جس دھج سے کوئی م ق تل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے یہ جان تو آنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات نہیں

مسلسل ہوتی شہاد تیں اور گرتی اور زمیں بوس ہوتی عمارتیں وگھر اس فانی دنیا اور یہاں کی زندگی کی بے ثباتی کی خوب منظر کشی کر رہی ہیں۔ف ل س طی نی وں کے جذبہ جہاد نے دنیا سے بے رغبتی اورجان کے بدلے جنت کے سودے والی قرآنی آیت کی عملا صورت پیش کی ہے۔
بیشک اللہ نے مسلمانوں سے ان کے مال اور جان خرید لئے ہیں اس بدلے پر کہ ان کے لئے جنت ہے۔ اللہ کی راہ میں لڑیں تو ماریں اور مریں۔ اس کے ذمہ کرم پر سچا وعدہ توریت اور انجیل اور قرآن میں اور اللہ سے زیادہ قول کا پورا کون تو خوشیاں مناؤ اپنے سودے کی جو تم نے اس سے کیا ہے اور یہی بڑی کامیابی ہے
سورتہ توبہ 111۔
فلسطین کی سرزمین شہادتوں کے لیئے زرخیز ہے۔ یہاں کی ماں جب بھی بیٹا جنتی ہے تو سمجھو کہ وہ زمین میں ( اس کے دل میں) اس کی شہادت کا بیج بوتی ہے اور جوں جوں وہ بچہ( پودا) پھلتا پھولتا ہے بڑا ہوتا ہے ویسے ویسے اپنے لہو سے اس سرزمین کو زرخیز کرنے کا جذبہ جڑ پکڑتا جاتا ہے
جبھی تو یہ لوگ ان گنت ش ہ ا د ت وں پہ ماتم کداں نہیں۔ جبھی تو یہاں کا بچہ بچہ جذبہ ایمانی سے سرشار ہے۔ کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ یہ جو موت (شہادت) دراصل ایک نہ ختم ہونے والی زندگی اور لا زوال نعمتوں اور لذتوں کے حصول کی شروعات ہے۔
اس کے برعکس جب ہم اپنے اور اپنے اردگرد ملکوں و معاشروں پہ نظر دوڑائیں تو یقین جانیں کہ شرمندگی سی محسوس ہوتی ہے کہ ہم نے اپنے بچوں کو کس دوڑ میں لگایا ہوا ہے؟
ہمارے نازو نعم سے پلے برانڈ کانشیز بچے، پڑھائی کی صورت میں نمبروں کے حصول کے لیئے کتابوں سےلدے گدھے( معذرت کے ساتھ ہمارے یہاں کا تعلیمی نظام انسان کو انسان نہیں بلکہ بگاڑ کر کچھ اور ہی طرح کی مخلوق بنا رہا ہے)، خواہشات کی دوڑ میں لگے بے لگام گھوڑے اور پھر بالآخر اپنی اپنی منزل مقصود پر پہنچ کر ڈاکٹر، انجنیئر اور پائلٹ، بزنس مین بن کر خوب بینک بیلنس بنانے اور اونچے اونچے محل تعمیر کرنے اور اپنی زندگی کو پر آسائش بنانے کی نہ ختم ہونے والی دوڑ کی کامیاب زندگی فقط کامیاب زندگی گزارنے کے بعد اپنے آپ کو فخریہ دنیا کا کامیاب ترین انسان سمجھتے ہیں۔
اپنی جمع پونجی پہ نازاں کہ جی ہمارے بعد بھی ہمارے بچوں کے پاس اتنا ہے کہ وہ آرام اور ٹھاٹھ سے زندگی گزار سکتے ہیں۔اور اسی طرز پر زندگی گزار کر دنیا میں اپنے والدین کا نام روشن کر سکتے ہیں۔
اے اہل زمیں! تمھیں دنیا کی یہ کامیابی مبارک ہو لیکن یاد رکھو پھر آخرت میں تم خالی ہاتھ ہی ہو گے۔۔۔۔۔ کیونکہ تم نے فقط دنیا، دنیا اور دنیا ہی بنائی۔ دنیا ہی کے لیئے اولاد پیدا کی، دنیا ہی کے لیئے مال کمایا اور دنیا ہی کے لیئے اسے خرچ کیا۔
اور اے اہل حق و اہل ف ل س طی ن تمھیں ابدی کامیابی مبارک ہو کہ تم نے اپنے مال، اولاد اور جانوں کو اللہ کی خوشنودی کی خاطر اور اللہ کی جنت کے بدلے بیچ ڈالا اور آج امر ہو گئےکہ ملبوں میں دبے تمھارے جسموں سے اٹھتی مشک کی خوشبوئیں ف ل س ط ی ن کی فضائوں کو معطر کر رہی ہیں۔
تو ایسے میں تمھارے والدین کیوں نہ خوشیاں منائیں؟ کیوں نہ مٹھائیاں بانٹیں کہ ان کی اولادوں نے ابدی سلامتی پا لی۔۔۔۔۔۔!

( ام۔ حسین) سعودی عرب الجبیل
===========================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC