محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب کے اساتذہ/ تعلیم دشمن سروس رولز


محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب کے اساتذہ/ تعلیم دشمن سروس رولز
ایم ایڈ اسپشل ایجوکیشن کو ایم اے اسپشل ایجوکیشن کے مساوی ماننے سے انکار
اپنے ھی بنائے ھوئے سابقہ سروس رولز کی نفی کر دی
تحریر ۔۔۔۔۔شہزاد بھٹہ
محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب معذور طلبہ کی تعلیم و تربیت اور بحالی کا ذمہ دار ھے اس مقصد کے لیے پنجاب کے مختلف علاقوں میں خصوصی طلبہ کے لئے جدید سہولیات سے مزین عمارتوں کی تعمیر کے ساتھ خصوصی طلبہ کے لئے تعلیم یافتہ پروفشنل ٹیچنگ و نان ٹیچنگ اسٹاف کی بھرتی و تعیناتی محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب کی بنیادی اور اھم ذمہ داری ھے
آج کل پنجاب پبلک سروس کمیشن محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب کی ایماء پر خصوصی طلبہ کے لئے اساتذہ کی بھرتیاں کر رھا ھے جن میں مختلف کیڈرز میں جونیئر اسپشل ایجوکیشن ٹیچرز بی ایس 16 شامل ہیں پنجاب پبلک سروس کمیشن کی جانب سے اُمیدواروں سے تحریری امتحانات و انٹرویوز لے جارھے ھیں
پنجاب پبلک سروس کمیشن نے چند روز پہلے جونیئر اسپشل ایجوکیشن ٹیچرز بی ایس 16 ایم سی سی کے تحریری امتحان لیا جس میں تقریبا گیارہ سو امیدواروں میں سے صرف گیارہ امیدوار تحریری امتحان پاس کر سکے جو کہ بڑی مایوس کن صورتحال ھے امیدواروں کی تحریری امتحان میں ناقص و مایوس کن کارکردگی ٹیچنگ ٹریننگ انسٹیٹیوٹ و یونیورسٹیز کے لیے ایک سوالیہ نشان ھے
ذرائع کے مطابق پنجاب پبلک سروس کمیشن نے جونیئر اسپشل ایجوکیشن ٹیچرز بی ایس 16 شعبہ ایم سی سی کے تحریری امتحان میں کامیابی حاصل کرنے والے گیارہ امیدواروں کو انٹرویو کے لئے بلایا مگر حیران کن طور پر انٹرویو لینے والوں پینل نے ایم ایڈ اسپشل ایجوکیشن کی ڈگری رکھنے والے چار امیدواروں کو اس بنا پر نااہل قرار دے دیا کہ ان کے پاس ایم اے اسپشل ایجوکیشن کی ڈگری نہیں ھے
پنجاب پبلک سروس کمیشن نے ایم ایڈ اسپشل ایجوکیشن کو ایم اے اسپشل ایجوکیشن کے مساوی ماننے سے انکار کر دیا جو کہ بہت حیران کن صورتحال ھے
ایم ایڈ اسپشل ایجوکیشن اور ایم اے اسپشل ایجوکیشن ھر لحاظ سے مساوی ماسٹر ڈگریاں ھیں دونوں بی اے کے بعد دو سالہ ماسٹر لیول پروگرامز ھیں بی اے کے بعد ایک سالہ بی ایڈ کیا جاتا ھے اور پھر بی ایڈ کے بعد ایک سالہ ایم ایڈ اسپشل ایجوکیشن ھوتا ھے جبکہ ایم اے اسپشل ایجوکیشن بی اے ڈگری کے بعد دو سالہ پروگرام ھے
پاکستان ھائر ایجوکیشن کمیشن حکومتی و غیر سرکاری ادارے سمیت تمام یونیورسٹیز واضح طور پر ایم ایڈ ایجوکیشن اور ایم اے ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ ایم ایڈ اسپشل ایجوکیشن اور ایم اے اسپشل ایجوکیشن کو تسلیم کرتیں ہیں اور مختلف ٹیچنگ و ایڈمنسٹریٹو پوسٹ پر بھرتی کرتے وقت ایم ایڈ اور ایم اے ایجوکیشن کو مساوی تصور کرتی ھیں
محکمہ اسپشل ایجوکیشن اور ان کے بنائے گئے سروس رولز کی بات کریں تو معلوم ہوتا ھے کہ موجودہ سروس رولز مکمل طور پر تضادات سے بھرے پڑے ھیں یہ سروس رولز دسمبر 2021 میں محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب کی سفارش پر محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹرشن ریگولیشن ونگ حکومت پنجاب نے جاری کئے
اگر آپ ان سروس رولز 2021 کو سٹڈی کریں گے تو واضح طور پر رولز بنانے والوں اور ان کی منظوری دینے والوں کی نااہلی اور نان پروفیشنل اپروچ سامنے آتی ھے
محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب نے آج تک مختلف اوقات میں جتنے بھی ٹیچنگ کیڈر کے لیے سروس رولز بنائے ھیں ان میں ایم ایڈ اسپشل ایجوکیشن کو ایم اے اسپشل ایجوکیشن کے مساوی تسلیم کیا ھے اور اسی اصول کے تحت اساتذہ کی مختلف کیڈرز پر بھرتیاں کی ھیں جن میں جونیئر اسپشل ایجوکیشن ٹیچرز بی ایس 16، سینئر اسپشل ایجوکیشن ٹیچرز بی ایس 17، لیکچرار بی ایس 17، ہیڈ ماسٹر بی ایس 17 ہیڈ ماسٹر بی ایس 18 اسٹینٹ پروفیسر بی ایس 18 اور پرنسپل بی ایس 19 شامل ہیں
محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب نے دسمبر 2021 میں اسپشل ایجوکیشن سروس رولز میں کچھ ترامیم کی ہیں جن میں جونیئر اسپشل ایجوکیشن ٹیچرز بی ایس 16 اور ہیڈ ماسٹر بی ایس 18 کی بھرتی کے لیے صرف ایم اے اسپشل ایجوکیشن کو شامل کیا ھے اور ایم ایڈ اسپشل ایجوکیشن کو رولز سے نکال باہر کیا ھے جو بہت حیران کن بات ھے
اسی بناء پر پنجاب پبلک سروس کمیشن نے حال ھی میں جونیئر اسپشل ایجوکیشن ٹیچرز کی بھرتی کے لیے ایم ایڈ اسپشل ایجوکیشن رکھنے والے چار ڈگری ہولڈرز کا انٹرویو لینے سے انکار کر دیا ھے جبکہ یہ چاروں امیدوار اس پوسٹ کے لئے پبلک سروس کمیشن کا تحریری پاس کر چکے ہیں جب یہ چاروں ایم ایڈ اسپشل ایجوکیشن رکھنے والے نوجوان اپنی فریاد لے کر سیکرٹری اسپشل ایجوکیشن پنجاب سے ملنے کے گئے تو سیکرٹری اسپشل ایجوکیشن پنجاب نے ان امیدواروں سے ملنے سے انکار کر دیا
مزے کی بات ھے کہ اسپشل ایجوکیشن سروسز رولز 2021 میں سینئر اسپشل ایجوکیشن ٹیچرز بی ایس 17 کے لیے تعلیمی قابلیت کے لئے ایم اے اسپشل ایجوکیشن اور ایم ایڈ اسپشل ایجوکیشن دونوں ماسٹر ڈگریاں شامل ھیں جبکہ جونیئر اسپشل ایجوکیشن ٹیچر بی ایس 16 کے لیے ایم ایڈ اسپشل ایجوکیشن کو ممنوع قرار دے دیا گیا
