پاکستان میں لوڈ شیڈنگ کا جن کب اور کیسے قابو میں ائے گا


تحریر۔۔۔۔۔شہزاد بھٹہ
================================
پاکستان میں لوڈ شیڈنگ کا جن پچھلے کئی دہائیوں سے پوری آب و تاب کے ساتھ پاکستانیوں کی زندگیوں سے کھیل رھا ھے خاص طور پر گرمیوں کے موسم میں تو لوڈ شیڈنگ جن پاکستانیوں کی زندگیوں کو عذاب بنا دیتا ھے بجلی ایک گھنٹہ آرھی اور ایک گھنٹہ جارھی ھے یوں ھی دن بیت جاتے ہیں بلکہ اس لوڈ شیڈنگ کے چکر میں لوگوں کی زندگیاں گزر جاتی ھیں مگر لوڈ شیڈنگ کا مسلہ حل نہیں ھوتا


موسمی تبدیلیوں نے پاکستان کے موسموں کو تبدیل یکسر تبدیل کر دیا ھے وہ خطہ جہاں سال بھر میں پانچ موسم آتے تھے جن میں گرمی سردی بہار خزاں اور برسات شامل ھیں مگر ھماری اپنی کوتاہیوں سے تمام موسمی کلینڈر ھی تبدیل ھو چکا ھے اب صرف گرمیاں ھی گرمیاں رہ گئی ھیں سال کے گیارہ مہینے گرمی پڑتی ھے سردی بہار و خزاں کا دورانیہ بہت کم ھو چکا ھے اور برسات بھی ناراض ھے سال میں بارشیں بہت کم ھوتی ھیں یہاں ایک بات قابل غور ھے انسان خود ماحولیاتی تبدیلیوں کا ذمہ دار ھے جس نے قدرتی وسائل کو بری طرح تباہ و برباد کر رکھا ھے درخت کاٹ دئیے ھیں زرعی زمینوں پر ھاوسنگ سوسائٹیز بن رھی ھیں بلند و بالا چاروں اطراف سے بند عمارات بن رھی ھیں جہاں قدرتی روشنی کا گزر نہیں ھوتا جس کی وجہ سے مصنوعی روشنیوں اور اہیرکنڈیشنر کا استعمال ھورھا ھے لاکھوں ایرکنڈیشنر کی خطرناک گیسز ماحول کو تباہ کر رھی ھیں اس کے علاؤہ سڑکوں پر دوڑتی ہوئی گاڑیاں بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کا سبب بن رھی ھیں
جوں جوں گرمی بڑھتی جارھی ھے لوڈ شیڈنگ کا جن بے قابو ھوتا جارھا ھے پچھلے چند سالوں سے مارچ اپریل کے مہینوں میں گرمی نے رنگ دکھانے شروع کر دیئے ھیں جس کی وجہ سے بجلی کا استعمال بھی بڑھ رھا ھے طلب اور رسد میں بھی فرق زیادہ ھو رھا ھے طلب زیادہ اور رسد کم ھونے سے شدید ترین لوڈشیڈنگ بھی زیادہ ھو رھی ھے


محکمہ توانائی کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں 21 ہزار 447 میگا واٹ بجلی پیدا کی جارھی ھے جبکہ ملک بھر میں طلب 26 ہزار 500 میگا واٹ ھے
گرمیوں کا موسم نہایت تکلیف اور مشکلات کے ساتھ گزرتا ھے یہ سلسلہ سالوں سے جاری ھے مگر ھم ایسی لاپرواہ اور بے حس اجتماعی سوچ سے عاری قوم ھیں جس کے سر پر جوں تک نہیں رینگتی ھمارے شب و روز اور طور طریقے میں کوئی تبدیلی نہیں آرھی
ھم یہ سوچتے ھی نہیں کہ بحثیت قوم بھی کوئی ذمہ داری ھے بس موج مستی میں کھا پی رھے ھیں دن کو رات اور رات کو دن بنا رکھا ھے بجلی کا فضول اور بے دریغ استعمال جتنا وطن عزیز میں ھورھا ھے اتنا شاہد دنیا کے کسی اور ملک میں ھوتا ھو


