حبیب یونیورسٹی کے طلباء نے انونٹ فار دا پلینیٹ 2023 کے بین الاقوامی مقابلوں میں دنیا کے 15 ممالک کی 24 جامعات میں دوسری پوزیشن حاصل کرلی۔

کراچی: پاکستان کی حبیب یونیورسٹی کے انڈرگریجویٹ طلباء نے امریکی ریاست ٹیکساس کی اے اینڈ ایم یونیورسٹی میں منعقدہ انونٹ فار دا پلینیٹ 2023 مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کرلی۔ 15 ممالک کی 24 یونیورسٹیوں کے 350 سے زائد طلباء کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے حبیب یونیورسٹی کی ٹیم نے ماہی گیری کی صنعت میں فضلہ کے انتظام کے لیے ججوں کو اپنے منصوبے ِفن ڈیزل سے متاثر کیا۔

فن ڈیزل ٹیم میں احمد عاطف، رابعہ صاحب، شفق فاطمہ مغل، شایان عامر، اور سمیرا خان شامل ہیں، یہ تمام طلبہ حبیب یونیورسٹی میں انڈرگریجویٹ ڈگریاں حاصل کر رہے ہیں۔ فِن ڈیزل پراجیکٹ کے تحت ایک کٹ تیار کی گئی ہے جو مچھلی کے فضلے کو بائیو ڈیزل میں تبدیل کر سکتی ہے۔ بائیو ڈیزل ایندھن کا ایک ذریعہ ہے جو ماہی گیری کی کشتیوں اور دیگر آلات کو چلانے میں توانائی دے سکتا ہے۔

پاکستان میں ماہی گیر برادری کو متعدد بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں ایندھن کی زیادہ قیمت اور قابل اعتماد توانائی کے ذرائع تک رسائی کی کمی بھی شامل ہیں۔ فضلہ کے انتظام کے لیے فِن ڈیزل ٹیم کا اختراعی نقطہ نظر ماہی گیری کی صنعت پر نمایاں اثرات مرتب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جس سے زیر زمین سے حاصل شدہ ایندھن پر انحصار کم ہوسکتا ہے جبکہ اس عمل سے پائیدار ترقی کو بھی فروغ مل سکتا ہے۔

حبیب یونیورسٹی ایک نجی لبرل آرٹس اینڈ سائنسز کا ادارہ ہے جو کمپیوٹر اور الیکٹریکل انجینئرنگ کے ساتھ فنون عامہ میں بھی اپنے انڈرگریجویٹ اور گریجویٹ پروگراموں میں تنقیدی سوچ، تخلیقی صلاحیتوں اور مسائل حل کرنے کی مہارتوں پر زور دیتا ہے۔ فِن ڈیزل ٹیم کی کامیابی طلباء کو بامعنی تبدیلی کے لیے درکار سہولیات سے آراستہ کرنے کے لیے یونیورسٹی کے عزم کا ثبوت ہے۔

حبیب یونیورسٹی کی ٹیم کی طرف سے حاصل کیا گیا تین ہزار امریکی ڈالر کا انعام ان کی محنت اور ذہانت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ کامیابی عالمی مسائل سے نمٹنے اور مثبت تبدیلی پیدا کرنے کے لیے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ اپنی جیت کے ساتھ فِن ڈیزل کی ٹیم نے ماہی گیری کی صنعت اور وسیع تر کمیونٹی پر نمایاں اثرات ڈالنے کی اپنی صلاحیت کا بھی عملی مظاہرہ کیا ہے۔
=====================