مسلمان ہر نئے علم سے خوفزدہ ہے۔۔صدر عارف علوی

غلط فیصلوں نے اس ملک کو زوال پزیر کیا۔۔صدر عارف علوی
نیشنل آئیڈیا بینک کا قیام نئی اور جدید سوچ کے فروغ کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔۔چانسلر جاوید انوار
پاکستان میں تخلیقی سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔۔چانسلر جاوید انوار

کراچی، 20/مارچ،2023ء۔۔ جو ممالک ترقی کے خواہاں ہوتے ہیں،ان کی ترجیحات میں تعلیم اور صحت سرِفہرست ہوتے ہیں۔ا س کے بغیر قومیں ترقی نہیں کر سکتیں۔مسلمان ہر نئے علم سے خوفزدہ ہے۔یہ بات صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِاہتمام منعقدہ نیشنل آئیڈیا بینک کی گرانڈ فائنل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ ترقی یافتہ قوموں کا قدرتی وسائل سے اتنا تعلق نہیں ہے جتنا انٹیلیکچول ریسورس سے ہے۔نائجریا کے پاس بے تحاشہ آئل ہے مگر وہ آئل کی دولت کو انٹیلیکچول کی دولت میں بدلنے سے قاصر ہے۔حکماء کی نظر میں تمام بیماریوں کی جڑ ہاضمہ کی خرابی ہے۔۔مجھے لگتا ہے ہمارے ملک کا ہاضمہ بھی خراب ہے۔غلط فیصلوں نے اس ملک کو زوال پزیر کیا۔

وفاقی وزیربرائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن، سید امین الحق نے بتایا کہ جس وقت میں نے وزارت سنبھالی تو اس وقت ہمارے پاس 73 بلین ڈالر کے اثاثے تھے،جسے ہم نے تین سال کے عرصے میں 500 بلین ڈالر تک پہنچا دیا۔42ارب روپے ہم نے اسٹارٹ اپ پرلگائے,اینیمیشن میں دس ہزار جاب دیں۔مختلف پروجیکٹس میں 5 بلین ڈالر اور 75بلین ڈالرکی سرمایہ کاری کی۔29کمپنیاں متعارف کروائیں۔انفارمیشن ٹیکنالوجی برآمدات کی مد میں 3بلین ڈالر کا اضافہ ہوا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ مثالی کارکردگی کی بنیاد پر نیشنل آئیڈیا بینک(NIB) پروجیکٹ کے لیے سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی کا بطور نیشنل ہوسٹ ((national host انتخاب کیا گیااور ہم توقعات پر پورے اترے۔نیشنل آئیڈیا بینک کا قیام نئی اور جدید سوچ کے فروغ کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔ہمارے نوجوانوں کے ذہنوں میں اکثر بہترین آئیڈیاز آتے ہیں۔ مگر وسائل کے فقدان اور مناسب پلیٹ فارم نہ ملنے کے باعث اُن کے خواب ادھورے یا نامکمل رہ جاتے ہیں۔این آئی بی(NIB) اس خلاء یا کمی کو پورا کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی، غربت اور وسائل کی کمی کی وجہ سے جہاں روزگار کا حصول مشکل،بلکہ ناممکن ہوتا جارہا ہے تو وہاں انٹرپرینوشپ آنے والے وقتوں میں نچلی سطح پر نوجوانوں کو معاشی مسائل حل کرنے میں بڑی حد تک مددگار ثابت ہوگی۔دور بدل رہا ہے اب جامعات کا کام صرف ڈگریاں تقسیم کرنا نہیں ہے بلکہ طلباء کو انٹرپرینورشپ اور سیلف ایمپلائمنٹ کی طرف لے جاناہے۔کاروبار شروع کرنے کے لیے وقت اوروسائل کی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ نئے آئیڈیاز اور نئی سوچ کی ضرورت ہوتی ہے۔۔نیشنل آئیڈیا بینک کا مقصد بھی یہی ہے کہ نئے خیالات کو پروان چڑھایا جائے۔ مقامی سطح سے شروع کیا جانے والا سفر آج قومی سطح پر ایک ایسا pyramid بنا جس میں پورے پاکستان سے تخلیق کاروں کی شمولیت کو یقینی بنایا گیا۔

چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ یہ بات بڑی خوش آئند ہے کہ کساد بازاری کے باوجود پاکستان میں تخلیقی سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔۔ پاکستانی اسٹارٹ اَپ میں venture capitalistsکی سرمایہ کاری میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے چھوٹے انٹرپرینورز کے لئے بھی بڑے بڑے خواب دیکھنا ممکن ہوگیا ہے۔ہمیں اپنے نوجوانوں کو اس طرف راغب کرنا ہوگا۔

اس موقع پر سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ ہم نیشنل آئیڈیا بینک کا پہلا راؤنڈ کامیابی کے ساتھ مکمل کرچکے ہیں اور دوسرے راؤنڈ کی بھی یہ آخری تقریب ہے۔نیشنل آئیڈیا بینک کے توسط سے پورے ملک سے نئے آئیڈیاز جمع کئے گئے اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ججوں کے پینل نے پروجیکٹس کی افادیت، تجارتی اہمیت اور وژن کو مدِ نظر رکھتے ہوئے انتہائی شفافیت کے ساتھ میرٹ کی بنیاد پر انعامات کے لئے پروجیکٹس منتخب کئے۔نیشنل آئیڈیا بینک جامعات اور صنعت کوباہم جوڑنے میں ایک موثر اور فعال کردار ادا کر رہا ہے جس کے نتائج ملک و قوم کے لئے بہت امید افزا ہیں۔نئی اور جدید سوچ پر مبنی یہ آئیڈیاز ایک مضبوط و مستحکم معیشت کی داغ بیل ڈالنے میں اہم کردار ادا کرہے ہیں۔
اسپائر کے چیئرمین اورنیشنل آئیڈیا بینک کے بانی حسن سید نے کہا کہ ہم جدت اور کاروباری ماحولیاتی نظام کو ترجیح دیتے ہوئے پاکستان میں علمی معیشت کی ترقی کو تیز کرنا چاہتے ہیں۔تاسٹیک ہولڈرز کو جوڑکر اور منصفانہ اور پائیدار طریقے سے سماجی۔ اقتصادی خوشحالی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔نیشنل آئیڈیا بینک کے دوسرے راؤنڈ کے لئے تقریبا چار ہزارپر وجیکٹس وصول ہوئے جن میں سے تین سوشارٹ لسٹ کئے گئے۔ عبدالحامد دکنی
ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن
==================