ایڈیشنل ڈائریکٹر اور وقار زکا کی آڈیو لیک ہوئی اور اس پر تشویش کا اظہار کیا گیا کیونکہ مقدمہ درج ہوتے ہی اگلے روز ملزم نے اپنے اکاؤنٹ سے بھاری رقوم نکلوا لیں اور بیرون ملک فرار ہوگیا

بٹ کوائن کے درج مقدمے کا چالان آخر کار ایک برس بعد عدالت میں جمع
05 جنوری ، 2023
کراچی (اسد ابن حسن) ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی نے بٹ کوائن کے دھندے میں ملوث ملزم کے خلاف آخر کار ایک برس بعد عدالت میں حتمی چالان جمع کروا دیا۔ چالان کے حوالے سے کچھ دلچسپ حقائق یوں رہے کہ گزشتہ برس جنوری میں اسٹیٹ بینک کی درخواست پر سرکل کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شہریار احمد نے مقدمہ نمبر 9/2022درج کیا۔ مقدمہ یوٹیوبر اور کرپٹو کرنسی کا غیرقانونی کاروبار میں ملوث وقار زکا کے خلاف درج کیا گیا۔ قوائد اور ضوابط کے مطابق عبوری چالان 14 یوم میں جمع کروانا ضروری ہوتا ہے مگر اس مقدمے کا عبوری چالان دو ماہ بعد جمع کروایا گیا وہ بھی مبہم اور غیر تسلی بخش جس پر عدالت نے اسے واپس کرتے ہوئے حکم دیا کے اس کو ٹھیک کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔ مگر سائبر سرکل خاموش بیٹھ گیا۔ اس وقت اس مقدمے کو تفتیشی افسر شہریار احمد، ڈپٹی ڈائریکٹر کوآرڈینیشن احمد زعیم اور ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران ریاض دیکھ رہے تھے۔ بعد میں مقتدر حلقوں میں ایڈیشنل ڈائریکٹر اور وقار زکا کی آڈیو لیک ہوئی (مذکورہ 13 منٹ اور 10سیکنڈ کی آڈیو کلپ نمائندے کے پاس بھی ہے) اور اس پر تشویش کا اظہار کیا گیا کیونکہ مقدمہ درج ہوتے ہی اگلے روز ملزم نے اپنے اکاؤنٹ سے بھاری رقوم نکلوا لیں اور بیرون ملک فرار ہوگیا۔ مذکورہ آڈیو لیک کے بعد ایڈیشنل ڈائریکٹر کا تبادلہ اسلام آباد ہیڈ کوارٹر کر دیا گیا۔ اس کے چند ماہ بعد تفتیشی افسر کا تبادلہ بھی اسلام آباد ہیڈ کوارٹر کر دیا گیا۔ اسی دوران ڈپٹی ڈائریکٹر کوآرڈینیشن احمد زعیم کو عمران ریاض کے تبادلے کے بعد قائم مقام انچارج تعینات کیا گیا مگر وہ بھی اپنی تعیناتی کے دوران چالان جمع نہ کروا سکے۔ تین ماہ قبل جب شہزاد حیدر کو ونگ کا سربراہ بنایا گیا تو انہوں نے اس حوالے سے خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا اور یہ ٹاسک انسپیکٹر رمیش کمار کو سونپا مگر وہ بھی آناکانی سے کام لیتا رہا مگر شومئی قسمت ایک رشوت وصولی کے الزام میں اس کا تبادلہ اسلام آباد کر دیا گیا اور اب اس کیس کی تحقیقات اسپیکٹر سعید کو دی گئی اور پھر عبوری چالان نہ جمع کروانے کے باوجود حتمی چلان عدالت میں جمع کروا دیا گیا۔ چالان کے مطابق ملزم کے دو بینک اکاؤنٹس میں 12 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی۔ 69 لاکھ کرپٹو کرنسی کے حوالے سے تھے جبکہ 36 لاکھ روپے امریکی کمپنی سے ٹیلی گراف ٹرانسفر کے ذریعے اس کے اکاؤنٹ میں آئے۔ 11 صفحات پر مشتمل چالان میی 2015۔16 کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات، اسٹیٹ بینک کے کرپٹو کرنسی کے حوالے سے سرکلرز بھی منسلک کئے گئے ہیں۔ چالان کے آخر میں تحریر کیا گیا ہے کہ دستاویزی شواہد اور مختلف افراد کے بیانات پر یہ ثابت ہوا ہے کہ ملزم وقار زکا نے جرم کا ارتکاب کیا ہے اور اس کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ صحیح درج کیا گیا۔

https://e.jang.com.pk/detail/335209
================================