وائس چانسلر یونیورسٹی کی الوداعی ملاقات


وائس چانسلر یونیورسٹی کی الوداعی ملاقات
=======================

وائس چانسلر یونیورسٹی کی الوداعی ملاقات
گورنر بلوچستان سے وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلوچستان کی الوداعی ملاقات

کوئٹہ 22 فروری: گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ سے وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلوچستان پروفیسر ڈاکٹر شفیق الرحمٰن نے جمعرات کے روز گورنر ہاؤس کوئٹہ میں الوداعی ملاقات کی. اس موقع پر گورنر بلوچستان نے پروفیسر ڈاکٹر شفیق الرحمٰن کی ہائیر ایجوکیشن کے شعبے میں گرانقدر تعلیمی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں استاد کا ایک اعلیٰ مقام ہے اور وائس چانسلر کا منصب تو ایک اعزاز بھی ہے. گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے پروفیسر ڈاکٹر شفیق الرحمٰن کی مزید کامیابی کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا.
===========
ڈاکٹر نبی بخش میرپور خاص یونیورسٹی قائم مقام وائس چانسلر مقرر

ڈاکٹر نبی بخش میرپور خاص یونیورسٹی قائم مقام وائس چانسلر مقرر
نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس مقبول باقر نے میرپور خاص یونیورسٹی میں تلاش کمیٹی کی جانب سے میرٹ پر انتخاب کردہ تین امیدواروں کے بجائے ڈاکٹر نبی بخش ناریجو کو قائم مقام وائس چانسلر مقرر کر دیا ہے۔

ان کی تقرری کو مستقل وائس چانسلر کی تقرری تک محدود کر دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ وائس چانسلر کی تلاش کیلئے قائم کمیٹی نے یونیورسٹی آف میرپورخاص کے وائس چانسلر کے عہدے کیلئے تین امیدواروں کا انتخاب کیا تھا۔

پہلے نمبر پر سندھ یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر رفیق احمد میمن، دوسرے نمبر پر ٹیکنیکل یونیورسٹی خیر پور کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مدد علی شاہ اور تیسرے نمبر پر آئی بی ایم کے پروفیسر طارق رحیم سومرو کو رکھا گیا تھا۔

ان تین ناموں کی سمری 25 جنوری کو وائس چانسلر کی ناموں کی سمری کے لیے بھیجی گئی تھی۔

تاہم میرٹ پر مقرر کردہ ان تین میں سے کسی ایک کو لگانے کے بجائے ایسے شخص کو وائس چانسلر مقرر کیا گیا ہے جو دسویں نمبر پر بھی نہیں تھا۔
======================

