پبلک سیکٹر کی تمام یونیورسٹیز کے مالی، انتظامی اور تدریسی مسائل کو مستقل طور پر حل کرنے کیلئےایکشن پلان تیار

پبلک سیکٹر کی تمام یونیورسٹیز کے مالی، انتظامی اور تدریسی مسائل کو مستقل طور پر حل کرنے کیلئےایکشن پلان تیار


پبلک سیکٹر کی تمام یونیورسٹیز کے مالی، انتظامی اور تدریسی مسائل کو مستقل طور پر حل کرنے کیلئےایکشن پلان تیار

===========================================
جامعات سے متعلق ایکشن پلان تشکیل دے دیا ہے، گورنر بلوچستان


کوئٹہ: گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان پبلک سیکٹر کی تمام یونیورسٹیز کے مالی، انتظامی اور تدریسی مسائل کو مستقل طور پر حل کرنے کیلئے آل وائس چانسلرز کانفرنس کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے. اب تیار شدہ ایکشن پلان مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے، مزید سفارشات، تجاویز اور آراء لینی ہوگی اور آخری مرحلے میں ہم سب کی کاوشوں سے تیار کیا گیا ایکشن پلان کے اطلاق کا ہے جس کیلئے ہمیں وفاقی اور صوبائی سطح پر متعلقہ حکام کو اعتماد میں لے کر کوششیں کرنی ہیں.
=============================
بین الاقوامی کانفرنس میں پیش کردہ ریسرچ پیپرز کی سفارشات پر ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر عمل درآمد کیا جائے: مقررین

گورنمنٹ کالج یونی ورسٹی حیدرآباد میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز, افتتاحی تقریب سے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد, وائس چانسلر جی سی یونی ورسٹی پروفیسر ڈاکٹر طیبہ ظریف, ملائیشیا, سعودی عرب, جرمنی سمیت بین القوامی سطح کے اسکالرز کی شرکت

حیدرآباد
20-05-2023
گورنمنٹ کالج یونی ورسٹی حیدرآباد میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس مین کیمپس میں جاری ہے. کوالٹی آف ایجوکیشن کے مرکزی اور ذیلی عنوانات کے تحت جاری اس کانفرنس میں 150 اسکالرز اپنے مقالات پیش کررہے ہیں جس میں 25 کلیدی محققین ہیں. افتتاحی تقریب سے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گورنمنٹ کالج یونی ورسٹی حیدرآباد میں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ایک بہت بڑا اعزاز ہے. بیرون ملک سے اسکالرز کی شرکت ہی کانفرنس کی کامیابی ہے. انھوں نے کہا کہ دنیا ریسرچ کی بنیاد پر آگے بڑھ رہی ہے. اس کانفرنس کے مقالات اہم ہیں الحمدللہ ہم بھی ریسرچ پیپرز کو سفارشات کی صورت میں پیش کرتے ہیں اس کانفرنس کے مقالات کو اہمیت دی جائے گی. انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں نوجوان آبادی کا 65 فی صد ہیں بس انھیں تربیت کی ضرورت ہے ان شاء اللہ ملک مستقبل روشن ہے.

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طیبہ ظریف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے گورنمنٹ کالج کو 2018ء میں ایکٹ کے ذریعے یونی ورسٹی کا درجہ دیا تھا آج یہ ایک ابھرتا ہوا ادارہ ہے بین الاقوامی ریسرچرز کی آمد مثال ہے. بین الاقوامی کانفرنس کے لیے ہم نے سندھ ایچ ای سی کو منصوبہ دیا تھا سندھ ایچ ای سی نے اس منصوبے کو منظور کرکے جی سی یونی ورسٹی حیدرآباد پر اعتماد کیا ہے. کانفرنس کی سفارشات کی کانفرنس کے بعد پیش کی جائیں گی تاکہ ان سفارشات سے معاشرہ اور متعلقہ ادارے بھرپور فائدہ اٹھائیں.

ملائیشیا کی یونی ورسٹی میں کلیہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن سے وابستہ ریسرچ اسکالر ڈاکٹر نذریہ بنٹی یحییٰ نے مقالے میں کہا کہ امریکہ, جاپان اور سوئٹزرلینڈ دنیا کے ترقی یافتہ مالک ہیں, وقت اور
پیسہ اہمیت رکھتا ہے اس کے ذریعے بہترین خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں انسانی خدمات کے ذریعے جن ممالک نے فائدہ اٹھایا ہے آج وہ ترقی یافتہ ممالک ہیں, امریکہ, جاپان اور سوئٹزرلینڈ کی اس سمت میں کامیابیاں حاصل کی ہیں.

