محفوظ پاکستان اور سیلاب زدگان کی بحالی کیلیے جینوا عالمی کانفرنس

وزیر اعظم پاکستان جناب شہباز شریف اپنے وفد کے ہمرا جینوا پہنچ گئے۔ وفد میں وزیر خارجہ جناب بلاول بھٹو زرداری سمیت وزیر خزانہ اسحاق ڈار، اور وزیر موسمیاتی تبدیلی محترمہ شیری رحمان، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب بھی موجود رہے۔
وزیر اعظم پاکستان جناب شہباز شریف پاکستان کی تعمیر نو اور بحالی کے موضوع پر منعقدہ اس کانفرنس کی صدارت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ سرانجام دے رہے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان کا مقصد جنیوا کانفرنس میں سیلاب متاثرین کی زبوں حالی اور ان کی بحالی کے لیے کیے گئے اقدامات سے دنیا کو آگاہ کرنا تھا۔
اس کانفرنس میں پاکستانی وفد وزیر اعظم کی قیادت میں بحالی اور تعمیر نو کا فریم ورک فور آر ایف پیش کرے گا اور سیلاب کی صورتحال اور نقصانات شرکاء کے سامنے رکھے گا۔ اور سیلاب زدہ علاقوں میں تعمیرِ نو اور بحالی کے لیے 16.3 ارب ڈالر امداد کی اپیل کرے گا۔ کانفرنس میں بین الاقوامی تعاون اور طویل المدتی شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا جائے گا۔


جنیوا میں ہونیوالی ڈونرز کانفرنس میں پارٹنر سپورٹ کے اعلانات بھی کئے جائیں گے۔
جینوا کانفرنس میں سربراہان مملکت و حکومت، وزرا، متعدد ممالک کے اعلیٰ نمائندوں سمیت عالمی مالیاتی ادارے، فاؤنڈیشنز ،بین الاقوامی ترقیاتی تنظیمیں ، نجی شعبے، سول سوسائٹی اور آئی این جی اوز شریک ہونگی ۔ اس حوالے سے وزیر اعظم پاکستان نے روانگی سے قبل ایک ٹویٹ بھی کیا۔ جس میں انہوں نے اس عزم کو دہرایا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلیے ہر سطح پر کام کیا جایئگا۔ اور منقدہ کانفرنس میں سیلاب متاثرین کے ساتھ ساتھ معیشت کی بحالی کے لیے امداد کی اپیل کی جائگی۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس سال موسمیاتی تبدیلیوں سے پگھلنے والے گلیشیئرز کے نتیجے میں پاکستان میں گزشتہ سال ستمبر میں مون سون کی ریکارڈ بارشوں ،اور سیلاب سےہونے والی تباہی میں اسی لاکھ افراد بے گھر اور سترہ سو افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ سیلاب متاثرین کی فوری بحالی کیلیے اقوام متحدہ، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور یورپین یونین نے جامع حکمت عملی کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا، پاکستان کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں زرعی بحالی کے لیے 4 ارب ڈالر کی اشد ضرورت ہے، سیلاب متاثرہ علاقوں میں تباہ شدہ گھروں، دیگر ڈھانچے کی تعمیر کیلئے 2.8 ارب ڈالر درکار ہیں،سماجی تحفظ، روزگار، ذرائع روزگار کی بحالی کیلئے 1.7 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، پانی، نکاسی آب اور حفظان صحت کے لیے 32 کروڑ 70 لاکھ ڈالر درکار ہیں، ٹرانسپورٹیشن شعبے کی بحالی کیلئے 2.6 ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے، آبی وسائل، آبپاشی کیلئے 35 ارب 20 کروڑ ڈالر فی الفور درکار ہیں، توانائی اور دیگر امور کی بحالی کیلئے ایک ارب 77 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 16.3 ارب ڈالرز درکار ہیں۔. آدھی رقم کا پاکستان اپنے وسائل سے بندوبست کررہا ہے جبکہ پاکستان کو 16.3 ارب ڈالرز کی باقی رقم عالمی برادری سے درکار ہے۔اس ضمن میں وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر عالمی برادری سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلئے آگے بڑھنے کی اپیل کی ہے۔
امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان بین الاقوامی کانفرنس سے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاۓ گا کانفرنس کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے روانگی سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ پاکستان پر بین الاقوامی کانفرنس کے ذریعے پاکستان میں حالیہ سیلاب کے متاثرین کے مشکلات کو دنیا تک پہنچایا جائے گا۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ ان سیلابوں سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔وزیر اعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک سیلاب سے متاثرہ ہر ایک فرد کی بحالی نہیں ہو جاتی اس وقت تک پوری عزم کے ساتھ کام کریں گے۔ یاد رہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی پاکستان کے لیے کانفرنس میں دوست ممالک کے ساتھ ساتھ ترقیاتی شراکت داروں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی بھی شرکت متوقع ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے یہ بھی کہا کہ عالمی تاریخ میں انسانیت ایک نقطہ انعکاس پرہے ہمارے آج کے اقدامات ہماری آئندہ نسلوں کیلئے ایک محفوط مستقبل کی راہ ہموار کرینگے۔ شدید تباہی سے متاثرہ کروڑوں پاکستانی تعمیر نو کے جذبے اور یکجہتی کے منتظر ہیں۔

احتشام خٹک
===========