کوئٹہ 22 فروری: گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ سے وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلوچستان پروفیسر ڈاکٹر شفیق الرحمٰن نے جمعرات کے روز گورنر ہاو¿س کوئٹہ میں الوداعی ملاقات کی. اس موقع پر گورنر بلوچستان نے پروفیسر ڈاکٹر شفیق الرحمٰن کی ہائیر ایجوکیشن کے شعبے میں گرانقدر تعلیمی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں استاد کا ایک اعلیٰ مقام ہے اور وائس چانسلر کا منصب تو ایک اعزاز بھی ہے. گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے پروفیسر ڈاکٹر شفیق الرحمٰن کی مزید کامیابی کیلئے نیک تمناو¿ں کا اظہار کیا.
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر590/2024
کوئٹہ 22فروری 2024:چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان کی زیر صدارت جمعرات کے روز صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد پولیو کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پولیو کے خاتمے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے اجلاس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کا صوبے سے پولیو کا خاتمہ اولین ترجیح ہے اور اس کے لیے حکومت ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ پانچ سال کی عمر تک کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے تحفظ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد پولیو مہم انتہائی اہمیت کا حامل مہم ہے۔ اس لئے ٹرانزٹ پوائنٹس اور رہ جانے والے بچوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی بچہ پولیو ویکسین سے نہ رہ جائے اور وائرس کا مکمل خاتمہ ہو۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ مہم میں رہ جانے والے اور انکاری والدین کو قائل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ کیونکہ پولیو زدہ بچہ زندگی بھر کے لیے معذور ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عزم کر رکھا ہے کہ پورے صوبے سے پولیو کا خاتمہ کر کے ہی رہیں گے۔ اس موقع پر اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بلوچستان بھر میں سات روزہ انسداد پولیو مہم بروز پیر سے شروع ہو گی۔ مہم کے دوران 26 لاکھ 55ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائے جائیں گے اور پولیو مہم میں 11 ہزار سے زائد ٹیمیں حصہ لیں گی۔ مہم کے دوران بچوں کو وٹامن اے کے قطرے بھی پلائے جائیں گے،بلوچستان میں 2021 کے بعد تاحال کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا اور ڈھائی سال بعد سال 2023 کے دوران صوبے کے مختلف اضلاع کے ماحول میں پولیو وائرس کی دوبارہ موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ پولیو مہم میں حصہ لینے والی تمام ٹیموں کو سیکورٹی کی فراہم کو یقینی بنایا جائے، انہوں نے کہا کہ اگر اسی جذبے سے پولیو وائرس کے خلاف محنت جاری رہا تو بہت جلد ہمارا صوبہ پولیو سے پاک ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیو مہم کو کامیاب بنانے کیلئے علماءکرام، قبائلی و سماجی معتبرین کی کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی ضلع کا رزلٹ اگلے مہم تک کم آیا تو متعلقہ آفیسر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ والدین کا بھی فرض بنتا ہے کہ پولیو ویکسین کے ساتھ ساتھ بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات کا کورس بھی ضرور مکمل کروائیں تاکہ وہ پولیو سمیت خسرہ، نمونیہ اور دیگر خطرناک بیماریوں سے محفوظ رہے سکیں۔ اجلاس میں سیکرٹری صحت عبداللہ خان، کوآرڈینیٹر ای او سی سید زاہد شاہ، ڈویڑنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز، ڈی ایچ اوز، ڈبلیو ایچ او، یونیسف، عسکری حکام اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران موجود تھے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
پریس ریلیز
کوئٹہ 22فروری 2024:نیب (بلوچستان) کے زیر اہتمام نیشنل یونیورسٹی آف سائینس اینڈ ٹیکنالوجی کوئٹہ کیمپسمیں “بدعنوانی کے خاتمے میں طلباءکا کردار” کے موضوع پر منعقدہ سیمینار اور علامتی واک کا انعقاد سیمینار کے شرکاءنے بدعنوانی کے خاتمے میں طلبا ءو طالبات کواپنا اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیاَانسداد بدعنوانی آگاہی مہم کے سلسلے میں نیب (بلوچستان) کے ڈائریکٹر جاوید احمد خان، ڈائریکٹر ہارون رشید اور ڈپٹی ڈائریکٹر خرم شہزاد نے نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کوئٹہ کیمپس کا دورہ 22 فروری 2024 کو کیا۔چیئرمین نیب کی ہدایت کے مطابق ، اس دورے کا بنیادی مقصد بدعنوانی سے پاک معاشرے کی تشکیل کے لیے کرپشن کے مضر اثرات کے بارے میں نوجوانوں میں آگاہی پیدا کرنا تھا۔ اس سلسلے میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا اور نیب بلوچستان کے ڈائریکٹرز نے شرکا سے بات چیت کی اور نیب (بلوچستان) کے وڑن، مشن، کام کرنے کے طریقہ کار اور بدعنوانی کے خاتمے میں طلباءکے کرد کو اجاگر کیا گیا۔طلبا و طالبات کو کردار سازی کے لیے ترغیب کیا گیا کہ وہ کرپشن کے خلاف نفرت کو اپنی اقدار کا حصہ بنائیں۔ یہ بات بھی زیر غور آئی کہ اسلامی تعلیمات میں بھی خود احتسابی پر زور دیا گیا ہے اور کسی قسم کی بددیانتی اور بدعنوانی کو برداشت نہ کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ ، تب ہی ہمارے معاشرے سے بدعنوانی کاخاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔ مقررین نے اقربا پروری، اثر رسوخ، رشوت خوری، بھتہ خوری اور طرفداری کو بدعنوانی کی شکلوں کے طور پر اجاگر کیا گیا اور مزید کہا کہ بدقسمتی سے، معاشرے نے ان کو معمول/حق کے طور پر تسلیم کر لیا ہے۔ انہوں نے بات پر بھی زور دیا گیا کہ معاشرے کے اہم ارکان کے طور پر طلباءکی اجتماعی کوششیں بدعنوانی سے پاک معاشرے کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ دونوں مہمان مقررین نے سیشن کے دوران طلباء اور فیکلٹی ممبران کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کے تحمل سے موثر اور مفصل جوابات دیے۔ اس موقع پر قائم مقام ڈین ڈاکٹر عمران عثمان نے اپنے خطاب میں نیب بلوچستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان کی انسداد بدعنوانی آگاہی مہم میں ہر ممکن مدد کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی۔ اس کے بعد، مہمانوں نے یونیورسٹی کے مختلف شعبوں/ونگز کا دورہ کیا۔پروگرام کے آخر میں کرپشن کے خلاف آگاہی واک کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں نیب افسران، فیکلٹی ممبران اور طلباء کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
پریس ریلیز
کوئٹہ22فروری 2024:چوہدری غلام مصطفی جی آر برادرز کوئٹہ والے طویل علالت کے بعد گزشتہ روز اپنے گھر میں انتقال کر گئے۔مرحوم کی نمازہ جنازہ مسجد بیت المکرم نزد مالی باغ میں ادائیگی کے بعد تدفین کاسی قبرستان میں کی گئی۔مرحوم کی فاتحہ خوانی حکیم محمد اسلم اسٹریٹ خدائیداد چوک میکانگی روڈ کوئٹہ میں جاری ہے۔
========================