سابق ڈین الیکڑونکس الیکڑیکل اینڈ کمپیوٹرسسٹم مہران انجینئرنگ یونی ورسٹی جام شورو کے ایمریطس پروفیسر ڈاکٹر بھوانی شنکر (ستارہ امتیاز) نے کہا کہ ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی کا ہمیشہ بنیادی کردار رہا ہے. کمپیوٹر, میڈیسن, الیکڑیکل, الیکٹرونکس, ایجوکیشن ہر شعبے میں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھ گیا ہے. روایتی تعلیم سے پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت کا سفر بڑھتا جارہا ہے. روایتی تعلیم سے پیشہ ورانہ تعلیم کی جانب سفر کسی صورت نہیں رکنا چاہیے. انھوں نے کہا کہ وائی فائی کے استعمال سے کون واقف نہیں ہے. وائی فائی کو متعارف کرانے والی بین الاقوامی تنظیم کا رکن ہوں. نوجوانوں کو ایچ ای سی کے ریسرچ پیپرز سے فائدہ اٹھانا چاہیے.

کانفرنس کے افتتاحی سیشن کے بعد مختلف مقامات پر آٹھ سیشن ہوئے ہر ایک سیشن کی صدارت عالمی سطح کے ریسرچ اسکالرز نے کی. اختتامی تقریب دوسرے روز سہ پہر کو مرکزی ہال میں ہوگی چیئرمین ایچ ای سی سندھ پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع ہوں گے.