ھم بحیثت فرد ملک و قوم کے ساتھ کسی قسم کا تعاون کرنے کو تیار نہیں اور نہ اس کے بارے میں سوچتے کہ ھمارے بھی کوئی فرائض ھیں کہ ھم نے بھی ملک کے بارے میں کچھ کرنا ھے یا پھر صرف اپنے بارے میں سوچنا ھے
یہ بھی ھماری بدقسمتی ھے کہ ھم صرف اور صرف اپنے بارے میں سوچتے ھیں باقی جائیں بھاڑ میں۔ مگر دنیا میں قومیں ملک وقوم کے بارے میں پہلے اور اپنے بارے میں بعد میں سوچتی ھیں یہی وجہ ھے کہ وطن عزیز میں مسائل کا انبار لگا ھوا ھے
بجلی کی لوڈ شیڈنگ پچھلے ایک دھائی سے پاکستانیوں کے لئے وبال جان بنی ھوئی ھے مختلف حکومتوں نے بجلی کی پیداوار کو بڑھانے اور لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے کے لیے کوئی مستقل کوششیں نہیں کی صرف اور صرف ڈنگ ٹپاو کام اقدامات کئے ھیں جو ھماری بڑھتی ھوئی ضروریات کو پورا نہیں کرتے
بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ سے ھماری معیشت کی بنیاد زرعی شعبہ بری طرح متاثر ھورھا ھے کسان کو نہ بجلی مل رھی اور نہ ھی پانی اس کے ساتھ ساتھ صنعت کو بھی بجلی نہیں مل رھی جس کی وجہ معیشت تباہ ھو رھی ھے


پاکستان کی ابادی ڈبل ھو چکی ھے خاص طور پر شہروں پر ابادی کا بہت زیادہ پریشر ھے جس کی وجہ سے بجلی کا استعمال بھی ڈبل ھو چکا ھے شہروں میں بڑے بڑے پلازے، شاپنگ مالز، ملٹی سٹوری بلڈنگ وجود میں آگئی ھیں جو پاکستانی موسم کے برعکس چاروں طرف سے بالکل بند بلڈنگز کی تعمیرات اور ان میں ھزاروں لاکھوں ائرکنڈیشنر کا استعمال کیا جارھا ھے ۔ان ائرکنڈیشنر کے استعمال سے لاھور سیمیت بڑے شہروں میں فضائی الودگی میں بے پناہ اضافہ ھو چکا ھے تعمیرات کے چکر میں پرانے اور بڑے درختوں کا بے دریغ قتل عام بھی کیا ۔
اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے زندگی گزارنے کے اصول واضح کر دئیے کہ دن کام کرنے کے لیے تو رات سونے اور ارام کرنے کےلیے واقف ھے ان اصول پر پوری ترقی یافتہ اور دیگر ممالک میں پوری طرح عمل ھورھا ھے حتی کہ اللہ کی دیگر مخلوق جن چرند و پرند بھی اس اصول زندگی پر پوری طرح کاربند ھیں اگر ھم امریکہ برطانیہ جرمن چین فرانس وغیرہ کی بات کریں تو صبح ھوتے ھی کاروبار زندگی شروع ھو جاتا ھے اور شام ھوتے ھی زندگی کے معمولات بند کر دیئے جاتے یعنی وہ دن کی روشنی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرتے ھیں
اگر وطن عزیز کی بات کریں تو اسلامی اصولوں کے برعکس ھم دن کی روشنی کو ضائع اور مصنوعی روشینوں کا استعمال کثرت سے کر رھے ھیں کراچی لاھور و دیگر بڑے شہر دن کو سوتے ھیں اور راتوں کو جاگتے ھیں بجلی کا بے دریغ ضایع کیا جارھا ھے ھم اللہ کو مانتے ھیں مگر اللہ کی نہیں مانتے
حیرت ھے کہ جس ملک میں لوڈشیڈنگ کے اژدھا نے پوری طرح پھنک پھلائے ھوں اس کے بڑے شہروں میں ساری ساری رات بجلی کا استعمال ایسے کیا جارھا ھے جیسے بجلی وافر اور مفت مل رھی ھے ھمارے حکمران اور میڈیا بھی اس معاملے میں انکھیں بند کیے سو رھے ھیں ۔


