سندھ پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے تاریخ میں پہلی بار تعلیمدان اور پی ایچ ڈی اسکالر ہونے کی شرط ختم کرکے 17 اسکیل کے کالیج ٹیچر اور بیوروکریٹس تک کو بطور وائس چانسلر کے عہدے کے لیے اہل قرار دینے کی سمری پر بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی اساتذہ تنظیم نے وزیر اعلی سندھ سے سمری فوری مسترد کرنے کا مطالبہ کر دیا

لاڑکانہ عاشق پٹھان
==============

سندھ پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے تاریخ میں پہلی بار تعلیمدان اور پی ایچ ڈی اسکالر ہونے کی شرط ختم کرکے 17 اسکیل کے کالیج ٹیچر اور بیوروکریٹس تک کو بطور وائس چانسلر کے عہدے کے لیے اہل قرار دینے کی سمری پر بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی اساتذہ تنظیم نے وزیر اعلی سندھ سے سمری فوری مسترد کرنے کا مطالبہ کر دیا تفصیلات کے مطابق سیکریٹری یونیورسٹیز ائینڈ بورڈز محمد مرید راہمون کی جانب سے سندھ کے 9 جامعات میں وائس چانسلرز کے انتخاب کے لیے سمری وزیر اعلی سندھ کو بھجوائی گئی تھی اور اسامیاں مشتہر کرنے کی

اجازت مانگی گئی تھی وزیر اعلی سندھ کو بھیجی گئی سمری میں اہلیت کے حوالے سے وائس چانسلر کے عہدے کے لیے اب تعلیمدان، پی ایچ ڈی اسکالر اور بطور تعلیمدان 20 سال کا تجربہ اصولی طور پر ختم قرار دے دیا گیا ہے، جبکہ 17 گریڈ تک کے سرکاری و نجی ادارے کے افسر اور بیوروکریٹس کو بھی عہدے کے لیے اہل قرار دے دیا گیا ہے، سمری میں سندھ کے 6 جامعات میں قائم مقام وائس چانسلرز پہلے سے تعینات ہیں جہاں اب مستقل وائس چانسلرز تعینات کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے، جبکہ حیران کن طور دائود انجینئیرنگ یونیورسٹی اور بیگم نصرت بھٹو یونیورسٹی فار وومن سکھر


کی اسامی بھی دوبارہ مشتہر کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے، جبکہ ان دونوں اسامیوں پر کئی ماہ قبل تلاش کمیٹی اپنی سفارشات وزیر اعلی سندھ کو بھیج چکی ہے، جس میں بیگم نصرف بھٹو میڈیکل یونیورسٹی سکھر کے کیے پروفیسر انیلا عطاالرحمان کا نام سرفہرست تھا سمری میں جامعہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کے لیے بھی وائس چانسلر کی اسامی کا اشتہار مشتہر کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے متعلقہ سمری پر جامعہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسیئیشن کیجانب سے سمری کے مندرجات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے اور


وزیر اعلی سندھ سے سمری کو فوری مسترد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ایسوسئیشن رہنمائوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ سمری منظور ہو گئی تو سندھ کی تاریخ میں پہلی بار بغیر پی ایچ ڈی اور 15 تحقیقی پرچوں کے 17 گریڈ تک کے افسر جامعات کے وائس چانسلر بن سکیں گے جبکہ دنیا بھر میں ماہرین تعلیم کو وائس چانسلر بنایا جاتا ہے، اس سمری سے سندھ کے تعلیمی اداروں کی ساکھ خراب ہوگی جبکہ سمری اگر منظور ہو گئی تو تاریخ میں پہلی مرتبہ تلاش کمیٹی کی سفارشات بھی مسترد ہو جائیں گیں انکا کہنا تھا کہ پتہ نہیں کیا سوچ کر سیکریٹری یونیورسٹیز ائینڈ بورڈز محمد مرید راہمون نے یہ سمری بنائی

==============================