پی آر او
================================

تحریر، ڈاکٹر محمد عبداللہ، ڈائریکٹر ایوبی بائیو ڈائیورسٹی پارک، (IUB Biodiversity Park) دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور۔
ایوبی بائیو ڈائیورسٹی پارک اور 22 مئی بائیو ڈائیورسٹی کا عالمی دن۔
ایوبی بائیوڈائیورسٹی پارک بہاولپور میں قلعہ دراوڑ کےمقام پر 85 ایکڑ رقبے پر محیط ایک ایسا پارک ہے جس کا مقصد صحرائےچولستان کے قدرتی پودوں اور جانوروں کو بچانا ہے۔ یہ پارک چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور پنجاب انوائرمنٹ ڈپارٹمنٹ بہاولپورکے تعاون سے 2012 میں بنایا گیا تھا۔ پنجاب میں ٹوٹل چار بائیوڈائیورسٹی پارک بنائے گئے تھے جس میں ڈی جی خان، قصور، مری اور بہاولپور کا پارک شامل ہیں۔ 2017 میں پنجاب گورنمنٹ نے بہاولپور کے بائیوڈائیورسٹی پارک کی ذمہ داری اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کو سونپ دی۔ تاکہ اس پارک کو ریسرچ اور سائنسی بنیادوں کے تہت چلایا جا سکے۔ جناب وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے اس پارک کو خصوصی توجہ دیتے ہوئے اس کو ڈائریکٹوریٹ کا درجہ دے دیا اور اس میں ایک ایسی ٹیم کی تشکیل دے دی جس میں جناب ڈاکٹر محمد عبداللہ ڈائریکٹر شعبہ چولستان، ڈاکٹر نرگس ناز شعبہ باٹنی، ڈاکٹر احمد علی شعبہ زوالوجی اور عاطف لطیف شعبہ فارسٹری سے سلیکٹ کیے گیے تاکہ اس پارک کے اصل مقاصد کو حاصل کیا جا سکے۔ اس پارک کے چاروں طرف لوہے کی جالی کی حفاظتی باڑ لگائی گئی ہے تاکہ اس کو جانوروں کی چرائی، شکار اور درختوں کی کٹائ جیسے نقصانات سے بچایا جا سکے۔ اس پارک میں ایک انفارمیشن آفس قائم کیا گیا ہے جس میں ملٹی میڈیا کی سہولت میسر کی گئی ہے تاکہ آنے والے ریسرچر، سٹوڈنٹ اور دیگر لوگوں کو اس پارک کے بارے میں اگاہ کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں ایک ایسی لباٹری بھی بنائی گئی ہے جس میں چولستان کے قدرتی پودوں، ان کے بیجوں اور قدرتی جانوروں کوبھی بچایا جا رہا ہے۔ اس لیبارٹری میں سٹوڈنٹ ریسرچر اور دوسرے کام کرنے والے لوگوں کو بنیادی سہولیات بھی میسر کی جاتی ہیں۔ اس بائیو ڈائیورسٹی پارک میں ایک ایسی نرسری کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جس کا مقصد چولستان کے معدوم ہوتے قدرتی پودوں کو بچانا ہے اورانکو صحرا میں دوبارہ بھی لگانا ہے۔ اس میں ایک چولستانی گوپا بھی بنایا گیا ہے جو کہ چولستانی لوگوں کی ثقافت کو اجاگر کرتا ہے ۔ اس پارک میں چولستان کے قدرتی پودوں اور جانوروں کو ہر ان عوامل سے بچایا جارہا ہے جن سے یہ صحرائے چولستان میں ختم ہورہے ہیں۔ اس پارک میں پائے جانے والے قدرتی پودوں میں جھنڈ، پیلو، فراش، بیری، لہورا اور کیکر کے درخت نمایاں ہیں۔ چولستانی جھاڑیوں میں سے لانا، لانی، کھار، چغ، کھیپ اور بنوالی قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں چولستانی گھاس بشمول قطرأ، بانسی، دامن، سچی سر بھی ملتے ہیں۔ اور اس پارک میں بے شمار قیمتی ادویاتی پودے بھی پائے جاتے ہیں جس میں دماسہ، چھپری، حرمل، اونٹ کٹارا، باؤپھلی جیسی موسمی جڑی بوٹیاں شامل ہیں۔ اس پارک میں ہر سال بارشوں سے پہلے چولستان کے معدوم ہوتے پودوں کا بیج بھی بکھیرا جاتا ہے تاکہ ان کی نسل کو بچایااوربرھایا جا سکے۔ اس قدرتی پارک میں ایسے صحرائی جانور بھی پائے جاتے ہیں جو اس علاقے سے خصوصی مطابقت رکھتے ہیں۔ جن میں کالا تیتر، بھورا تیتر، گیدڑ، لومڑی جنگلی خرگوش اور بہت سے شکاری پرندے بھی نظر آتے ہیں ۔ اس کے علاوہ اس پارک میں زہریلے سانپ جن میں سنگچور کھپڑا، کالا ناگ اور بچھو کی اقسام بھی پائی جاتی ہیں۔ اس پارک میں قدرتی جانوروں پودوں کے تحفظ کے لئے خصوصی عملہ بھی متعین کیا گیا ہے جو کہ چوبیس گھنٹے اس کی رکھوالی کرتے ہیں۔ یہاں ہر سال اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے سٹوڈنٹ اور ریسرچر اور اس کے علاوہ پورے ملک سے بھی ایسے لوگ آتے ہیں جو کہ صحرائے چولستان کے پودوں اور جانوروں پر ریسرچ کرنا چاہتے ہیں۔ اس پارک میں چولستانی قدرتی پودوں اورجانوروں پر اب تک لگ بھگ پچاس کے قریب سٹوڈنٹ اور ریسرچرز کام کر کے جا چکے ہیں۔ اس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد عبداللہ کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ چولستان کے تمام قدرتی پودوں اور جانوروں کو اس میں بچایا جائے گا اور اس میں مزید سہولتوں کے ساتھ ساتھ ہر آنے والے ریسرچر سٹوڈنٹ اور عام لوگوں کو اس کے بارے میں بھرپور آگاہ کیا جائے گا۔ 22 مئی جو کہ پوری دنیا میں بائیو ڈائیورسٹی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہاں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور بھی چولستان کی بائیوڈائیورسٹی کو بچانے اور اجاگر کرنے میں خصوصی کردار ادا کر رہی ہے۔ اور یہ اس ادارہ کے وائس چانسلر جناب پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب صاحب کی خصوصی کاوشوں سے ممکن ہو سکا ہے۔ شکریہ۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) سندھ بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کے ریسکیو کمشنر طاہر شیخ کے جواں عمر صاحبزادے احمد شیخ کا انتقال ہوگیا ہے۔ نماز جنازہ بعد عصر اتوار کو ملیر انڈس مہران کی جامع مسجد میں ادا کی جائے گی ۔جبکہ تدفین ملیر کے قبرستان میں ہوگی ۔ صوبائی اسکاؤٹ کمشنر سید ممتاز علی شاہ، چیف پیٹرن محمد صدیق میمن، پیٹرن جسٹس ریٹائرڈ حسن فیروز، صوبائی سیکریٹری سید اختر میر، حسین مرزا، فرقان یوسفی، امام بخش ناگور اور تمام ضلعی ایسوسی ایشنز کے سیکرٹریز نے تعزیت کرتے ہوئے اللہ تعالی سے مرحوم کی مغفرت ،درجات کی بلندی کی دعا کی ہے ۔
=========================