اگر ھم لوڈ شیڈنگ کے جن کو قابو کرنے کی بات کریں تو ھمیں کچھ سخت فیصلے کرنے کی ضرورت ھے سب سے پہلے فوری طور پر دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر پورے ملک میں سختی سے رات 9 بجے ھر قسم کا کاروبار زندگی بند کیا جائے اور صبح 8 بجے تمام کاروباری اور دفتری امور شروع کر دیا جائیں واپڈا کی ٹیموں اور علاقہ تھانیدار کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے اپنے مقررہ علاقوں میں 9 بجے سوائے کلنیک فارمیسی کے ھر دوکان بند ھونی چاھیے ۔
بڑے بڑے اشتہاری نیو سائن بند ھونے چاھے صرف سڑیٹ لایٹ کی اجازت ھونی چاھیے ۔ایسے اقدامات سے اتنی بجلی بچے گئی کہ گھروں ہسپتالوں و دیگر ضروری مقامات پر لوڈشینڈنگ کی ضرورت نہیں رھے گئی
پاکستان میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے بے شمار قدرتی وسائل موجود ھیں جن کو مستقل بنیادوں پر استعمال کرنے کی ضرورت ھے
پاکستان ایک ایٹمی طاقت ھے مگر ھم نے آج تک ایٹمی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کی کوشش نہیں صرف بھٹو حکومت نے چشمہ کے مقام پر ایٹمی بجلی گھر بنایا تھا کینیڈا میں وسیع پیمانے پر ایٹمی توانائی سے بجلی پیدا کی جا رہی ھے تو واپڈا ایٹمی توانائی سے بجلی کیوں نہیں پیدا کرتا
پاکستان میں بڑی بڑی نہروں موجود ھیں ان نہروں پر رینالہ خورد یا ندی پور جیسے لاکھوں چھوٹے چھوٹے ھائیڈور پاور پلانٹس لگائے جاسکتے ہیں جن سے واپڈا ھزاروں یونٹس سستی بجلی حاصل کر سکتا ھے ھائیڈرو پاور پلانٹس تعمیر کرنے کے لیے نجی شعبہ سے مدد لی جاسکتی ھے کیونکہ پہلے بھی نجی شعبہ بجلی گھر بنا کر مہنگی بجلی فراہم کر رھا ھے
پاکستان کے شمالی علاقوں میں سینکڑوں قدرتی آبشاریں ھیں ان آبشاروں کے ذریعے بھی چھوٹے چھوٹے ھائیڈور پاور پلانٹ لگائے جاسکتے ہیں
پاکستان میں دنیا کے سب سے بڑے کوئلے کے ذخائر موجود ہیں تھر سندھ میں کوئلہ کی مدد سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹ لگائے گئے ہیں جن سے اب تک چھ سو میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جاچکی ھے امید ھے کہ چند سالوں میں بجلی کی پیداوار میں مزید اضافہ ھو جائے گا حکومت اور واپڈا کو چاھیے کہ وہ سندھ بلوچستان وغیرہ میں مزید کول پاور پلانٹس لگائے جس سے پاکستان کو سستی بجلی مل سکے
پاکستان میں تقربیا پورا سال سورج چمکتا ھے جس سے ھمیں سولر توانائی میسر آتی ھے لہذا حکومت ہنگامی بنیادوں پر پاکستان بھر میں سولر انرجی پاور پلانٹس لگائے بلکہ تمام صنعتی یونٹس شاپنگ مالز اور گھروں میں سولر پینل لگائے جائیں اور سستی بجلی حاصل کی جائے ملک میں سولر پینل بنانے کے لیے پلانٹ لگائے جائیں


پاکستان کے پاس طویل ساحل سمندر موجود ھے جہاں چوبیس گھنٹے تیز ھوائیں چلتی ھیں اس لیے سمندر و ساحلی علاقوں میں ونڈ انرجی یونٹس باآسانی نصب کئے جا سکتے ہیں جو کم از کم کراچی و دیگر ساحلی علاقوں کو چوبیس گھنٹے سستی بجلی فراہم کی جاسکتی ھے اس کے لئے دوست ملک چین سے مدد لی جاسکتی ھے بلکہ کراچی الیکٹرک سٹی کمپنی کو فوری طور پر ساحلی علاقوں میں ونڈ پاور پلانٹس لگانے چاھیے اور اپنے شہریوں کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائے
پاکستان میں ماحولیاتی سے مطابقت رکھنے والے طرز تعمیر کو دوبارہ اپنایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ قدرتی روشنی سے استفادہ کیا جا سکے
واپڈا کے ھزاروں ملازمین کو فری بجلی کی فراہمی بند کی جائے کیونکہ وہ اپنی ملازمت کے عوض پہلے ھی تنخواہیں لے رھے ھیں اس طرح سے اربوں روپے کی بچت بھی ھو گئی ایک رپورٹ کے مطابق ‏واپڈا کے 48 ہزار آفیسرز ،1 لاکھ 5 ہزار ملازمین سالانہ 39 کروڑ 10 لاکھ فری یونٹ اور5 ارب25 کروڑروپےکی سالانہ فری بجلی استعمال کرتے ہیں۔اور عوام اسکا خمیازہ بھگت رہے ہیں

آخر میں ایک گزارش ھے کہ ھمیں بحیثت مسلمان اپنی روزمرہ اور رہنے سہنے کے طور طریقے اللہ اور رسول ﷺ کے بتائے ھوئے اسلامی اصولوں کے مطابق بدلنے چاھیے دن کو کام کے لیے اور رات کو سکون و راحت کے لئے مختص کرنا چاہیے تاکہ ھماری زندگیوں میں سکون و اطمینان میسر آسکے لوگ رات کو جلدی سوئیں گئے تو صحت بھی بہتر ھو گئی اس کے ساتھ ساتھ پریشانیوں سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب ھوں گئے
====================================