ریڈیو پاکستان لاہور کے پروگرام فن اور فنکار میں موسیقار ناشاد کے فن اور شخصیت پر جاری پروگرام کا پہلا حصہ نشر کیا گیا

ریڈیو پاکستان لاہور کے پروگرام فن اور فنکار میں موسیقار ناشاد کے فن اور شخصیت پر جاری پروگرام کا پہلا حصہ نشر کیا گیا جس کے میزبان مدثر قدیر اور ڈاکٹر امجد پرویز جبکہ گلوکار ضیاء الرحمان نے خصوصی شرکت کی اس موقع پر ڈاکٹر امجد پرویزکا کہنا تھا کہ ناشاد نے 1940 اور 1950 کی دہائیوں میں فلموں کے لیے موسیقی ترتیب دی، جسے ناشاد یا شوکت حیدری کے ناموں سے کریڈٹ کیا گیا اور پھر 1964 میں پاکستان ہجرت کر کے آگئے،ناشاد شوکت علی دہلی میں 1923 میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم دہلی کے ایک مقامی ہائی اسکول میں حاصل کی اور 1947 کی ایکشن فلم دلدار میں شوکت دہلوی کے نام سے اپنی موسیقی کی ابتداء کی۔ ناشاد نے اپنے فلمی کیرئیر کے شروع میں ماسٹر غلام حیدر، نثار بزمی، نوشاد کے ساتھ ان سے سیکھنے کے لیے بطور معاون کام کیا۔انہوں نے مغل شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کی مشہور غزل ”نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں ” ترتیب دی جو ہندوستان بھر میں بہت مقبول ہوئی۔ناشاد نے 1964 میں نخشب کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم میخانہ میں بطور موسیقار پاکستان میں ڈیبیو کیا۔اس کے بعد بہار پھول برساؤ،زندگی یاں طوفان،سالگرہ اور ان جیسی دیگر ہٹ فلموں کی موسیقی ترتیب دی ان کے زیادہ تر گیت ملکہ ترنم نور جہاں اور مہدی حسن نے گائے فلم سالگرہ،تم ملے پیار ملا اورافسانہ کے گیت اس دور میں زبان زد عا م ہوئے۔پروگرام کے دوران گلوکار ضیاء الرحمان نے ناشاد کی موسیقی میں ترتیب دیے ہوئے مہدی حسن کے گیت سامعین کو سنائے جس سے پروگرام کا صوتی آہنگ دلفریب ہوگیا اس دوران ڈاکٹر امجد پرویز نے بھی گلوکار کی لے اور تال میں ان کا ساتھ دیا۔پروگرام کی خاص بات اس میں لیونگ لیجنڈ کلاسیکی گلوکار استاد بدرالزمان اور شوبز کے معروف صحافی طاہر سرور میر کی شرکت تھی جنہوں نے اپنی گفتگو میں موسیقار ناشاد کو نہ صرف بھر پور خراج عقیدت پیش کیا بلکہ ان کے ساتھ اپنی بیتیں یادیں بھی سامعین سے شئیر کیں۔پروگرام کے پروڈیوسر مدثر قدیر تھے۔