پاکستان میں ڈنگ ٹپاؤ سسٹم

پاکستان میں ڈنگ ٹپاؤ سسٹم
تحریر ۔۔۔۔شہزاد بھٹہ (2018 )

پنجاب پاکستان میں گرمی کا موسم شروع ھو گیا کچھ عرصہ بعد گرمی کی شدت سے پہاڑوں پر پڑی برف بھی پگھلنا شروع ھو جائے گئی جس سے ندی نالوں دریاوں میں پانی ائے گا مگر ھمارے موجود ندی نالے دریا اس قابل نہیں کہ وہ اس برساتی پانی کو برداشت کر سکیں بلکہ اکثر آبادیاں دریاؤں کے اندر قائم ھیں پنجاب بھر میں کئی برساتی نالے موجود ہیں جو سیلاب کے موسم میں دریا بن جاتے ہیں اور تباھی مچتے ھیں
پاکستانی حکمرانوں خاص طور سرکاری انتظامیہ نے پچھلے 70 سال سے اس اھم ترین مسلہ کی طرف توجہ ھی نہیں دی کہ جب سیلابی پانی آئے گا تو اس پانی کو سٹور کیسے کرنا ھے ھماری سرکاری انتظامیہ نے دریاوں کے کناروں پر بند ھی نہیں بنائے نہ ھی ان دریاؤں کو گہرے کیا گیا جس سے یہ دریائے تھوڑا سا بھی زیادہ پانی بھی برداشت نہیں کرتے جس سے سیلابی پانی کھیتوں اور آبادیوں میں گھس جاتا ھے اور تباھی مچا کر کہیں ضائع ھو جاتا ھے اور پھر پاکستان کو سارا سال خوش سالی کا سامنا کرنا پڑتا ھے
میرے خیال میں ھمارے پالیسی میکر اور حکمرانوں کے نزدیک برسات کے موسم میں آنے والا سیلابی ریلے کوئی مسئلہ ھے ھی نہیں جب پہاڑوں پر برف پگھلتی ھے جو پانی کی شکل میں ندی نالوں اور دریاؤں میں تباھی مچتا ھے مگر ھماری انتظامیہ اس اھم ترین مسلہ سے نپٹنے کے لیے صرف وقتی انتظامات کرتی ھے
ایک بات طے ھے کہ ھم سب پاکستانی سو رھے ھیں ستر سالوں سے پاکستان میں برسات کے موسم میں سیلاب آتے ہیں اور گزر جاتے ہیں سیلاب زدگان کے نام پر کھاتے پیتے ہیں اور اگلے سال کے چکر میں گہری نیند سو جاتے ہیں
جبکہ دوسری طرف ھمارا دشمن بھارت جاگ رھا ھے اس نے اپنے دریاؤں کو کنٹرول کر رکھا ھے پانی کو محفوظ رکھنے کے تمام انتظامات کر رکھے ہیں ستلج بیاس راوی کے ساتھ ساتھ اس نے چناب اور جہلم پر بھی ڈیم بنا رکھے ہیں جس سے اس نے اپنے دریاؤں کے پانی کو محفوظ کر رکھا ھے
بھارت جب چاھے اپنے ڈیموں کا پانی کھل کر پنجاب پاکستان کو تباہ و برباد کر دے اس کا عملی مظاہرہ پہلے ھی کئی بار کر چکا ھے
جب دشمن پانی بم چلائے گا تو کیا ھو گا سوائے تباھی و بربادی تو پھر ایسے حالات میں پاکستانی ایٹم بم کس کام آئے گا
پاکستان دنیا میں تیسرے نمبر پر آچکا جن کو پانی کی شدید کمی کا سامنا ھے ھمارے ندی نالوں اور دریاؤں میں صرف دو ماہ پانی رہتا ھے باقی دس مہینے خشک سالی کا شکار رہتے ہیں
ھماری بد قسمتی ھے کہ ھم آج کا سوچتے ہیں کل کیا ھو گا اللہ جانے .
اللہ نے ہمیں عقل دی سوچ دی دماغ بھی دیا اور پورے جنت نظیر خطہ پاکستان دیا مگر ھم اس جنت کو سنبھال نہ سکے
پانی انسان کی بنیادی ضرورت ھے اس کے بغیر گزارہ نہ ممکن ھے قدرت نے پنجاب کو پانچ دریا دیئے مگر ھماری نااہلیوں سے یہ دریا گندے نالے بن چکے ھیں یا ریت سپلائی کرنے والے ڈپو .
آج پاکستانی سیاست دان ,میڈیا سوشل میڈیا اور دیگر ادارے ملک و قوم کی محبت میں پاگل ھوئے جاتے ہیں اس چکر میں قوم کو اس حد تک لے گئے ہیں کہ کسی کی عزت تک محفوظ نہیں رھی .
سوشل میڈیا نے تو انتہا کر دی ھے نہ کسی کی ماں محفوظ نہ بہن. اخلاقیات کا جنازہ ھی نکل چکا صرف پیسہ کے چکر میں پڑے ہوئے ہیں.
ھمارے دریا سال بھر پانی کے بغیر صرف دو مہینے برسات کے بارشوں کا پانی اتا ھے اور تباھی مچا کر چلا جاتا ھے .
ایک رپورٹ کے پاکستان واحد ملک ھے جو لاکھوں کیوسک میٹھا پانی سمندر کی نظر کرتا ھے
اب پھر جولائی اگست آنے والے ھیں بارشیں ھوں گئیں سیلاب آئے گا تباھی ھو گئی فصلیں برباد ھوں گئیں قیمتی جانور بھی مارے جائیں گے گاؤں کے گاؤں سیلابی ریلے کی نظر ھوں گئے سیلاب زدگان کے نام پر لوٹ مار ھو گئی حکومتی عہدیدار اور سرکاری مشینری ہنگامی دورے کرے گئی تقریریں ھو گئیں اور ستر سال سے چلنے والی فلم چلے گئی اور پھر اگلے سال کے چکر سو جائیں گے 1947 سے یہی ڈرامہ ھو رھا ھے
حکومتیں تبدیل ھوتی ھیں مگر بنیادی ایشوز وھی کے وھی ھیں.
پالیسی میکرز سے درخواست ھے کہ اے سی کمروں سے نکل کر دیکھیں کہ ھمارے ساتھ کیا ھورھا ھے
یہ ملک ھے تو سب کچھ ھے آج بھی وقت ھے کہ برساتی پانی کو محفوظ بنانے کے عملی اقدامات کریں
دریاؤں کے کناروں کو پختہ کریں
ندی نالوں اوردریاوں میں جھیلیں اور چھوٹے چھوٹے ڈیم بنائیں.
سیلابی پانی ضائع ھونے سے بچائیں تاکہ ندی نالوں اور دریاوں میں سارا سال پانی موجود رھے
کسانوں کو زراعت کے لئے پانی ملے .
سوچئے اس سے پہلے کہ سب کچھ برباد ھو جائے
اللہ ھم پر رحم کرے امین