دنیا کا ہر ملک کسی نہ کسی اجتماعی مفاد کی وجہ سے وجود رکھتا ہے لیکن پاکستان واحد ملک ہے جو افراد کے ذاتی مفادات کے تحفظ کے لیے وجود میں آیا۔ڈاکٹر قیصر بنگالی

ہم وہ قوم ہیں جس نے آج تک اپنی زبان کا انتخاب نہیں کیا، ٹیکنالوجی ایک اچھا طریقہ ہو سکتا ہے، لیکن یہ بہترین منزل نہیں ہے۔ ڈاکٹر قیصر بنگالی

معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہاکہ دنیا کا ہر ملک کسی نہ کسی اجتماعی مفاد کی وجہ سے وجود رکھتا ہے لیکن پاکستان واحد ملک ہے جو افراد کے ذاتی مفادات کے تحفظ کے لیے وجود میں آیا۔ ہم وہ قوم ہیں جس نے آج تک اپنی زبان کا انتخاب نہیں کیا۔ ذاتی مفاد پر اجتماعی مفاد کو ترجیح دینے سے ہی اس ملک کو آزاد اور خودمختار ملک بننے کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ہندوستان کے علاقوں میں انگریزوں کے دور حکومت میں بھی سیاسی اور سماجی اصلاحات دیکھنے میں آئیں، جب کہ یہ سیاسی اور سماجی اصلاحات پاکستان کی طرف کے علاقوں میں ابھی تک نظر نہیں آتیں۔

