سندھ کا ٹرانسپورٹ نظام اور درپیش چیلنج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


سندھ کا ٹرانسپورٹ نظام اور درپیش چیلنج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جیوے پاکستان اسپیشل رپورٹ ۔

پاکستان میں سڑکوں کے ذریعے سفر سب سے زیادہ مقبولیت کا حامل ہے سڑکوں کا نیٹ ورک بہت وسیع ہے لیکن سفری سہولتوں اور ٹرانسپورٹ کے نظام پر ہر دور میں بحث ہوتی رہی ہے سرکاری اور نجی شعبے میں چلنے والی ٹرانسپورٹ اور روڈ نیٹ ورک کی بہتری اس کی وسعت اور جدت کی ضرورت پر ہمیشہ زور دیا جاتا رہا ہے سرکاری وسائل کم اور چیلنج بڑے ہوتے ہیں اس لیے ہر مالی سال صرف وقتی اور عارضی بندوبست کرکے ختم ہو جاتا ہے پھر نئے سال کے فنڈز کا انتظار شروع ہو جاتا ہے پاکستان میں سڑکوں کی تعمیر کے ٹھیکے سیاسی سرکاری اور طاقتور شخصیات کے سب سے پسندیدہ کام ہیں جن کے حصول کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جاتا ہے سفارش اور کرپشن کی بنیاد پر سڑکوں کی تعمیر کے ٹھیکے اصل مسئلہ ہیں ۔


سندھ میں بھی سڑکوں کا وسیع نیٹ ورک موجود ہے بندرگاہ ہونے کی وجہ سے کارگو سامان کا بڑا حصہ بھی سڑکوں کے ذریعے ملک اور بیرون ملک آتا اور جاتا ہے ۔سفری ٹرانسپورٹ کے لحاظ سے بھی سندھ پر بہت دباؤ رہتا ہے روزگار کے وسیع مواقع ہونے کی وجہ سے پورے ملک سے لوگ کراچی کا رخ کرتے ہیں اور ہر وقت سندھ کا روڈ نیٹورک دباؤ میں رہتا ہے مسافروں کی بڑی تعداد ہونے کی وجہ سے پرائیویٹ شعبہ نے اس حوالے سے فائدہ اٹھانے کے لیے ٹرانسپورٹ سیکٹر میں کافی سرمایہ کاری کر رکھی ہے پاکستان کے طول و عرض سے لگزری جدید سہولتوں سے آراستہ مسافر بسیں کراچی تک آتی جاتی ہیں ۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق 96 فیصد فریٹ ٹریفک اور 91 فیصد مسافروں کی نقل وحمل سڑکوں سے ہوتی ہے ۔سندھ میں 25 ہزار کلومیٹر سے بڑا روڈ نیٹ ورک موجود ہے جس میں ایک ہزار تین سو پینسٹھ کلومیٹر نیشنل ہائی ویز اور دو ہزار آٹھ سو تیس کلو میٹر پراونشل ہائی ویز نیٹ ورک ہے اس کے علاوہ 11 ہزار چھ سوتیس کلومیٹر سیکنڈری روڈ اور 9912 کلومیٹر access روڈز کہلاتی ہیں ۔


سندھ کے موجودہ وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن پرعزم ہیں کہ سفری سہولتوں کو بہترین بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے اور انٹر سٹی انٹر ڈسٹرکٹ اور انٹر پرونشنل ٹرانسپورٹ مسائل کے حل پر خصوصی توجہ دی جائے گی اس سلسلے میں

انہوں نے سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو ہدایات جاری کر رکھی ہیں اور ضروری معاملات کو صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔


وزیر ٹرانسپورٹ نے محکمے کا قلمدان سنبھالنے کے بعد جاری منصوبوں اور نئی اسکیموں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ حاصل کی اور فوری نوعیت کے فیصلوں کے لئے ضروری احکامات جاری کیے ۔انہوں نے مختلف اسکیموں پر نئی جدید لگژری بسیں چلانے اور پرانے روٹ پر پبلک ٹرانسپورٹ چلانے والے ٹرانسپورٹرز کے مسائل سے بھی آگاہی حاصل کی ۔حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹرز کو ان کے مسائل حل کرنے کرنے کی

یقین دہانی کرائی گئی ہے لیکن واضح کردیا گیا ہے کہ گاڑیوں کی فٹنس کے حوالے سے کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا دوا پلانے اور ماحولیاتی آلودگی بڑھانے والی گاڑیوں کے ساتھ سختی برتی جائے گی ۔کراچی سمیت مختلف شہروں ضلعوں میں پبلک ٹرانسپورٹ چلانے والوں کے اپنے مسائل ہیں ان کی تجاویز بھی ہیں لیکن روٹ پرمٹ جاری ہونے کے بعد گاڑیاں نہ چلانے والوں کے پرمٹ ایک ہفتے میں منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور صوبائی وزیر نے یہ ہدایت بھی دی ہے کہ روٹ پرمٹ کی تجدید تین سال کی بجائے ایک سال میں کرانے کی پالیسی بنائی جائے ۔


اس بارے میں کوئی شک نہیں ہے کہ شرجیل انعام میمن کے وزیر بننے کے بعد محکمہ ٹرانسپورٹ میں تازہ ہوا کا جھونکا آیا ہے سارے افسران اور ملازمین نئی توانائی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیتے نظر آرہے ہیں مختلف جاری منصوبوں اور نئی اسکیموں کے حوالے سے کام میں تیزی آئی ہے مختلف محکموں اور اداروں اور شخصیات کے درمیان کوآرڈینیشن بہتر ہوا ہے ٹرانسپورٹ کے مختلف شعبوں اور منصوبوں کو اب ایک اونرشپ ملتی نظر آرہی ہے جس کے یقینی طور پر بہتر مثبت اور
حوصلہ افزا نتائج مرتب ہوں گے
نئے ٹرانسپورٹ وزیر شرجیل میمن نے 1980 کی دہائی والی سوچ بدل ڈالی جب فوجی حکمرانوں نے یہ کہہ کر SRTC اور KTC بسوں کو بند کر دیا تھا کہ یہ حکومت کا کام نہیں جس طرح کراچی کے ٹرانسپورٹ نظام کو تباہ کر دیا گیا تھا اب صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اس تباہ شدہ نظام کو واپس کی شکل میں بحال کرنے اور جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے کوشاں اور سرگرم ہیں ۔
======================