مدثر مرزا مرحوم کو پرسہ سعید سربازی کی پذیرائی

سعید خاور کی “وال” سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محترم نصیر ہاشمی کی کال اور گفتگو کے اضافہ کے ساتھ پوسٹ دوبارہ دوستوں کی نذر کی جا رہی ہے:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیر 9 جنوری 2023

مدثر مرزا مرحوم کو پرسہ
سعید سربازی کی پذیرائی

“دی ایڈیٹرز” کراچی کے اردو اور انگریزی قومی اخبارات اور جرائد سے وابستہ مدیران محترم کی ایک غیر سیاسی اور قطعی غیر جانبدارانہ نشست گاہ ہے جس میں گاہے بہ گاہے ارکان ذی شان بیٹھ کر ذاتی مفادات اور مسائل کے بحر بے کراں میں ڈگمگاتی ریاست پاکستان اور اس کے زندہ درگور عوام کے مستقبل اور سلامتی سے متعلق انتہائی سنجیدہ سوالوں پر باہم گفت و شنید کر کے امید و بیم کے چراغ روشن کرتے ہیں- یہ غیر اعلانیہ تنظیم 2 دسمبر 2020 کو وجود میں آئی تھی اور سیاسی عزائم کے فقدان کے باعث تین برس بعد بھی اس کے ارکان کی تعداد درجن بھر بھی نہیں، جن میں نصیر ہاشمی صاحب، مقصود یوسفی صاحب، مدثر مرزا صاحب، احمد حسن صاحب، سرفراز احمد صاحب، طاہر نجمی صاحب، ابرار بختیار صاحب، امین یوسف صاحب، مظفر اعجاز ہاشمی صاحب اور راقم کے علاوہ کسی اور کو شریک سفر نہیں کیا جا سکا- پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حامل عامل مدیران کا یہ دائرہ مستقبل میں وسیع بھی ہو سکتا ہے، تاہم فی الوقت اس قسم کی کوئی مہم نہیں چلائی جا سکی کہ مزید ارکان کو اس نشست گاہ تک رسائی دی جا سکے- باہمی احترام بہ سر چشم مگر ہم جب مل بیٹھتے ہیں تو کوئی صدر مجلس نہیں ہوتا، عمروں میں فرق اور تجربے میں تفاوت کے باوجود سارا معاملہ یاری دل داری اور دل بری پر چلتا ہے- ہاں البتہ جب کبھی کوئی مہمان مدعو ہوتا ہے تو اسے غیر معمولی پذیرائی بھی بخشی جاتی ہے- بد قسمتی سے کورونا کی شدت میں محبتوں سے لبریز نشستوں کا یہ سلسلہ معطل رہا، جس کا سب کو ملال رہا-
سال 2022 کا آخری ہفتہ اس لحاظ سے تاریخ ساز مگر افسوس ناک رہا کہ نصف صدی سے زائد کی جمہوری اقدار کے علم بردار “کراچی پریس کلب” میں پہلی بار ایک غیر جمہوری روایت نے جنم لیا اور تاریخ میں پہلی بار اس کے عہدے دار “بلا مقابلہ” چنے گئے- لیکن اس بات کی خوشی ہوئی کہ کراچی کی قدیم بستی لیاری کا ایک بہادر بیٹا سعید سربازی مسند صدارت پر فائز ہو گیا- سعید سربازی کے صدر نامزد کیے جانے کی بہت خوشی ہے لیکن ہماری یہ خوشی اور سوا ہو جاتی کہ اگر سعید سربازی سیاسی کھیل کی نسبت جمہوری عمل کے نتیجے میں ووٹ کے ذریعے منتخب کر لیے جاتے- کراچی پریس کلب کی سیاست و اقتدار پر “دستوری” فوقیت نمایاں ہے اگر ہمارے دستوری دوست ایسا کر لیتے تو سعید سربازی کے صدر ہونے کا مزہ ہی الگ ہوتا اور کلب کی پچاس سالہ جمہوری ساکھ بھی داغ دار نہ ہوتی- اس قدر اہتمام اور اتنے بڑے نقصان کے باوجود ہم دستوری گروپ کے احسان مند ہیں کہ اس نے “فرزند لیاری” کو اس قدر اہم منصب کے لیے چنا، جس کی بحالی جمہوریت اور آزادی صحافت کے لیے بے پناہ خدمات اور قربانیاں ہیں-
ہم 28 دسمبر 2022 کی شب سے سعید سربازی کی “فتح” کے نشے سے سرشار تھے کہ سال کے آخری روز یار دل دار اور جنگ کے مدیر مدثر مرزا کی رحلت کی خبر نے ہمیں ایک عظیم صدمے سے دو چار کر دیا- مدثر مرزا ایک فرض شناس صحافی، نام ور مدیر اور ہم سب کی محبوب شخصیت تھے، ان کے سانحہ ارتحال سے ہماری صحافتی دنیا اور “دی ایڈیٹرز” کی نشست گاہ ویران ہو گئی- سلام ہے “بزنس ریکارڈر” کے ایگزیکٹو ایڈیٹر سرفراز احمد بھائی کو کہ انہوں نے آج کراچی پریس کلب میں ایک ایسی نشست کا اہتمام کر دیا کہ جس میں ہم نے دل کھول کر مدثر مرزا مرحوم کی صحافتی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا اور کراچی پریس کلب کے نئے صدر سعید سربازی کو ان کی صحافتی قربانیوں کے صلے میں ملنے والے اعزاز پر ان کی دل و جان سے پذیرائی کی گئی- ظہرانے کی اس نشست میں بزرگ صحافی اور مدیر محترم نصیر ہاشمی صاحب، یار دل دار طاہر نجمی بھائی اور مظفر اعجاز ہاشمی صاحب تشریف نہ لا سکے، جن کی کمی شدت سے محسوس کی گئی- نشست کے اہتمام میں امین یوسف بھائی کی کاوشوں کو سراہا گیا اور بہ طور خاص نشست میں شرکت پر مظہر عباس بھائی، کراچی پریس کلب کے جوائنٹ سیکرٹری “سما” کے محمد اسلم خان، کراچی پریس کلب کے سابق صدر احمد خان ملک دی نیوز کے تنویر احمد اور سینئر صحافی فدا حسین عباسی کا شکریہ ادا کیا گیا- “نئی بات” کے مدیر مقصود یوسفی صاحب نے مدثر مرزا مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کرائی- میزبان “بزنس ریکارڈر” کے مدیر محترم سرفراز احمد، اینکر پرسن مظہر عباس بھائی، “دنیا” کے مدیر احمد حسن بھائی، “اوصاف” کے مدیر ابرار بختیار بھائی، کراچی پریس کلب کے سابق صدر احمد خان ملک، امین یوسف اور راقم نے سعید سربازی کو صدر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی اور ان سے توقع ظاہر کی کہ وہ اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کراچی پریس کلب اور اس کے ارکان کے لیے بہترین خدمات انجام دیں گے اور اپنا انتخاب سچ ثابت کر دکھائیں گے- انہوں نے سرفراز احمد بھائی اور دوسرے مدیران محترم کا اس قدر پذیرائی پر شکریہ ادا کیا-
تصویریں بنانے میں محمد عامر اور میرا صاحب زادہ شاہ رخ خاور پیش پیش رہے، شاہ رخ ان تصویروں میں بھی موجود ہے-
……………………………….
منگل 10 جنوری 2023
شب 10 بج کر 25 منٹوں پر

