وائس چانسلر کے خلاف سخت ایکشن…….ارم لاکھانی کو اقراء یونیورسٹی کا چانسلر مقرر کر دیا گیا

وائس چانسلر کے خلاف سخت ایکشن
==========================

وائس چانسلر کے خلاف سخت ایکشن

===============================

وائس چانسلر کے خلاف سخت ایکشن
================================

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے آج جی سی یونیورسٹی میں خطاب کیا جس پر ردِعمل دیتے ہوئے نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے کہا کہ کہ وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے کہ انہوں کسی تعلیمی ادارے کو فتنے میں دے کر اور اس کے احاطے میں جلسہ منعقد کر کے اس کی بے حرمتی کی۔ مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر کہا کہ سیکھنے کی نشست کو سیاسی نفرت پھیلانے کیلئے استعمال کرنا ایک ایسا جرم ہے جس کی کیا سزا نہیں دی جانی چاہیے؟۔
مریم نواز کی ٹویٹ پر ردِعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے بھی مریم نواز کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں سیاسی لیڈر اپنے خیالات کے اظہار کیلئے یونیورسٹی ہی جاتے ہیں،آپ جدید سیاسی رجحانات سے نابلد ہیں اور سوائے سازش کے آپ کی کوئی سیاسی حکمت عملی نہیں تو آپ ایسے احمقانہ مطالبے کر رہی ہیں۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ آپ کو خود یونیورسٹی جانا چاہئے،اب نوجوان آپ کی بات سنتے ہیں یا نہیں یہ علیحدہ بات ہے۔

ادھر چئیرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے جی سی یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرکے کہا کہ ہم نے اپنے دور میں معاشی ترقی کی۔ ہم نے اپنی آئی ٹی یوتھ کو آئی ٹی کے ٹیکنیکل اسکلز سکھانے تھے۔
بدقسمتی سے ہم نے 20 سال ضائع کیے۔آج بھارت کی آئی ٹی ایکسپورٹ 140 ارب روپے ہے۔20 سال پہلے بھارت کی آئی ٹی ایکسپورٹ ایک ارب تھی۔ پاکستان کا مستقبل ٹیکنالوجی میں ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ بزدل کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا وہ ڈر میں ہی رہتا ہے۔خود غرض کبھی ذات سے نہیں نکل پاتا۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں اشرافیہ کو اپنی ذات کی پڑی ہوتی ہےمعاشرے میں ظلم، ناانصافی ہے تو لوگ اس کے خلاف کھڑے ہوں گے۔
دو طبقے ظلم و ناانصافی کا مقابلہ نہیں کر سکتے، ایک بزدل اور دوسرا خود غرض۔اشرافیہ ملک اور عوام کی نہیں اپنے فکر میں رہتی ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ ہماری حکومت سازش کے تحت ہٹائی گئی۔امریکی نمائندہ ہمارے سفیر سے ناراضی کا اظہار کرتا ہے۔امریکی نمائندہ کہتا ہے کہ آپ نے عمران خان کو ہٹانا ہو گا۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ اگر چیری بلاسم کو لے آئے تو پھر ہم پاکستان کو معاف کر دیں گے۔
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2022-09-26/news-3294311.html
================================

نائب صدر مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے کہ انہوں کسی تعلیمی ادارے کو فتنے میں دے کر اور اس کے احاطے میں جلسہ منعقد کر کے اس کی بے حرمتی کی۔
مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر کہا کہ سیکھنے کی نشست کو سیاسی نفرت پھیلانے کیلئے استعمال کرنا ایک ایسا جرم ہے جس کی کیا سزا نہیں دی جانی چاہیے؟

ادھر چئیرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے جی سی یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرکے کہا کہ ہم نے اپنے دور میں معاشی ترقی کی۔