انہوں نے کہاکہ انگریزوں نے ہندوستان کی طرف سے فتح کیے گئے ممالک میں ایک دن میں حکومت نہیں کی بلکہ وہ اپنی ثقافت کو اپنی بادشاہت کے ساتھ لے کر آئے۔ ہندوؤں میں ستی کا رواج عام تھا، ان علاقوں سے اس رسم کو ختم کر دیا گیا۔ بیوہ کی دوبارہ شادی ممنوع تھی لیکن اب یہ عام ہے۔ ہندوستان کی 76 سالہ تاریخ میں ستو کے ایک دو کیس درج ہوئے، وہ بھی راجستھان کے علاقے سے جبکہ دوسری جانب پاکستان میں آج بھی کاروکاری کے کیسز ہیں۔ قتل کے بدلے عورت کو قتل کرنا یا دینا معمول کی بات ہے۔ مقتول کے خاندان اور قاتل کے خاندان کی لڑکی سے شادی کرنا ایک عام سی بات ہے، چاہے عمر کچھ بھی ہو۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ سیاسیات کے زیراہتما م چائینیزٹیچرزمیموریل آڈیٹوریم جامعہ کراچی میں منعقدہ دوروزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان: ”پاکستان کے سیاسی کلچر میں نظریات کی تبدیلی“ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر قیصر بنگالی نے مزید کہا کہ1937 میں ہونے والے الیکشن میں مسلم لیگ نے پنجاب کی سات میں سے صرف دو سیٹیں جیتی تھیں جبکہ 1946 میں پنجاب کے اسی علاقے سے 75 سیٹیں جیتنے والی یہ واحد جماعت تھی۔ ڈاکٹر قیصر کے مطابق اس کی وجہ جواہر لال نہرو کا یہ بیان تھا کہ ان کی پارٹی زمینی اصلاحات لائے گی۔ لہٰذا وہ تمام جاگیردارجنہیں زمینی اصلاحات کا مسئلہ تھا،انہوں نے مسلم لیگ کا رخ کیااوریہی حال سندھ اور مہاجروں کا تھا وہ بھی اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ کے لیے مسلم لیگ کا حصہ بن گئے۔

ڈاکٹر قیصربنگالی نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی وجہ سے معلومات تک رسائی ہماری ایک کلک پر ہوتی ہے لیکن اتنی معلومات میں سے کونسی معلومات مستند ہیں یہ ایک مشکل کام بن گیا ہے۔ اس لیے معلومات حاصل کرنے،رائے قائم کرنے اور موصول ہونے والی معلومات پر ردعمل ظاہر کرتے وقت بہت سوچ بچار اور فیصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔لیکن اس سب کے باوجود اب ٹیکنالوجی سے بچنا ممکن نہیں رہا،ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے نوجوان ٹیکنالوجی کوبہترطریقے سے استعمال کریں اور اگر انہیں کبھی اپنے اردگرد کوئی ناانصافی نظر آئے تو پرامن طریقے سے قلم اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔ انہوں نے یوکرین اور روس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے یوکرین کو بہترین میزائل فراہم کئے ہیں لیکن روس کی جانب سے بنائی گئی الیکٹرانک بارڈر کے سامنے یہ ٹیکنالوجی کسی کام کی نہیں ہے۔اسی طرح اگر ہم ای ووٹنگ کی طرف بھی بڑھیں، تو کیا اس بات کی کوئی گارنٹی ہے کہ ای ووٹنگ پروگرام کو ڈیزائن کرتے وقت کوئی سستا فنکشن سیٹ نہیں کیا جائے گا؟ ٹیکنالوجی ایک اچھا طریقہ ہو سکتا ہے، لیکن یہ بہترین منزل نہیں ہے۔

اس موقع پر کانفرنس کی قرارداد وسفارشات میں کہا گیا کہ پسماندگی اور بدعنوانی سے نکلنے کے لیے دیانت، دانشمندی، استقامت اور وژن کو اپنانا ہوگا۔ جمہوریت کو مضبوط، سیاسی ثقافت اور معاشرے سے جاگیردارانہ، قبائلی اور انتہائی قدامت پسندانہ رویوں سے گریز، تکثیریت اور رواداری کے سیاسی عمل کی ضرورت پرزوردیاگیا۔سفارشات میں ایک مثبت نقطہ نظر اور پیشہ ورانہ مہارت کو اپنانے پرزوردینے کے ساتھ ساتھ،ملک بھر میں تعلیم کو پھیلانے، کام کی اخلاقیات کو بہتر بنانے، عوام کو قانونی معاملات اور خارجہ امور، قانون اور اس کے اطلاق کے بارے میں جاننے کی سفارشات پیش کی گئیں اوران تمام قراردادوں اور سفارشات کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔

کانفرنس کے لئے 70 قومی وبین الاقوامی ایبسٹرکٹس (Abstracts) موصول ہوئے جس میں سے 30 ایبسٹرکٹس (Abstracts)کو کانفرنس میں پیش کرنے کے لئے منتخب کیا گیاجو مختلف قومی وبین الاقوامی محققین ومقررین کی جانب سے کانفرنس میں پیش کئے گئے۔