لاپتہ افراد کی بازیابی- چیف سیکریٹری کو نوٹس


سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر چیف سیکریٹری سندھ، سیکٹریٹری داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو کے پی کے حراستی مراکز سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ پولیس رپورٹ پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ عدالت نے متعلقہ ایس پی انوسٹی گیشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ کامران عرف کمالو، سید نوید علی کی بازیابی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ سید منیب علی، عبید الحسن، طاہر زمان کی بازیابی کے لیے درخواستیں زیر سماعت ہیں۔ اہلخانہ نے کہا کہ کاشف علی، بابر، عطا اللہ، خلیل الرحمن بھی گمشدہ ہیں۔ درخواستگزار کی غیر حاضری پر عدالت تفتیشی افسر پر برہم ہوگئی۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو جھاڑ پلا دی۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ لاپتا افراد کی قبازیابی کیلئے کچھ کرتے نہیں۔ آپ لوگوں کے رویے کی وجہ سے اہلخانہ نے عدالت آنا بھی چھوڑ دیا۔ کئی برس کے بعد بھی حراستی مراکز سے رپورٹ تک حاصل نہیں کرسکے۔ ایسا سخت ایکشن لیں گے آپ تصور بھی نہیں کرسکیں گے۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ دوسرے صوبوں سے رپورٹس حاصل کرنے میں دشواری ہورہی ہے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارک دیئے کہ لاپتا افراد کا معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ آئی جی سندھ اور سیکرٹری داخلہ کو خود سنجیدہ کوشش کرنی چاہئے۔ عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ، سیکٹریٹری داخلہ، آئی جی سندھ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کردیئے۔ عدالت نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے جامع جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے پولیس اور دیگر اداروں سے اپریل کے دوسرے ہفتے میں رپورٹس طلب کرلیں۔ عدالت نے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو کے پی کے حراستی مراکز سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
=====================

سندھ ہائیکورٹ نے پولیس افسران کی جانب سے گٹکا مین پوری پر پابندی کے احکامات پر عملدرآمد نا کرنے سے متعلق درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرتے ہوئے چیف سیکریٹری، سیکریٹری محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کو نوٹسز جاری کردیئے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو پولیس افسران کی جانب سے گٹکا مین پوری پر پابندی کے احکامات پر عملدرآمد نا کرنے سے متعلق پولیس افسران کیخلاف نئی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل مزمل ممتاز میئو ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ آئی جی سندھ اور پولیس حکام گٹکا مین پوری پر پابندی کے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کرارہے ہیں ۔ ایس ایس پی ملیر کے دو افسران معین اور اصغر گڑ کا مافیہ کی سرپرستی کررہے ہیں۔پابندی کے باوجود گٹکے مین پوری کی فروخت جاری ہے۔ جناح اسپتال کے ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق منہ کے کینسر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد گٹکے مین پوری سے امراض کا شکار ہورہے ہیں۔ تھانوں کے ایس ایچ اوز گٹکا مین پوری کی فروخت میں ملوث ہیں۔ کراچی کے ضلع ملیر میں صرف 30 سے 35 گٹکا مین پوری کی فیکٹریاں چلائی جارہی ہیں۔ گٹکے مین پوری والی فیکٹریوں سے ایس ایچ اوز تین لاکھ ہفتہ وصول کررہے ہیں۔ ہیڈ محرر 35 ہزار ماہانہ ہر کیبن سے وصول کررہے ہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ آئی جی سندھ پولیس والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرلی۔ عدالت نے چیف سیکریٹری، سیکریٹری محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کو نوٹسز جاری کردیئے۔
=====================
سندھ ہائی کورٹ نے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کیخلاف درخواست درخواستگزار کی عدم حاضری پر مسترد کردی۔

ہائیکورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے درخواستگزار کی عدم حاضری پر درخواست مسترد کردی۔ دائر درخواستگزار میں موقف اپنایا گیا تھا کہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے ہر اشیاء کے ریٹ بڑھ جائیں گے۔ راتوں رات پیٹرول کی قیمتوں میں غیرقانونی اضافہ کیا گیا۔ پیٹرولیم مصنوعات اور دیگر اشیاء پر قمیتوں میں اضافہ آئین کے آرٹیکل 5’8’9 اور 18 کی خلاف ورزی ہے۔ وفاقی حکومت آئین کے مطابق معاملات چلانے میں ناکام رہی ہے۔ گزشتہ روز پیش کیے گیے منی بجٹ کو واپس لینے کا حکم دیا جائے۔ وفاقی حکومت کو منی بجٹ پر عمل درآمد سے روکا جائے۔ درخواست میں وزارت خزانہ ،اوگرا ،ایف بی آر و دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔
====================================
سندھ ہائیکورٹ نے حیدر آباد سکھر موٹر وے تین ارب روپے کا کرپشن اسکینڈل میں بینک برانچ منیجر نوشہرو فیروز مختیار علی چانڈیو اور سعود الحق کی درخواست ضمانت پر بنکنگ کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست ضمانت کی سماعت کے لیے معاملہ دوبارہ ٹرائل کورٹ کو ارسال کردیا۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو حیدر آباد سکھر موٹر وے تین ارب روپے کا کرپشن اسکینڈل کیس میں بینک برانچ منیجر نوشہرو فیروز مختیار علی چانڈیو اور سعود الحق کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے بنکنگ کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے درخواست ضمانت کی سماعت کے لیے معاملہ دوبارہ ٹرائل کورٹ کو ارسال کردیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کورٹ دستیاب شواہد کی روشنی میں درخواست ضمانت کی سماعت کرکے 10 روز میں فیصلہ کرے۔ ٹرائل کورٹ نے گرفتار ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔ سرکاری وکیل جی ایم بھٹو نے موقف دیا تھا کہ موٹروے کرپشن اسکینڈل میں سرکاری اور پرائیویٹ ملزمان ملوث ہیں۔ ڈی سی سمیت اسکینڈل میں ملوث چار ملزمان ملک سے بھاگ چکے ہیں۔ 3.4 بلین کی کرپشن ہے لاکھوں لوگ موٹروے پر سفر کرتے ہیں۔ کیس بہت بڑا ہے معاملہ نیب کو منتقل ہونا چاہئے۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو آجکل تو سارے کام ایف آئی اے کررہا ہے۔ وائٹ کالر کرائم کو پکڑنے کے لیے قوانین عملدرآمد ہونا چاہئے۔ بڑے بڑے کیسز میں، چار پانچ مہینے چالان ہی پیش نہیں کیا جاتا۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا کہ قانون پر عملدرآمد کریں یا پھر قانون میں تبدیلی کریں۔ ہم چاہتے ہیں کیسز کو لٹکانے کے بجائے بروقت نمٹایا جائے۔ ایف آئی اے کے مطابق ملزم سعود الحق سابق ڈپٹی کمشنر تاشفین عالم کا قریبی رشتے دار۔ ملزمان نے کرپشن سے حاصل شدہ رقم کی منتقلی سے متعلق منصوبہ بندی کرتے تھے۔ ملزمان واٹس ایپ کے ذریعے سابق ڈپٹی کمشنر تاشفین عالم سے ہدایت لیتے تھے۔ سابق ڈپٹی کمشنر نوشہرو فیروز تاشفین عالم، پٹواری ٹھارو خان سولنگی اور سیاسی رہنما رحمت سولنگی ٹھیکیدار اصغر جتوئی، تاحال مفرور ہیں۔ ملزمان پر تین ارب سے زائد موٹر منصوبے میں کرپشن کا الزام ہے۔
==============================
سندھ ہائی کورٹ میں بلدیاتی اداروں سے متعلق سپریم کورٹ احکامات پر عمل درآمد سے متعلق کیو ایم پاکستان اور جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی درخواستوں پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب جمع کرانے کے لیے ایک بار پھر مہلت طلب کرلی۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو بلدیاتی اداروں سے متعلق سپریم کورٹ احکامات پر عمل درآمد سے متعلق ایم کیو ایم پاکستان اور جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ طارق منصور ایڈوکیٹ و دیگر وکلا پیش ہوئے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب جمع کرانے کے لیے ایک بار پھر مہلت مانگ لی۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے موقف دیا کہ سندھ حکومت نے بلدیاتی قوانین میں ترمیم کیلئے کمیٹی قائم کردی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے بار بار مہلت کے باوجود سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع نہیں کرایا جارہا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے سرکاری وکیل سے مکالمہ میں کہا کہ ہم آپ کی قدر کرتے ہیں مگر یہ مناسب رویہ نہیں ہے۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا کام ہے تحریری جواب جمع کرائیں تاکہ کیس چلایا جائے۔ ایک سال سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے، جواب جمع نہیں کرایا جارہا۔ درخواستگزار کا حق ہے وہ اپنا کیس چلائےاور آپکا کام ہے جواب جمع کرائیں۔ یہ بڑا کیس ہے ایک دن میں فیصلہ ممکن نہیں ہے۔ آئندہ سماعت تک جواب جمع نہ کرایا گیا تو دستیاب ریکارڈ کی روشنی میں کیس سن کر فیصلہ کردیا جائے گا۔ دائر درخواستوں میں موقف اپنایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں۔ہم یہاں سپریم کورٹ فیصلے پر عمل درآمد کے لیے آئے ہیں۔ سندھ حکومت کو سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں اصلاحات کا حکم دیا جائے۔
===========================