بہاولپور شہر سے بہت سی حیران کن اور اہم خبریں۔

بہاولپور شہر سے بہت سی حیران کن اور اہم خبریں۔
===============

بہاولپور (محمدعمرفاروق خان)
اندیشہء افلاکی
یکم مئی یوم مزدور !
پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی یوم مزدور منایا تو جاتا ہے صرف اخباروں اور الیکٹرانک میڈیا پر مگر آج تک کسی بھی سطح پر اس کا عملی مظاہرہ دیکھنے کو نہیں ملتا کہ جس سے یہ احساس ہو کہ مزدور کا کسی کو احساس ہے جو بھی مزدوروں کے حقوق کیلئے آواز اٹھاتا ہے یا تو اس کو اٹھا لیا جاتا ہے یا پھر وہ کروڑ پتی بن جاتا ہے جبکہ مزدور مزید پستی کی طرف جارہا ہے۔
بڑھتی ہوئ مہنگائ اور اداروں کی صورتحال افسوس ناک ہے مہنگائ کی شرح 40 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے آئے روز لوگ غربت و افلاس اور حکومتی نا اہلی کی وجہ خودسوزیوں پر مجبور ہیں آخر کس کے سر ہے یہ گناہ کبیرہ اور کیسے مسلم ملک میں رہتے ہیں جہاں ہر کوئ صرف اپنی بقا کی جنگ میں مصروف عمل ہے اور آخر کب اور کیسے اس کا ازالہ ہوگا۔
واپڈا کے مزدور شارٹیج آف سٹاف کیوجہ سے کام کے بوجھ تلے دبے ہیں اور آئے روز کوئ نہ کوئ شہادت ہورہی ہے مگر چند ناعاقبت اندیش عوام الناس اور حکومتی نمائندے شہیدوں کو کبھی فری سپلائ کے طعنے دیتے ہیں جو درحقیقت پری پیڈ سپلائ بطور اعزازیہ ہے اور پچاس سال سے منجمد ہے تو کبھی کوئ عذر بنا کر تضحیک کرتے ہیں جبکہ آرمی کے شہیدوں کی طرح انکا بھی خون وطن کو روشن کرنے پر یکساں قربان ہے مگر یہ تفریقی رویہ ہمارے زخموں پر نمک کے مترادف ہے ہر طبقے میں مزدور کیلئیے تفریق ہی تفریق ہے کہیں تنخواہوں اور مراعات میں تو کہیں رویوں میں!
آفیسرز کیلئیے تو 150 فیصد ایگزیکٹو الاونس دیتے ہوئے خزانے پر کوئ بوجھ نہیں پڑتا اسکے برعکس اگر چھوٹے ملازمین جو مزدور کے زمرے میں ہیں انکے لئیے نہ کوئ عید بونس نہ کوئ ایگزیکٹو الاونس نہ ہی کوئ یکساں شہید پیکیج ہر فورم پر ہر موقع پر مزدور کو پیسا جا رہا ہے اگر چھٹی مانگے تو جواب ملتا ہے کہ کام کون کرے گا اور کام کرے تو کہتے شوکاز کہ کام ہی نہیں کرتے کمال کی مینیجمنٹ ہے !
