سندھ حکومت کی جانب سے لاڑکانہ اور حیدرآباد کے ٹیچنگ اسپتالوں کے مالی اختیارات وائس چانسلرز کو سونپنے کا فیصلا، جامعہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی پہلے سے غیر قانونی اور جعلی بھرتیوں سمیت بدعنوانیوں اور سیاسی مداخلت کا شکار، سندھ حکومت سمیت تمام ادارے سیاسی اثر ورسوخ کے باعث خاموش تماشائی،


کراچی – رپورٹ
=============

سندھ حکومت کی جانب سے لاڑکانہ اور حیدرآباد کے ٹیچنگ اسپتالوں کے مالی اختیارات وائس چانسلرز کو سونپنے کا فیصلا، جامعہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی پہلے سے غیر قانونی اور جعلی بھرتیوں سمیت بدعنوانیوں اور سیاسی مداخلت کا شکار، سندھ حکومت سمیت تمام ادارے سیاسی اثر ورسوخ کے باعث خاموش تماشائی، جامعہ بینظیر لاڑکانہ کی موجودہ وائس چانسلر کو مالی اختیارات سونپنے سے اسپتال مزید ابتری کا شکار ہوجائیں گے ذرائع تفصیلات کے مطابق، سندھ حکومت کی جانب سے


جامعہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ اور لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل ائینڈ ہیلتھ سائینسز جامشورو کے وائس چانسلرز کو اضافی اختیارات دینے کے لیے چیف سیکریٹری سندھ کو مراسلہ جاری کردیا ہے


تحریری مراسلے میں دونوں جامعات کے وائس چانسلرز کو متعلقہ ٹیچنگ اسپتالوں کے ڈاریکٹر فنانس کا اضافی چارج سونپنے کے لیے تجویز دی گئی ہے

جبکہ دونوں جامعات کے وائس چانسلرز پہلے سے ٹیچنگ اسپتالوں پر مبنی مئینیجمینٹ بورڈز کے سربراہ اور جامعات کے وائس چانسلرز بھی ہیں چیف سیکریٹری سندھ کی منظوری کے بعد متعلقہ سرکاری اسپتالوں کے میڈیکل سپریٹنڈنٹس کے مالی اختیارات ختم ہو کر دونوں جامعات کے وائس چانسلرز کو منتقل ہو جائیں گے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ لیاقت میڈیکل یونیورسٹی جامشورو ایک منظم ادارہ ہے جو کہ کے جامعات میں اہم ترین حیثیت کا حامل ہے، جبکہ لمس کیجانب سے سندھ بھر کے اضلاع میں متعدد لیبارٹریز ائینڈ لیب ٹیسٹنگ کی سہولیات نے بھی ادارے کی کارکردگی اور وسعت میں بے پناہ اضافہ کیا ہے، دوسری جانب جامعہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کو 2008 میں یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا جو کہ مبینہ طور پر آج تک سیاسی مداخلت، مالی بدعنوانیوں جعلی بھرتیوں کا شکار رہی ہے، نہ ہی یونیورسٹی کا تعمیراتی کام کئی سالوں میں آج تک مکمل ہوسکا اور نہ ہی بدعنوانیوں، جعلی بھرتیوں پر ایف آئی اے، نیب اور جامعہ کی اپنی تحقیقات کسی منتقی انجام تک پہنچ سکی ہیں جبکہ سابقہ وائس چانسلر پروفیسر انیلا عطاالرحمان کو بھی سندھ حکومت کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا رہا انہیں دو بار عہدے سے ہٹانے کو کوشش بھی کی گئی تاہم سابق وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کی صاجزادی موجودہ وائس چانسلر جامعہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ پروفیسر نصرت شاہ کی بطور وائس چانسلر تعیناتی بھی ذرائع کے مطابق سیاسی بنیادوں پر میرٹ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کی گئی، پہلی تلاش کمیٹی کے سربراہ سمیت دیگر اراکین پر انکا نام تجویز کرنے کے لیے مبینہ طور پر دبائو ڈالنے سمیت پہلے انٹرویوز کے لیے شارٹ لسٹڈ امیدواروں کو انٹرویو کال لیٹرز جاری کرنے باجود اگلے روز انٹرویوز کو حیران کن طور پر معطل کر کے نئی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے امیدواروں کی نئی فہرست بنائی گئی تھی اور مبینہ طور پر دوسری فہرست میں پروفیسر نصرت شاہ کا نام شارٹ لسٹ کیا گیا تھا جامعہ بینظیر بھٹو لاڑکانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وائس چانسلر پروفیسر انیلا عطاالرحمان نے لاڑکانہ کے سرکاری اسپتالوں کے مئینیجمینٹ بورڈ کے لیے ڈاریکٹر فنانس کی تعیناتی کے لیے دو بار کوششیں کیں تاہم سابق سیکریٹری صحت کاظم جتوئی سمیت چند دیگر با اثر افراد نے انہیں سلیکشن بورڈ نہیں کروانے دیا جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ وہ سندھ حکومت کی ایما کی بجائے میرٹ پر تعیناتی چاہتی تھیں، تاہم اب سندھ ہائی کورٹ سکھر کے فیصلے کی روشنی میں حکومت سندھ نے ڈاریکٹر فنانسز تعینات ہونے تک ٹیچنگ اسپتال مئینیجمینٹ بورڈ کے سربراہ وائس چانسلرز کو ہی اضافی ڈاریکٹر فنانس کے اختیارات دینے کی تجویز چیف سیکریٹری کو ارسال کر دی ہے، ذرائع کے مطابق جامعہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو چانڈکا سول اسپتال کے مالی اختیارات سونپنے سے اسپتالوں کے حالات مزید ابتر ہو جائیں گے اور مریضوں کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، لاڑکانہ کے سرکاری اسپتالوں کو مالی بدعنوانی اور بدنظمی سے بچانے کے لیے میرٹ پر ڈاریکٹر فنانس کی تعیناتی ناگزیر ہے۔