صوبائی ملازمین کی پنشن میں اضافہ ایک جشن کا سماں

عابد حسین قریشی
ڈسڑکٹ اینڈ سیشن جج لاہور (ر)
============================

وفاقی حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی وزیر اعظم پاکستان نے وفاقی ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں دس فیصد اضافہ کا اعلان کیا اور بجٹ میں مزید پانچ فیصد بڑھا کر وفاق کے ریٹائرڈ سول و ملڑی افسران اور ملازمین سے داد و تحسین حاصل کی۔لہٰذا صوبائی ریٹائرڈ ملازمین کی امید و یقین بھی بڑھ


چلے کے صوبائی حکومت بھی پنشن میں اتنا ہی اضافہ کرے گی۔ مگر شومئی قسمت کہ صوبائی حکومت پنشن میں خاطر خواہ اضافہ کرنے کی بجائے بجٹ پیش کرنے کے لیے کسی “مناسب جگہ” کی تلاش میں ہی رہی اور بالآخر پانچ فیصد کی “ گراں قدر” بڑھوتی کا اعلان آج سہ پہر قدرے تاخیر سے مقرر کیے گئے وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں اعلان کیا۔ پنشن میں اضافہ کا اعلان کیا ہوا کہ صوبائی ریٹائرڈ ملازمین میں


خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی۔ فون پر مبارک بادی کالز کا تانتا بندھ گیا۔ بہت سے احباب کو یہ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اتنی خطیر رقم وہ کہاں اور کیسے خرچ کریں گے۔ کچھ نے تو پنشن کی اس رقم سے بیرونِ ملک جشن منانے کا اعلان کر دیا۔ کچھ نے سیاحتی پروگرام مرتّب کر لیے اور جن کے اعزائے ریئسہ میں ابھی کچھ دم خم ہے اُنہوں نے پہلی زوجگان سے چھپ چھپا کر عقد ثانی کا دیرینہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچانے کا


عزمِ صمیم کر لیا۔ کچھ دوست احباب یہ خطیر رقم بینکوں میں رکھنے کے لیے بہتر شرع منافع ڈھونڈتے پائے گئے۔ کئی ریٹائرڈ صوبائی ملازمین پنشن میں اس بڑھوتی کی خوشی میں دھمال ڈالتے ہوئے دبّے ہوئے کمر درد کو دوبارہ زندہ کر بیٹھے۔ غرض کہ ہر ریٹائرڈ صوبائی سرکاری ملازم کا جشن منانے کا اپنا ہی انداز ہے۔ مگر ہمارے خیال میں جب بجٹ حکومت کی بجائے آئی۔ایم۔ ایف کی ہدایات پر بنایا جائے


اور وہ بھی چھپ چھپا کر سنایا جائے تو آئی۔ایم-ایف جو کہ پاکستانی پنشن کے نظریہ اور انتظام و انصرام کے ہی خلاف ہے اُس کے ہوتے ہوئے اس طرح کا اضافہ ہی ممکن تھا۔ البتہ صوبائی ملازمین کی خواہشات بھی وفاقی ملازمین سے ہی ملتی جلتی ہیں۔


اور صوبائی حکومت اُسی طرح کا دستِ شفقت اپنے صوبائی ملازمین کے سروں پر بھی پھیرتی اگرچہ ریٹائرڈ ملازمین کے سروں پر بال کم کم ہی ہوتے ہیں اور یہ دست شفقت بڑی آسانی سے “پھیرا” جا سکتا تھا مگر

اے بسا آرزو کہ خاک شد
=========================================