وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے صوبے کی شکایات کے ازالے کے لیے گیس کی تقسیم کی پالیسی پر نظرثانی کرنے پر اتفاق کیا ہے

کراچی (6 اپریل )وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے صوبے کی شکایات کے ازالے کے لیے گیس کی تقسیم کی پالیسی پر نظرثانی کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ سندھ صوبہ قومی گیس کا 60 فیصد سے زائد حصہ پیدا کرتا ہے۔یہ بات جمعرات کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں سامنے آئی۔ اجلاس میں صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ، وفاقی سیکرٹری پٹرولیم کیپٹن (ر) محمد محمود، وزیراعلیٰ سندھ کے سیکریٹری رحیم شیخ، صوبائی سیکرٹری توانائی ابوبکر، منیجنگ ڈائریکٹر ایس ایس جی سی عمران منیار اور ویڈیو لنک پر جی ڈی گیس رشید جوہیو نے شرکت کی۔وزیر اعلیٰ سندھ نے وفاقی وزیر مملکت سے کہا کہ پاکستان میں گیس کی مجموعی پیداوار 3,358.21 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جس میں سے سندھ 62 سے 63 فیصد گیس یعنی2200-2100ایم ایم سی ایف ڈی فراہم/پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کی کل طلب 1600-1700 ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبہ کو تمام صارفین کے لیے 1500-1400 ایم ایم سی ایف ڈی فراہم کی جارہی ہے جبکہ کہا جاتا ہے کہ سندھ میں 600 سے 700 ایم ایم سی ایف ڈی اضافی گیس پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں گیس کی قلت سے نہ صرف صنعتی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے بلکہ رمضان کے اس مقدس مہینے میں گھریلو صارفین بھی گیس لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے 1000 ویلیج گیسیفیکیشن اسکیموں کی منظوری دی تھی جو کہ 11-2010 سے ایس ایس جی سی ایل کے پاس التواء کا شکار ہے۔وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ گیس کی کل پیداوار 3200 ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈ کی گئی ہے جس میں سے 200 ایم ایم سی ایف ڈی فیلڈ میں کام کرنے والے کمپریسرز استعمال کرتے ہیں۔باقی 3000 ایم ایم سی ایف ڈی گیس میں سے 1400 ایم ایم سی ایف ڈی بجلی اور کھاد کے شعبوں کو جاتا ہے اور 1600 ایم ایم سی ایف ڈی پائپ لائنوں کے ذریعے تقسیم کار کمپنیوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں اپنی ڈسٹری بیوشن پالیسی پر نظر ثانی کرنی ہوگی تاکہ گیس پیدا کرنے والے صوبے کو اس کا زیادہ سے زیادہ حصہ مل سکے۔ وزیر مملکت نے تقسیم کی پالیسی پر نظرثانی کرنے کے حوالےسے وزیراعلیٰ سندھ سے اتفاق کیا جس کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو ان کی متعلقہ تجاویز تیار کرے گی اور آئندہ اجلاس میں ان پر تبادلہ خیال کرے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر مملکت کی قیادت میں دورہ کرنے والے وفد کے ساتھ ایک اور مسئلہ پر بھی تبادلہ خیال کیا جو کہ گیس کی ویٹ ایوریج کاسٹ (WACOG) پالیسی یعنی جس کے تحت درآمدی ایل این جی اور مقامی گیس کو ایک ہی زمرے میں شمار کرکے ٹیرف لگایا جاتا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ پالیسی غیر آئینی ہے اور اس سے سندھ میں صارفین پر مزید بوجھ پڑے گا اور معاشی سرگرمیوں کی نمو سست ہوگی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ WACOG اس وقت تک قابل عمل نہیں جب تک سندھ میں اضافی گیس موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں گیس کے استعمال پر سندھ کو آئین کے آرٹیکل158 کے تحت ترجیح اور تحفظ حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین کی روح کے مطابق صوبے میں لوڈ شیڈنگ صفر ہونی چاہیے۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ
==========================