ہم نے اپنی آئی ٹی یوتھ کو آئی ٹی کے ٹیکنیکل اسکلز سکھانے تھے۔

بدقسمتی سے ہم نے 20 سال ضائع کیے۔آج بھارت کی آئی ٹی ایکسپورٹ 140 ارب روپے ہے۔20 سال پہلے بھارت کی آئی ٹی ایکسپورٹ ایک ارب تھی۔ پاکستان کا مستقبل ٹیکنالوجی میں ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ بزدل کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا وہ ڈر میں ہی رہتا ہے۔خود غرض کبھی ذات سے نہیں نکل پاتا۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں اشرافیہ کو اپنی ذات کی پڑی ہوتی ہےمعاشرے میں ظلم، ناانصافی ہے تو لوگ اس کے خلاف کھڑے ہوں گے۔
دو طبقے ظلم و ناانصافی کا مقابلہ نہیں کر سکتے، ایک بزدل اور دوسرا خود غرض۔اشرافیہ ملک اور عوام کی نہیں اپنے فکر میں رہتی ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ ہماری حکومت سازش کے تحت ہٹائی گئی۔امریکی نمائندہ ہمارے سفیر سے ناراضی کا اظہار کرتا ہے۔امریکی نمائندہ کہتا ہے کہ آپ نے عمران خان کو ہٹانا ہو گا۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ اگر چیری بلاسم کو لے آئے تو پھر ہم پاکستان کو معاف کر دیں گے۔
==============================

گورنر پنجاب نے بطور چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں پی ٹی آئی کے پروگرام کے انعقاد کا نوٹس لے لیا
کالج میں فتنے کو جلسے کی اجازت پر وی سی کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، نائب صدر مسلم لیگ (ن)مریم نواز کا مطالبہ ملک کے نامور تعلیمی ادارے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کا سیاسی اکھاڑہ بنانا افسوس ناک ہے، جامعات میں اس طرح کے سیاسی جلسوں کی گنجائش نہیں، گور نر پنجاب
پیر 26 ستمبر 2022 19:32

گورنر پنجاب نے بطور چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں پی ٹی آئی کے ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین – این این آئی۔ 26 ستمبر2022ء) گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے بطور چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں پی ٹی آئی کے پروگرام کے انعقاد کا نوٹس لے لیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی وی سی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور کے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی نامی نامور تعلیمی ادارے کے وائس چانسلر نے پاکستان تحریک انصاف کو تعلیمی مرکز میں جلسے کی اجازت دی تھی جس پر گورنر پنجاب نے نوٹس لے لیا۔

گورنر پنجاب کے مطابق ملک کے نامور تعلیمی ادارے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کا سیاسی اکھاڑہ بنانا افسوس ناک ہے، جامعات میں اس طرح کے سیاسی جلسوں کی گنجائش نہیں۔محمد بلیغ الرحمان نے کہا کہ بچے ہمارا مستقل اور قومی سرمایہ ہیں انہیں سیاست میں دھکیلنے کی کوئی گنجائش نہیں۔مسلم لیگ (ن )کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹ میں مطالبہ کیا تھا کہ ایک فتنے کو کالج کے احاطے میں جلسہ کرنے کی اجازت دینے پر وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔انہوں نے کہا تھا کہ علم سیکھنے کی جگہ کو سیاسی نفرت پھیلانے کے لئے استعمال کرنا ایک ایسا جرم ہے جس پر سزا دئیے بغیر نہیں چھوڑنا چاہیے۔
============================================

عمران خان نے اپنی تقریر میں کیا کہا؟
اپنی تقریر کی شروعات میں عمران خان نے آئی ٹی برآمدات کا حوالہ دیتے ہوئے انڈیا اور پاکستان کا موازنہ کیا اور نوجوانوں پر زور دیا کہ آئی ٹی مستقبل ہے وہ اس طرف توجہ کریں۔ اس کے بعد اُنھوں نے اپنی باقی تقریر میں اپنے خلاف مبینہ غیر ملکی سازش پر بات کی اور اپوزیشن پر تنقید کی۔

عمران خان نے اس موقع پر سوال و جواب کے انداز میں حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اہلکار نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر سے جب عمران خان کو ہٹانے کی بات کی تو یہ پیغام درحقیقت کس کے لیے تھا۔

حاضرین کے جواب دینے پر اُنھوں نے کہا کہ وہ سیاسی شعور کے اس امتحان میں پاس ہو گئے ہیں۔

عمران خان نے اس موقع پر روس سے سستے تیل، گیس اور گندم کی خریداری، آڈیو لیکس اور دیگر معاملات پر بھی بات کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیاں سماجی تبدیلی کی تحریکوں میں صفِ اول کا کردار ادا کرتی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ردِ عمل
اس معاملے پر سوشل میڈیا پر جہاں کئی لوگ عمران خان کی حمایت کرتے اور اُنھیں سراہتے نظر آئے تو چند لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ یونیورسٹیوں کو سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے۔

پی ٹی آئی کے وزیرِ آئی ٹی پنجاب ڈاکٹر ارسلان خالد نے مریم نواز کو ٹوئٹر پر مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ آپ یا شہباز شریف کیوں نہیں جی سی یو یا کسی اور یونیورسٹی جا کر اپنی پسند کی تقریر کر لیتے۔