تمام واپڈا ملازمین کی تنخواہ سے گروپ لائف انشورنس ہر ماہ کٹوتی ہوتی ہے اور اس پر بلوچستان ہائیکورٹ کورٹ پاکستان نے فیصلہ بھی دیا کہ ملازمین کی ریٹائرمنٹ پر GLI گروپ لائف انشورنس انکا حق ہے اور انہیں ملنا چاہئیے مگر دو سال گزرنے کے باوجود حق تلفی کی مرتکب حکومت مزدور کو معاشی طور پر قتل کرنے پر تلی ہے اور نام نہاد یونینز اور حکومتی دعوے صرف بیانات کی حد تک ہیں جھوٹ ،دھوکہ اور ذاتی مفادات کی زد میں آخری ہچکیاں لیتے مزدور اپنی دہائ سنائیں تو کس کو سنائیں اور کونسی حکومت مزدوروں کے استحصال کا تدارک کرے گی جو حکومت بھی حقیقی معنوں میں مزدوروں کی تنخواہوں میں تفریق کا خاتمہ اور عزت نفس کا تحفظ کرے گی تمام مزدور بھی انکا ساتھ دینگے اور حقیقی طور پر مزدور ڈے کا حق ادا ہوگا بصورت دیگر جو حالات پیدا کردیے گئے ہیں انہیں دیکھ کر لگتا کہ سب مل کر غربت کی بجائے غریب کو ہی ختم کرنے کے کسی بیرونی ایجنڈے کے آلہ کار ہیں۔
مزدور ڈے اور اداریہ کے توسط سے یہ اپیل ہے کہ خدارا مزدوروں کو انکے حقوق دیے جائیں انکو عزت دی جائے تنخواہوں میں تفریق کا خاتمہ کیا جائے شہید پیکیج آرمی کی طرز پر دیا جائے شارٹیج آف اسٹاف کے خلاء کو پر کرکہ حادثات پر قابو پایا جائے اپ گریڈیشنز کے کیسسز جو منظوری کے باوجود التوا و رکاوٹ کی زد میں ہیں انکا تدارک کیا جائے سیفٹی بکٹس کی فراہمی کی جائے اور ایسی پالیسیز مرتب کی جائیں جس سے عوام ، ملازمین و حکومت کا یکساں مفاد ہو اور ملک و ادارہ ترقی کرے اور مزدوروں کو دو وقت کی عزت کی روٹی نصیب ہو اور رشوت زنی کی لت کا خاتمہ ہو اگر بروقت ایسے اقدامات نہ کئیے گئیے تو آہستہ آہستہ عدم انصاف پر مبنی رویے دیمک بن کر اداروں کو تو چاٹ ہی رہے ہیں اسکے ساتھ ساتھ مزدوروں کے معاشی قتل عام کے خون سے ہر ذمہ دار کے ہاتھ رنگے ہونگے اور بروز حشر اس کا مداوا بہت کٹھن ہے کیونکہ دنیا کا حساب اگر دنیا میں ہو جائے تو منافع کا سودا ہے جبکہ اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے کیونکہ اللہ نے جسے جو ذمہ داری دی ہے وہی اسکا ذمہ دار ہے اسی لئیے تمام نجی و سرکاری حلقوں کے مزدوروں کو عدل و انصاف سے انکا حق دیا جائے تمام وفاقی و صوبائ اداروں کے دل کی آواز ۔۔۔
عدل و انصاف کا نظام

مزدور ہیں تو چل رہا ہے یہ کارواں
کرسی پر بیٹھ کر ہل چلایا نہیں
جاتا
مزدور زندہ باد
پاکستان پائندہ باد
اظہر منیر ملک زونل سیکرٹری پاکستان واپڈا ایمپلائز پیغام یونین بہاولپور

==================

بہاولپور (محمدعمرفاروق خان)
یوم مئی، دنیا یوم مئی کو مزدور کی اہمیت اور اس کے حقوق کے حوالے سے مناتی ہے، اسلام بھی مزدور اور اس کے حقوق وفرائض کے حوالے سے بہت واضح احکامات رکھتا ہے، لیکن افسوس پاکستان جیسے ملک میں جو اسلام کے نام پر دنیا کے نقشے پر وجود میں آیانہ ہی عالمی قوانین کی کوئی اہمیت ہے اور نہ ہی اسلامی احکامات کے حوالے سے کوئی پیش رفت ہے،شکاگو کے مزدوروں نے اپنی آٹھ گھنٹے کی مزدوری کے وقت کے تعین اور اس کی قیمت کے ساتھ ساتھ مزدور کے حقوق کے حوالے سے جو جنگ اپنی خونی جدوجہد کے ذریعہ عالمی سامراج سے جیتی اس کے ثمرات سے مزدور نہ صرف پاکستان بلکہ تیسری