سانگھڑ دیابھیل کیس میں پولیس کی تفتیش پر ورثاء کا احتجاج


سانگھڑ۔رپورٹ غلام مصطفی ترین
سانگھڑ دیابھیل کیس میں پولیس کی تفتیش پر ورثاء کا احتجاج
پولیس نے پریشر میں آکر اپنی جان چھوڑائی ہے ہمارے لوگوں پر تشدد کر کے کیس میں ملوث کیا ہے۔ورثاء کا الزام

سانگھڑ27 دسمبر 2022کو بے دردی سے سنجھورو کے گاؤں ڈپٹی میں بے دردی سے قتل ہونے والی مقتولہ دیابھیل کیس میں نیا موڑ سامنے آگیا
دیا بھیل کی بہن دافو والد بڈوبھیل والدہ اور دیگر ورثاء نے پولیس کی تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مبینہ طور پر الزامات عائد کردیئے
اپنے گاؤں ڈپٹی میں احتجاج کرتے ہوئے کہا پولیس نے تشدد کا نشانہ بنا کر زبردستی دیا بھیل کے سگے بھائی دیارام عرف دہراج اور دیور کے بیٹے شینکر کو کیس میں پھنسایا ہے
دونوں بے قصور ہیں
پولیس کی دس دنوں میں کی جانے والی جھوٹ پر مبنی رپورٹ بنا کر بطور ملزمان پیش کیا ہے

پولیس کی تفتیش سے ہم مطمئن نہیں ہیں پولیس اپنی جان چھوڑانے کے لئے ہمارے ہی بہن کے قتل میں ہمارے رشتہ داروں کو ملوث کردیا ہے ورثاء کا کہنا ہے کہ ہائی پروفائل کیس عالمی سطح پر متعارف ہوا سندھ حکومت اور عالمی میڈیا کے پریشر میں آکر پولیس نے من گھڑت رپورٹ تیار کی ہے پولیس نے ہمارے لوگوں کاملوث ہونے کا کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا واضع رہے کہ دو روز قبل ایس ایس پی سانگھڑ بشیر احمد بروہی اور ڈی آئی جی محمد یونس چانڈیو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے دیا بھیل کے قتل میں دوجادو گروں اور دو قریبی رشتہ داروں کوملزم قرار دیا تھا پولیس نے جادوگر روپو بھیل کو بطور مرکزی ملزم ٹھرایا جبکہ مبینہ مرکزی ملزم روپو بھیل نے جادو گر لوڑیوں بھیل کو مرکزی ملزم قرار دیا ہے
جبکہ دیا بھیل کے مبینہ مرکزی ملزم جادوگر روپو بھیل نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ جادو ٹونے کی خاطر دیا بھیل کو قتل نہیں کیا دیا بھیل سے دوستی ضرورتھی قتل کرنے والا جادوگر لوڑیوں بھیل ہے
قتل میں تر پال مقتولہ دیا بھیل کے بھائی دیا رام عرف دہراج نے دی تھی
جبکہ پولیس نے دیا بھیل کیس کا سارا رخ جادو ٹونہ کی بھینٹ چڑھایا تھا
ورثاء نےپولیس کی رپورٹ کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیا بھیل کیس کی ری انویسٹی گیشن کر کے اصل ملزمان کو بینقاب کیا جائے ہمارے لوگوں کو آذاد کیا جائے