اسپشل ایجوکیشن پنجاب واحد پروفیشنل محکمہ ھے جہاں ایڈمنسٹریٹو پلاننگ بجٹ و دیگر اھم پوسٹس کے لئے پروفیشنل ماسٹر ڈگری اسپشل ایجوکیشن کی کوئی ضرورت نہیں ھے حالانکہ اس وقت پاکستان میں اسپشل ایجوکیشن کے لیے ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام بھی ھو رھے ھیں
سیکرٹری اسپشل ایجوکیشن ڈائریکٹر جنرل اسپشل ایجوکیشن، مختلف ڈائریکٹرز ڈپٹی ڈائریکٹرز اسٹینٹ ڈائریکٹرز ڈسڑکٹ اسپشل ایجوکیشن آفیسرز ڈپٹی اسپشل ایجوکیشن آفیسرز، خصوصی طلبہ کو ڈگری کلاسز پڑھانے والے لیکچرر کے لیے خالصا پروفیشنل محکمے کے لئے ماسٹر ڈگری ایم اے / ایم ایڈ اسپشل ایجوکیشن کی ڈگری ھونا لازمی نہیں ھے آپ کے پاس کوئی بھی ماسٹر ڈگری ھو اپلائی کریں امتحان دیں سیکٹ ھوجائیں اور اسپشل ایجوکیشن کی ڈگریاں رکھنے والے سینیئر ترین افسران پر حکومت کریں
اس کی تازہ ترین مثال محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب میں نئے ڈسٹرکٹ اسپشل ایجوکیشن افسران کی بھرتیاں اور تعیناتی ھے سروسز رولز 2021 کے مطابق ڈسٹرکٹ اسپشل ایجوکیشن آفیسر/ ڈپٹی ڈائریکٹرز وغیرہ کے لیے اسپشل ایجوکیشن ڈگری لازمی نہیں ھے امیدوار کے پاس کوئی بھی ماسٹر ڈگری/ بی ایس فسٹ ڈویژن ھو آپ ان پوسٹ پر اپلائی کر سکتے ہیں
محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب کی درخواست پر پنجاب پبلک سروس کمیشن نے ڈسٹرکٹ اسپشل ایجوکیشن آفیسر بی ایس 18 کے لئے ایسے لوگ بھرتی کئے ہیں جن کے پاس اسپشل ایجوکیشن نام کی کوئی ماسٹر ڈگری نہیں ھے اور نہ ھی خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت کا کوئی تجربہ موجود ھے اس کے ساتھ ساتھ محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب نے کچھ ایسے جونیئر ترین افسران جن میں اسٹینٹ ڈائریکٹر بی ایس 17 شامل ہیں کو ڈسٹرکٹ اسپشل ایجوکیشن افسر جیسی اھم و خالصا پروفشنل پوسٹ پر تعینات کر دیا ھے جن کے ماتحت محکمہ اسپشل ایجوکیشن کے ٹیچنگ کیڈر کے سینئر ترین پروفشنل افسران فرائض انجام دے رہے ھیں جن کے پاس ایم اے ایم ایڈ ایم فل اور پی ایچ ڈی اسپشل ایجوکیشن کی ڈگریاں اور وسیع تجربہ موجود ھے
اسپشل ایجوکیشن کے رولز میں ایک بہت بڑا بلینڈر کیا گیا ھے آپ دس سے پندرہ سال تک سنیئر اسپشل ایجوکیشن ٹیچرز سکیل 17 کی پوسٹ پر اپنے فرائض منصبی ادا کریں اور آپ کے پاس پروفشنل ماسٹر ڈگری بھی موجود ھے
