جے ایس ایم یو سینڈیکیٹ ، بوائز میڈیکل کالج ، حج اسکیم میں کوڈل کنٹریکچوئل ملازمین کو شامل کرنیکی منظوری

اجلاس میں کنٹریکٹ ملازمین کے امور، ریسرچ فنڈنگ پالیسی ، انٹرن شپ پالیسی اورسیسی کے تعاون سےجاری منصوبوں سمیت دیگر کئی اہم معاملات پر غور کیا گیا

سیکریٹری بورڈز و جامعات اور سیکریٹری صحت نےبجٹ کا تفصیلی جائزہ لیکر تعمیری آراء تجویز کیں،وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن نے وقت نکالنے پر شرکاء کا شکریہ ادا کیا

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ کا 25 واں اجلاس وائس چانسلراور چیئرمین سینڈیکیٹ پروفیسر ڈاکٹر امجد سراج میمن کی زیر صدارت ہوا جس میں سیکریٹری بورڈز و جامعات محمد مرید راہموں، سیکریٹری صحت ذوالفقار علی شاہ، پاکستان میڈیکل کونسل کے صدر پروفیسر ڈاکٹر نوشاد شیخ، ایچ ای سی کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر اے کیو مغل ، حاجی حنیف طیب اور پروفیسر شائستہ آفندی سمیت دیگر سینڈیکیٹ ارکان شریک ہوئے۔جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے رجسٹرار اور سیکریٹری سینڈیکیٹ ڈاکٹر اعظم خان نےاجلاس کا آغاز گزشتہ سنڈیکیٹ اور اکیڈمک کونسل کے آخری دو اجلاسوںکے منٹس بشمول بیسک میڈیکل سائنسز میں پی ایچ ڈی کی منظوری کی توثیق کے ساتھ کیا جس کے بعد ڈاکٹر اعظم نے سنڈیکیٹ میں زیر بحث آنے والے ایجنڈا آئٹمز کی ایک طویل فہرست پیش کی، سنڈیکیٹ نے صوبے میں مرد ڈاکٹرز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بوائز میڈیکل کالج سمیت کئی نئے منصوبوں کی منظوری دے دی، سنڈیکیٹ اجلاس میں ملازمین کے لیے حج اسکیم، کنٹریکٹ ملازمین کے امور، انٹرن شپ پالیسی، ریسرچ فنڈنگ پالیسی اور سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوٹ کے تعاون سے جاری منصوبوں سمیت کئی اہم معاملات پر غور کیا گیا۔اجلاس میں بتایا گیاکہ جے ایس ایم یو کی حج اسکیم صرف ریگولر ملازمین کے لیے تھی لیکن اب کوڈل کنٹریکٹ ملازمین بھی اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔لڑکوں کے میڈیکل کالج کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن نے کہاکہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں موجودہ انرولمنٹ کا 80 فیصد سے زیادہ لڑکیوں پر مشتمل ہے اور اس حقیقت کے باوجود کہ یہ لڑکیاں ذہین اور محنتی ہیں، اعداد و شمار بتاتےہیں کہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد ان لڑکیوں میں سے 50 فیصد پریکٹیکل فیلڈ میں آتی ہیں جس سے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں دشواری کا سامنا رہتا ہے، خواتین کی اکثریت جو اس پیشے سے وابستہ ہوتی ہے اکثر دور دراز مقامات پر کام کرنے اور مختلف وجوہات کی بنا پر شہروں میںرات دیر تک ڈیوٹی سے بھی انکار کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ لڑکوں کا میڈیکل کالج اس خلا کو پُر کرے گا اور زیادہ سے زیادہ مردوں کو ہیلتھ کیئر ورک فورس میں شامل ہونے کے مواقع فراہم کرے گا۔سیکریٹری بورڈز و جامعات اور سیکریٹری صحت نے جامعہ کے بجٹ کا تفصیل سے جائزہ لیا اور تعمیری آراء تجویز کیں۔سنڈیکیٹ کے اختتام پر پروفیسر ڈاکٹر امجد سراج میمن نے تمام معزز ارکان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنا قیمتی وقت نکال کر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی بہتری کے لیے بیش قیمت تجاویز شیئر کیں۔قبل ازیں سینڈیکیٹ ارکان نے ان تمام لوگوں کی خدمات کوبھی سراہا جو گزشتہ سنڈیکیٹ کے بعد ریٹائر ہوچکے ہیںاورسندھ میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل مرحوم پروفیسر ڈاکٹر اخلاق النبی کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی مغفرت کے لیے دعا بھی کی۔

============================