دوست کو 17ویں منزل سے نیچے پھینکنے والے دوست- واقعہ اتوار کو ڈی ایچ اے فیز 8 میں پیش آیا تھا

کراچی کی ایک عدالت نے ڈی ایچ اے فیز 8 میں 17 منزلہ عمارت سے دوست کو نیچے پھینکنے کے الزام میں گرفتار 6 مشتبہ افراد کو دو دن کیلئے پولیس ریمانڈ میں دیدیا۔

کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی فائیو کے سامنے منگل کو تمام 6 مشتبہ افراد کو پیش کیا گیا، جہاں تفتیشی افسر (آئی او) نے تفتیش کے مقصد کیلئے ان کی تحویل طلب کی۔


عدالت نے آئی او کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزمان کو 2 دن کیلئے پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

ڈی ایچ اے فیز 8 میں اتوار کے روز 26 سالہ عادل مسعود 17 منزلہ عمارت سے نیچے گرا تھا۔ ساحل پولیس نے متوفی کی بہن کی شکایت پر اس کے 6 دوستوں کیخلاف تعزیرات پاکستان (پی پی سی) کی دفعات 322 (قتل بسبب)، 34 (اجتماعی نیت) کے تحت ایف آئی آر نمبر86/22 درج کی ہے

پولیس کو اپنے بیان میں شکایت کنندہ نے بتایا کہ وہ لاہور میں تھی جب بھائی کے دوست حماد نے فون کیا اور بتایا کہ عادل ایک حادثے میں زخمی ہوا ہے اور اسے علاج کیلئے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) منتقل کیا گیا ہے۔

شکایت کنندہ کا دعویٰ ہے کہ حماد نے انکشاف کیا کہ عادل کی موت اس وقت ہوئی جب اس نے بھائی کی صحت کے بارے میں پوچھا، وہ لاہور سے فلائٹ لے کر کراچی پہنچ گئی۔


شکایت کنندہ کے مطابق اسے بتایا گیا کہ عادل اور اس کے دوستوں سید محمد عمار، عثمان احمد، محمد اویس، عزیز احمد، احمد جمیل اور سید خضر نے ڈی ایچ اے فیز8 میں واقع ایک ہائی رائز میں ایک فلیٹ ایک دن کیلئے 25 ہزار روپے میں کرائے پر لیا تھا۔

خاتون نے دعویٰ کیا کہ عادل عمارت کی سترہویں منزل سے گرا اور اس کے تمام دوست اسے علاج کیلئے اسپتال منتقل کرنے یا اس حادثے کے بارے میں کسی کو بتانے کے بجائے جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔

متوفی کی بہن نے اس وقت وہاں موجود بھائی کے تمام دوستوں پر اسے نیچے دھکیلنے کا الزام لگایا ہے۔ ساتھ ہی اس نے متوفی کے دوستوں، فلیٹ کے مالک اور ہائی رائز کی انتظامیہ کیخلاف مبینہ طور پر غفلت برتنے پر قانونی کارروائی کی درخواست کی ہے۔

آئی او انسپکٹر راؤ رفیق نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ پولیس نے تمام نامزد ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے فلیٹ کے مالک اور ہائی رائز کی انتظامیہ کے مبینہ ملوث ہونے کی بھی تحقیقات شروع کردی ہیں۔


یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مقتول کے اہلخانہ نے لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کردیا ہے۔ جے پی ایم سی میں ایک سینئر میڈیکو لیگل آفیسر (ایم ایل او) ڈاکٹر رگندر کمار نے جسمانی معائنے کی بنیاد پر موت کا سرٹیفکیٹ جاری کیا۔

رپورٹ کے مطابق متوفی کے سر ایک بازو اور ٹانگ کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔

مزید تفصیلات بتاتے ہوئے ضلع جنوبی انویسٹی گیشن ون کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ڈاکٹر عمران خان نے بتایا کہ دوستوں کے ایک گروپ نے ہفتے کی رات پارٹی کیلئے ایک فلیٹ کرائے پر لیا تھا۔

ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ ملزمان نے پولیس کو بتایا کہ وہ متوفی سمیت رات بھر نشہ کرتے رہے، وہ، متوفی اور ایک اور دوست موسم کو انجوائے کرنے کیلئے گیلری میں گئے، تاہم عادل پھر واپس نہیں آیا۔

ڈاکٹر عمران خان نے کہا کہ پولیس نے جائے وقوعہ کے معائنہ کے دوران فلیٹ سے منشیات بھی برآمد کی ہے۔
================================