ریڈیو پاکستان لاہور کے پروگرام فن اور فن کار میں اداکار ادیب کے فن اور شخصیت پر بھر پور خراج عقید ت میزبان مدثر قدیر اور ڈاکٹر امجد پرویز تھے۔

لاہور()ریڈیو پاکستان لاہور کے پروگرام فن اور فن کار میں اداکار ادیب کے فن اور شخصیت پر بھر پور خراج عقید ت میزبان مدثر قدیر اور ڈاکٹر امجد پرویز تھے۔پروگرام کے آغاز میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر امجد پرویز کا کہنا تھا ادیب،مظفر ادیب کے نام سے جموں کشمیر میں پیدا ہوئے ان کا خاندان ہجرت کرکے بمبئی شفٹ ہوا جہاں پر انھوں نے اردو لٹریچر میں ماسٹر کیا اور عملی زندگی کا آغاز بطور فلم اسکرپٹ رائٹر کیا


مگر بعد میں ضیاء سرحدی نے انھیں اپنی فلم میں بطور اداکار متعار ف کرایا،ادیب 60ء کی دھائی کے اوائل میں پاکستان شفٹ ہوگئے اور انھیں یہاں پر ہدایتکار اقبال یوسف نے اپنی اردو فلم دال میں کالا سے بریک تھرو دیا۔ادیب نے پہلی بار 1965ء میں ہدایتکار ضیاء اللہ کی پنجابی فلم جھانجھر میں کام کیا اور اسکے بعد پنجابی فلم ہی ان کی شہرت کا باعث بنی ان کی آخری فلم مجاجن 2006ء میں ریلیز ہوئی۔اسلم پرویزاور مظہر شاہ کے ہوتے ہوئے انھوں نے اپنا مقام بنایاانھیں دیا اور طوفان،غرناطہ،یہ امن،شیر خان جیسی ہٹ فلموں میں اپنے کرداروں کی وجہ ہمیشہ منفرد حثیت کے


حامل رہے۔پروگرام کی خاص بات اس میں شامل شوبز سے تعلق رکنے والی شخصیات کی گفتگو تھی اس موقع پر فلمی مصنف اور ہدایتکار ناصر ادیب کا کہنا تھا کہ ادیب نے میری لکھی کئی فلموں میں کام کیا ان سے میرا تعلق فلم مولا جٹ سے بنا اور بعد میں جب شیر خان کے لیے ولن کے انتخاب کا وقت آیا تو ہم نے دیگر اداکاروں کے ہوتے ہوئے ادیب کو ترجیع دی کیونکہ سلطان راہی کے مقابلے میں ادیب کی مکالمہ نگاری بڑی جان دار ہوتی تھی اور یہی وجہ ہے کہ ہمارا فیصلہ درست ثابت ہوا۔پروگرام کے دوران راشد محمود،پروڈیوسر آغا قیصر اور فلمی صحافی ساجد یزدانی نے


ادیب کو بھر پور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انھیں پاکستانی سلور اسکرین کا نہ بھولنے والا اداکار قرا ر دیا ان کا کہنا تھا کہ ادیب ہمیشہ نئے آنے والوں کی رہنمائی کرتے اور انھیں فلمی دنیا کے اسرار ورموز بتاتے انھوں نے اردو ادب کی ڈگری لی مگرعملی طور پر پنجابی فلم ان کے بغیر نامکمل تصور کی جاتی ان کے جانے سے پاکستانی سینما محب وطن اداکار سے محروم ہوگیا ہے۔پروگرام کے پروڈیوسر مدثر قدیر تھے۔
=============================================