دنیا کے بیشتر ترقی پزیر ممالک میں محروم ہے، کہنے کو پاکستان میں صنعتی مزدوروں کے ساتھ ساتھ کھیت اور کھلیانوں کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں میں بھی آئینی اور قانونی حقوق حاصل ہیں لیکن ہمارے ہاں ان قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے سے مزدور کی ترقی اور خوشحالی کا خواب عملی جامہ نہیں پہن سکا، سرکاری شعبے کی صنعتیں اور محکمے ہوں یا پرائیویٹ صنعتی ادارے کوئی بھی مزدور کو اس کی مزدوری اور سہولتیں دینے کو تیار نہیں۔ عام مزدوروں کے ساتھ ساتھ خواتین ورکرز اور بچوں کی جبری مزدوری ایک عام بات ہے، حکمران طبقات اور سیاسی جماعتیں اپوزیشن میں ہوں تو اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے مزدوروں کو استعمال کرنے کے لئے ان کے حقوق کی بات بھی کرتی ہیں،ان کے حقوق کے حصول کے لئے ریلیاں بھی منعقد کریں گی لیکن جب بھی برسراقتدار آتی ہیں تو سب کے وعدے ہوا میں اًڑ جاتے ہیں،
اسلام نے شکاگو کے مزدوروں کی تحریک سے پہلے ہی مزدور کی مزدوری اور اس کے حقوق وفرائض طے کردئے، اسلام تو حکم دیتا ہے کہ مزدور کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کردو، لیکن ہم عمل نہیں کرتے۔ جہاں تک یوم مئی کا تعلق ہے پاکستان میں یہ دن بھی دیگر چھٹیوں کی طرح ایک چھٹی کا دن ہے،جسے لوگ گھروں میں آرام کرکے گزاردیتے ہیں اور سیاسی جماعتیں مزدور تنظیموں کے ساتھ ملکر اپنی سیاسی دکانداری چمکانے کے لئے استعمال کرتی ہیں۔جبکہ مزدور اس دن بھی تپتی دھوپ کے ریگزاروں میں اپنے بچوں کی روٹی کمانے کے لئے خون پسینہ ایک کررہا ہوتا ہے اسے معلوم بھی نہیں ہوتا کہ اس دن کوئی مزدوروں کا دن بھی ہے۔
گو کہ1953 ء کوپاکستان نے انٹرنیشنل لیبر آرگنازیشن کے قوانین پر عمل کرنے کے معاہدہ پر دستخط کردئے اور ہماری حکومت اپنے محکمہ محنت کے ذریعہ مزدوروں کو ان کے تمام قانونی حقوق دینے کی پابند ہے، کہ وہ مزدوروں کی صحت علاج ومعالجہ، تعلیم سمیت رہائشی کالونیاں بنا کر ان کے حقوق کا تحفظ کرے۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے مزدوروں کی ترقی اور خوشحالی کے لئے بہت سے اقدامات اور قوانین وضح کئے، تاکہ مزدوروں کو نہ صرف کام کرنے کے لئے بہتر ماحول مہیا کیا جائے بلکہ مزدوروں کے ساتھ ساتھ ان کی فیملی کے اراکین کی تعلیم وترقی،صحت کی سہولیات کے ساتھ ساتھ مزدوروں کے لئے رہائشی کالونیوں کے منصوبے اور بعد میں آنے والے پیپلز پارٹی کی عوامی حکومتوں نے ان کی تنخواہوں میں اضافے کے اقدامات کے ذریعے مزدوروں کو ان کے حقوق دینے کی کوشش کی، لیکن پھر بھی ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے
حکومت پاکستان نے آج تک انٹرنیشنل لیبرآ رگنائزیشن کنونشن 155 برائے پیشہ ورانہ تحفظ اور صحت اور کنونشن 187 برائے پروموشنل فریم ورک برائے پیشہ ورانہ تحفظ اور صحت کے قوانین کو بھی نہیں نافذ کیا۔ سابق صدر آصف علی ذرداری نے 2010 ء میں 18ویں ترمیم کے ذریعہ صوبوں کو مزدوروں کے حقوق کے حوالے سے وفاقی اختیارات منتقل کردئے۔ اس ضمن میں صوبوں میں کام ہونا ابھی باقی ہے۔ پاکستان میں کان کنی کے مزدوروں کے لئے 1923 ء کا ایکٹ،ایمپلائیز اولڈ ایج بینیفٹ ایکٹ1976 ء خواتین کے لئے کام کی جگہ پر ہراسمنٹ سے تحفظ ایکٹ 2010, ء، صنعتی تعلقات ایکٹ 2012 ء، مرچنٹ شپنگ ایکٹ2001 ء، بچوں کی نوکریوں سے متعلق ایکٹ1991 ء، بانڈڈ لیبر سسٹم ایکٹ 1992 ء اور فیکٹریز ایکٹ 1934 ء سمیت کوئی بہت سے قوانین موجود ہیں جنہیں آئینی تحفظ بھی حاصل ہے، 1973ء کے آئین کے آرٹیکل،1،17،18،25 اور 37 کے تحت مزدوروں کو تحفظ حاصل ہیں، لیکن بدقسمتی سے ان سب کے باوجود پاکستان میں مزدوروں کو ان کے آئینی حقوق دینے میں کوئی بھی ادارہ دلچسپی نہیں لیتا جسکی وجہ سے مزدور اور ان کی فیملیاں عدم تحفظ کا شکار ہیں، مزدور یونین کی تحریکوں کو سکتی سے کچلنے کا رواج عام ہے، جنرل ضیاٗ الحق کے مارشل لاء دور میں کالونی ٹیکسٹائل ملز ملتان میں مزدوروں کو سیدھے فائر مار کر حقوق مانگنے کی پاداش میں شہید کردیا گیا، اگر کبھی واپڈا،ٹیلی فون، ریلوے، پاکستان اسٹیل ملز، بینکوں یا پی آئی اے جیسے بڑے اداروں کے مزدور بھی احتجاج کریں تو ان کی مانگیں پوری کرنے کی بجائے انہیں نوکریوں سے بے دخل کردیا جاتا ہے، بلکہ انہیں فائرنگ کر کے شہید کردیا جاتا ہے، جس کی مثالیں عام ہیں، پاکستان کا فیکٹریز ایکٹ 1934 بھی مکمل طور پر مزدوروں کو تحفظ فراہم کرنے میں بے بس نظر آتا ہے، کیونکہ یہ نہ صرف چھوٹے اداروں کے مزدوروں بلکہ ذرعی شعبہ میں کام کرنے والے مزدوروں کو بھی تحفظ فراہم نہیں کرتا۔
بلوچستان سمیت ملک بھر میں کان کنی کے شعبے میں کام کرنے والے مزدوروں کی ذندگیاں ہمیشہ داؤ پر لگی رہتی ہیں،کوئی ان کا پرسان حال نہیں، انتہائی نامسائد حالات میں غریب مزدور اپنی ذندگیاں داؤ پر لگا کر اپنے بچوں کے لئے روزی کمانے پر مجبور ہیں،حالانکہ 1923 ء کا بنا ہوا ایکٹ موجود ہے،مالکان اپنے کان کنی کے مزدوروں کو جانور سے بھی بدتر سلوک کرتے ہیں،
آج بھی ہمارے وطن عزیز میں مزدور کی کم از کم تنخواہ 32000 روپے ماہانہ مقرر ہے، لیکن بھٹہ، مزدور ہوں یا سیکورٹی گارڈ، گھریلو ملازم ہوں یا دکانوں پر کام کرنے والے 18 سال سے کم عمر بچے،(بچوں کی ملازمت کا ایکٹ 1991 ءٗ) ہونے کے باوجود، کورئیر کمپنی میں کام کرنے والے کارکن، ہوٹلوں کے بیرے ،پٹرول پمپ پر کام کرنے والے ورکر۔ اگر ہم جائزہ لیں تو ہمارے ملک کے بینکوں میں کام کرنے والے کلرک بھی صرف 28000 روپے ماہانہ پر کام کرنے پر مجبور ہیں، اور غربت سے نیچے کی لکیر کی ذندگی گزار کر پسماندگی کی گہرائیوں میں ڈوبے چلے جارہے ہیں، حالانکہ ہمارے ملک میں غیر تربیت یافتہ کارکنوں کی کم از کم اجرتوں کا آرڈیننس 1969 ء بھی موجود ہے، ہماری ریاست جو ّئینی طور پر اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ دار ہے اپنی آئینی ذمہ داریاں نہ پوری کر کے سامراجی ایجنڈے کے تحت غریب کو ذندہ درگور کئے ہوئے ہیں، ریاست کا کام ہے کہ اپنے شہریوں کے آئینی حقوق کا تحفظ ہر صورت کریتاکہ کام کرنے والے مزدوروں کی حالت ذار بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو بھی استحکام حاصل ہو، کیوں کہ اگر مزدور خوشحال ہوگا تو صنعت بھی ترقی کرے گی، اور بین الاقوامی قوانین کا پاس کرنے سے پاکستان کا سوفٹ امیج بھی دنیا بھر کے سامنے ابھر کر آئے گا.