عالی مرتبت نصیر ہاشمی کی کال

گزشتہ روز “دی ایڈیٹرز” کی خصوصی نشست کی تحریری بپتا “امت” کے مدیر محترم نصیر ہاشمی صاحب سے سانجھی کی تو دفتر سے گھر آتے ہوئے رات دس بج کر پچیس منٹوں پر ان کی کال آ گئی- روایتی علیک سلیک کے بعد وہ کہنے لگے: “مجھے اس نشست کی اطلاع نہیں دی گئی ورنہ میں علالت کے باوجود ضرور حاضری دیتا- میری مدثر مرزا مرحوم سے چار عشروں کی جان پہچان رہی ہے، ان سے وابستہ یادوں کا ایک خزانہ ہے جو میرے سینے میں محفوظ ہے- مجھے قلق ہے کہ میں سرفراز احمد صاحب کے اس ظہرانے میں شریک نہ ہو سکا- پتہ نہیں یہ کیسے ہو گیا کہ مجھے اس نشست کی اطلاع ہی نہ مل سکی-”
میں نے وضاحت کی کہ امین یوسف صاحب نے کل ہی معذرت پیش کر دی تھی کہ وہ جانے ان جانے میں آپ کو ظہرانے کی خبر نہ دے سکے- جس پر سب کے سب دوست ملول تھے- محترم نصیر ہاشمی نے اگلی نشست میں بہ ہر صورت شریک ہونے کی حسرت کا اظہار کیا- انہوں نے کراچی پریس کلب کے انتخابات برائے 2023 کے بارے میں میرے موقف کی تائید کی کہ اور کہا:
کراچی پریس کلب کے انتخابات میں اس بار جو ہوا وہ نامناسب تھا، سو فی صد عہدے داروں کی بلامقابلہ کامیابی جمہوری قدروں کی نفی ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، جو ہوا اس پر بہت افسوس ہے-”
محترم نصیر ہاشمی ان دنوں طبیعت میں بہتری محسوس نہیں کر رہے تو پیشہ ورانہ سرگرمیاں گھر سے بیٹھ کر سر انجام دیتے ہیں- سماجی زندگی بھی محدود کر رکھی ہے- الہہ ان کا سایہ عطفت تا دیر ہمارے سروں پر قائم رکھے-
آمین ثم آمین یا رب العالمین
میں نے محترم نصیر ہاشمی سے بہت سی دعائیں لیں اور ان سے گھر پر حاضری کی اجازت مانگی اور اجازت ملنے پر یہ کال تمام ہوئی-
==========================================