا کردار۔ سنئیر اداکار الیاس ندیم نے پنڈت جگت ناتھ کا کردا
اعجاز خان نے مولوی نذیر احمد
ذوالفقار عاطف بھارتی فوج کے میجر، حسین راٹھور اور ارباز خان نےانڈین آرمی سپائی، عدیل جدون۔ ہنی خان گل شیر بلوچ جاوید علی نے کمانڈر کے ساتھیوں کا کردار ادا کیا۔ معاون ہدایت کار تھےخان محمد صادق، ھنی خان اور عبدالصمد راٹھور ، کراچی میں مقیم کشمیری نامور شخصیات سردار مقصود الزماں، سردار نزاکت، آطف قیوم، سردار محمد عزیز ایڈووکیٹ، عامر رضا ایڈووکیٹ، جمشید حسین، خواجہ عبداللہ ایڈووکیٹ معروف صحافی سردار لیاقت کشمیری، محمد اظہر عبدالحفظ بٹ اور دیگر نے شرکت کی