تحریر ۔محمد سلیم بھٹی
=====================================
بہاول پور( محمدعمرفاروق خان ) ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرسید محمد عباس نے ضلع بھر کے پولیس افسران کو بینکوں و مالیاتی اداروں کے سیکیورٹی آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جگہ پر چھینا جھپٹی اور ڈکیتی کی واردات معاشرتی امن کو عدم توازن کا شکار کر دیتی ہے تاہم خدا نخواستہ اگر یہ واردات بینکوں یا مالیاتی اداروں میں ہو جائے تو اس سے معاشرتی امن بگڑ جاتا ہے،پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ بینکوں اور مالیاتی اداروں کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کرے،ایس ڈی پی اوز سرکل اور ایس ایچ اوز تھانے کی حدود میں واقع بینکوں اور مالیاتی اداروں کے سیکیورٹی انتظامات کو روزانہ چیک کریں،بینکوں کے اردگرد منڈلانے والے مشکوک اور مشتبہ افراد پر کڑی نظر رکھی جائے کیوں کہ اسی نوعیت کے عناصر ہی وارداتیں کرتے ہیں یا وارداتوں میں سہولت کاری کرتے ہیں۔ڈی پی او سید محمد عباس نے کہا کہ بینکوں کی اے ٹی ایم مشینز کی سیکیورٹی کے حوالے سے بھی موثر انتظامات ہوں،پولیس بینک کی مقامی انتظامیہ سے مل کر اس بات کو یقینی بنائے کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور بینک گارڈ کے پاس میٹل ڈیٹیکٹر سمیت سیکیورٹی کے وہ تمام ایس او پیز گراس روٹ لیول تک مکمل ہوں جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جاری کرتے ہوئے متعین کیے ہیں،ڈی پی او سید محمد عباس نے کہا کہ ایس ڈی پی اوز مجھے روزانہ کی بنیاد پر بینکوں کی سیکورٹی چیکنگ کے حوالے سے آگاہ کرتے رہیں گے اس حوالے سے کسی قسم کی غفلت، لاپرواہی ہرگز برداشت نہ کی جائے گی۔
=========


بہاول پور(محمدعمرفاروق خان ) بہاولپور میں اغوا/ گاڑی چھیننے کی واردات ‘گزشتہ شب عادل ٹان بہاولپور کے رہائشی تاجر محمد اسلم ( مالک الصدیق ایگرو اینڈ ہارویسٹر) نور پور سے اپنی سواری پر بہاولپور اپنے گھر آرہے تھے ذخیرہ کے قریب راما ریلوے پھاٹک بہاولپور سے پولیس کی وردیوں میں ملبوس ڈکیتوں نے اسلحے کے زور پر اغوا کر کے خان بیلہ کے علاقہ میں زخمی کر کے گاڑی سے نیچے پھینک کر ان کا REVO ڈالا، نقدی ، اے ٹی ایم کارڈز، چھین کر فرار ہو گئے۔پولیس تھانہ سمہ سٹہ نے پرچہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے آئے روز بڑھتی ہوئی ڈکیتی ، راہزنی کی وارداتوں کے پیش نظر شہریوں میں شدید خوف و ہراس پایا جارہا ہے. شہریوں کا ڈی پی او بہاولپور سے پولیس گشت اور شہر کے داخلی ،خارجی راستوں پر ناکہ بندیوں کو فعال کرنے کا مطالبہ