آپ کو سینئر اسپشل ایجوکیشن ٹیچرز بی ایس 17 سے ہیڈ ماسٹر بی ایس 17 + دس فیصد کی پوسٹ پر محکمانہ ترقی دی جاتی ھے جو دنیا خصوصاً پاکستان کی تاریخ میں ایک انوکھی ترقی ھے جو دس سے پندرہ سال بعد ایک ھی سکیل 17 سے سکیل 17 میں دی جاتی ھے جو بہت بڑی زیادتی ھے جو محکمہ اسپیشل ایجوکیشن ٹیچنگ کیڈر کے ساتھ کر رھا ھے
کیا کامل مہربانی کر رھا ھے اسپشل ایجوکیشن کے نان پروفیشنل افسران اپنے ٹیچرز کیڈر کے ساتھ کر رھا ھے
کیا اسپشل ایجوکیشن کے بااختیار افسران بتا سکتے ہیں کہ ایسی باکمال محکمانہ ترقی کسی اور محکمہ کے افسران کو دی جاتی ھے آپ خود تو سکیل 17 میں بھرتی ھوں اور دس سے پندرہ سال میں سکیل 18 اور سکیل 19 میں پہنچ جائیں
اسپشل ایجوکیشن سروس رولز میں ایک اور کمال بھی ھے کہ ایک جیسی تعلیمی قابلیت ایم اے/ ایم ایڈ اسپشل ایجوکیشن رکھنے والے ایک ھی کلاس کے پوسٹ گریجویٹس کو مختلف سکیل جونیئر اسپشل ایجوکیشن ٹیچرز بی ایس 16 اور سینئر اسپشل ایجوکیشن ٹیچرز بی ایس 17 میں بھرتی کی جاتا ھے یوں ایک جیسی ڈگری رکھنے والوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں روا رکھا گیا ھے
پاکستان کے تمام محکموں حتی کہ اعلی ترین سول سروس کے امتحان کے لیے ماسٹر ڈگری سیکنڈ ڈویژن رکھی گئی ھے جبکہ اسپشل ایجوکیشن سروس رولز میں معذور طلبہ کو پڑھانے کے لیے ماسٹر ڈگری فسٹ ڈویژن لازمی ھونی چاہیے واہ ملک چلانے کے لیے سیکنڈ ڈویژن اور معذور بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے فسٹ ڈویژن درکار ھے
اسپشل ایجوکیشن سروس رولز میں مختلف کیڈرز مثلآ گورنمنٹ اسپشل ایجوکیشن سنٹرز میں بھرتی ھونے والے سپیپچ تھراپسٹ بی ایس 17، فزیکل ایجوکیشن انسٹرکٹر بی ایس 17 ، سائیکالوجیسٹ بی ایس 17 کپمیوٹر انسٹرکٹر بی ایس 17 کے لیے کوئی پروموشن چینل نہیں رکھا گیا حالانکہ پاکستان بھر کے محکموں میں بھرتی ھونے والے ملازمین کے لئے باقاعدہ ایک پروموشن چینل ھوتے ھیں
حیرت ھے کہ اسپشل ایجوکیش سروس رولز بنانے والے باکمال لوگ اس اصول سے بے خبر ھیں کہ جو بھی سرکاری ملازم بھرتی کیا جاتا ھے تو اس کے لیے باقاعدہ پروموشن چینلز بنائے جاتے ھیں
قصہ مختصر اسپیشل ایجوکیشن کے سروس رولز مکمل طور پر اساتذہ دشمن رولز ھیں اس لئے گورنر پنجاب چیف جسٹس آف لاھور ھائی کورٹ چیف سیکرٹری پنجاب سیکرٹری سروسز پنجاب سیکرٹری ریگولیشن پنجاب سے درخواست ھے کہ اسپشل ایجوکیشن سروس رولز کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے جو اسپشل ایجوکیشن سروس رولز کو دیگر سرکاری محکموں خصوصاً محکمہ تعلیم ،ھائر ایجوکیشن کی طرز پر تشکیل دے اور ٹیچنگ اسٹاف کے ساتھ ھونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کیا جائے ۔۔۔۔