اُن کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں سیاسی رہنما یونیورسٹیوں میں جاتے ہیں، اگر آپ نوجوانوں کا سامنا نہیں کر سکتے تو یہ ہماری غلطی نہیں۔

تاہم ڈاکٹر ارسلان کو جواب دیتے ہوئے کامران نامی ایک صارف نے لکھا کہ سیاسی رہنما طلبہ سے فوج اور اس کی قیادت کے خلاف بدکلامی کرنے کا نہیں کہتے۔ یہ کام سکولوں اور کالجوں سے باہر ہونا چاہیے۔

انھوں نے لکھا کہ اس کے علاوہ کوئی وائس چانسلر کسی سیاسی لیڈر کو اپنا ’قائد‘ نہیں کہتا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ پروگرام طلبہ نے منعقد نہیں کروایا بلکہ وائس چانسلر نے ان پر مسلط کیا۔

صحافی مدثر سعید نے لکھا کہ پرانے راویئن ہونے کے ناطے وہ جی سی یو کی جانب سے عمران خان کو جلسے کے لیے جگہ دینے پر حیران ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ اب جماعتِ اسلامی، جمعیت علما اسلام (ف)، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو بھی اجازت دی جائے گی؟

صارف سید علی حیدر عابدی نے لکھا کہ وہ لوگ جو عمران خان کی جی سی یونیورسٹی میں تقریر پر تنقید کر رہے ہیں، وہ یاد رکھیں کہ بانی پاکستان نے بھی ڈھاکہ، علی گڑھ، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، پشاور یونیورسٹی اور کئی دیگر تعلیمی اداروں میں خطاب کیا۔
تاہم احسن میر نامی صارف نے لکھا کہ عمران خان کو جی سی یونیورسٹی میں سیاسی تقریر نہیں کرنی چاہیے تھی۔

اُنھوں نے لکھا کہ ایک اچھی ساکھ والے ادارے کو سیاسی فائدے اور بیانیے کی تشکیل کے لیے استعمال کرنا ادارے کی ساکھ کے لیے بہتر نہیں۔ اس کے بجائے وہ ہنر پر مبنی تعلیم کی اہمیت پر بات کر سکتے تھے۔

سماجی کارکن پروفیسر عمار علی جان نے لکھا کہ عمران خان کو یونیورسٹی کیمپس میں خطاب کرنے کا حق ہے تاہم اُنھیں ان تمام پروفیسرز سے معافی مانگنی چاہیے جنھیں ان کے دور میں نکالا گیا اور ان طلبہ سے بھی جنھیں آزادی اظہار کا مطالبہ کرنے پر بغاوت کے مقدمے سہنے پڑے۔

اُنھوں نے لکھا کہ آزادی اظہار کا صرف اپنے مقصد کے لیے استعمال دو رُخی ہے۔
https://www.bbc.com/urdu/pakistan-63035908
===================================================

ارم لاکھانی کو اقراء یونیورسٹی کا چانسلر مقرر کر دیا گیا ہے، ان کی تقرری چار سال کے لیے کی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن گورنر ہاؤس نے جاری کر دیا ہے۔

اقراء یونیورسٹی کے چانسلر کے لیے شیمن ایجوکیشن سوسائٹی نے تین نام گورنر سندھ/ پیٹرن کو ارسال کیے تھے۔

ان تین ناموں میں ارم لاکھانی، نوید لاکھانی اور احسن مراد شامل تھے۔

ایکٹ کے مطابق گورنر سندھ نے جو اقراء یونیورسٹی کے پیٹرن بھی ہیں، تین ناموں میں سے ارم لاکھانی کی بطور چانسلر منظوری دی۔

ارم لاکھانی اس سے قبل بھی اقراء یونیورسٹی کی چانسلر رہ چکی ہیں۔

یاد رہے کہ اقراء یونیورسٹی کے بانی چانسلر حنید لاکھانی کو اپنے کے انتقال سے محض ایک روز قبل ہی اقراء یونیورسٹی کا دوبارہ چانسلر مقرر کیا گیا تھا۔

ان کا چانسلر کا نوٹیفکیشن گورنر ہاؤس نے 7 ستمبر کو جاری کیا تھا جب کہ ان کا انتقال 8 ستمبر کو ہوا تھا۔

یاد رہے کہ ارم لاکھانی حنید لاکھانی کی ہمشیرہ ہیں اور اقراء یونیورسٹی کی شریک بانی بھی ہیں۔