نگہت ہما کے نام سے جعلی پیجز -افسران کو بدنام کرنے کا کیس، مہران یونیورسٹی کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کو قید و جرمانہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے فیس بک پر جعلی پیجز بناکر مہران یونیورسٹی آف انجئیرنگ کے افسران کو بدنام کرنے کےکیس میں جرم ثابت ہونے پر سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کاشف درس کو مجموعی طور پر تین سال چھ ماہ قید مجموعی طور پر ایک لاکھ 60 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنادی ، عدالت کا کہنا تھا کہ ملزم کا تعلق عزت دار پیشے سے ہے لہذا سزا میں نرمی برتی جارہی ہے، جبکہ عدالت نے ملزم کاشف درس کی ضمانت منسوخ کردی اور ملزم کو حراست میں لے کر ملیر جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا ، ایف آئی اے کے مطابق ملزم نے یونیورسٹی کے دیگر افسران کی قابل اعتراض ویڈیوز اور تصاویر فیس بک پر اپ لوڈ کی تھیں، ملزم نے مہران یونیورسٹی آف انجئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے افسران کے خلاف نا زیبا اور قابل اعتراض الفاظ استعمال کئے، ملزم کے خلاف مہران یونیورسٹی کے ملازم اشفاق کی مدعیت میں ایف آئی اے نے مقدمہ درج کیا تھا،ایف آئی اے سائبر کرائم کے مطابق ملزم نے نگہت ہما کے نام سے جعلی پیجز بھی بنا رکھے تھے۔

https://e.jang.com.pk/detail/26195

=============================================

دارالامرا کے سابق رکن لارڈ نذیر احمد بچوں پر جنسی حملے کے مجرم قرار
06 جنوری ، 2022
FacebookTwitterWhatsapp
لندن(جنگ نیوز)برطانیہ کی لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے دارالامرا کے سابق رکن لارڈ نذیر احمد کو ستّر کی دہائی میں دو بچوں کے خلاف جنسی جرائم کا قصوروار پایا گیا ہے۔ لارڈ احمد آف روتھرہیم کو ایک لڑکے کے خلاف سنگین جنسی حملے اور ایک کمسن لڑکی کے ریپ کی کوشش کرنے کا مجرم پایا گیا، نمائندہ جنگ مرتضی علی شاہ کے مطابق لارڈ نذیر احمد نے اپنے وکلا کو اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی ہے، لارڈ نذیر احمد کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف الزامات من گھڑت ہیں 2013 میں والدہ کی وفات کے بعد انکا اپنے خاندان سے جائیداد کا تنازع چلا آرہا ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق شیفیلڈ کراؤن کورٹ کو بتایا گیا کہ سلسلہ وار جنسی حملے روتھرہیم میں تب ہوئے جب وہ ٹین ایجر تھے۔ اب 64 سال کے ہوچکے نذیر احمد اپنے اصل نام سے عدالت میں پیش ہوئے اور خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کی۔ جج مسٹر جسٹس لیوینڈر بعد میں فیصلہ کریں گے کہ لارڈ احمد کو کب سزا سنائی جائے گی۔ ٹرائل کے دوران وکیلِ استغاثہ ٹام لٹل نے عدالت کو بتایا کہ لارڈ احمد نے ستّر کی دہائی کے اوائل میں ایک لڑکی کے ریپ کی کوشش کی تھی جب وہ خود 16 یا 17 سال کے تھے مگر لڑکی اُن سے کمسن تھی۔ اسی عرصے کے دوران 11 سالہ لڑکے پر بھی جنسی حملہ ہوا۔ ٹام لٹل نے کہا کہ لارڈ احمد کا دعویٰ ہے کہ یہ الزامات انتہائی من گھڑت ہیں مگر سنہ 2016 میں دونوں متاثرین کے درمیان ہونے والی ایک ٹیلی فون گفتگو کی ریکارڈنگ سے معلوم ہوا کہ یہ من گھڑت واقعات نہیں تھے۔ جیوری کو بتایا گیا کہ خاتون کی کال مرد متاثرہ شخص کی ایک ای میل کے جواب میں ہوئی جس میں کہا گیا کہ اُن کے خلاف اُن کے پاس ثبوت موجود ہیں۔ لارڈ احمد پر اُن کے دو بڑے بھائیوں 71 سالہ محمد فاروق اور 65 سالہ محمد طارق کے ساتھ الزامات عائد کئے گئے تھے مگر بڑے بھائیوں کو ٹرائل کے لئے ان فٹ قرار دیا گیا۔ اُن دونوں کے خلاف اسی لڑکے پر ناشائستہ حملے کا الزام ہے جس کا استحصال لارڈ احمد نے کیا تھا۔ حالانکہ یہ دونوں افراد فوجداری ٹرائل میں نہیں تھے لیکن جیوری ثبوت سننے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ اُنھوں نے یہ کام کیا تھا۔ لارڈ احمد نے نومبر 2020 میں اس وقت استعفیٰ دے دیا تھا جب کنڈکٹ کمیٹی کی رپورٹ میں پایا گیا کہ اُنہوں نے خود سے مدد مانگنے والی ایک مجبور خاتون کا جنسی اور جذباتی استحصال کیا تھا۔ اُنھیں ایک ری ٹرائل کے بعد مجرم پایا گیا تھا۔
https://e.jang.com.pk/detail/26425

===============================================

سندھ ہائیکورٹ، 21 ہزار صوبائی اسامیوں پر بھرتیاں روکنے کا حکم، سکھر آئی بی اے کی کارروائی روک دی گئی

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کی 21 ہزار سے زائد اسامیوں کے نوٹی فکیشنز معطل کرتے ہوئے سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز کو بھرتیوں کا عمل روکنے کا حکم دیدیا۔ ہائی کورٹ میں بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ڈپٹی کنوینرایم کیو ایم کنور نوید جمیل عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست گزار ایم این اے کشور زہرہ، ایم پی ایز سید ہاشم رضا، غلام گیلانی، جاوید حنیف خان اور وسیم الدین قریشی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 38 سے زائد محکموں میں بھرتیاں کی جارہی ہیں اور طریقہ کار میں بے ضابطگیاں کی جارہی ہیں بے ضابطگیوں کا مقصد کراچی کے نوجوانوں کو نوکریوں سے محروم کرنا ہے۔ 3 جنوری 2020 اور 6 فروری 2020 کو سندھ حکومت کی جانب سے نوٹی فکیشن جاری کیے گئے۔ گریڈ پانچ سے پندرہ کی آسامیوں کے لیے خاموشی سے کارروائی کی گئی۔ سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز کو خلاف ضابطہ ٹیسٹنگ کا کنٹریکٹ دیا گیا۔ نئے طریقہ کار کے تحت آئی بی اے کراچی کے بجائے نوکریاں سکھر آئی بی اے سے ہوں گی۔عدالت عالیہ سے استدعا ہے کہ سکھر آئی بی اے سے بھرتیوں کا عمل فوری طور پر روکا جائے۔ عدالت نے چیف سیکریٹری، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، آئی بی اے سکھر ، سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز، سیکیورٹی ایکسچنج کمیشن آف پاکستان اور آئی بی اے کراچی کو نوٹس جاری کردیئے۔ سندھ ہائی کورٹ نے بھرتیوں سے متعلق حکومتی نوٹی فکیشنز معطل کردیئے۔ عدالت نے سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز کو بھرتیوں کا عمل روکنے کا حکم دیدیا۔

https://e.jang.com.pk/detail/26419

======================================

ایف آئی اے ، جامعہ کراچی کے طلبا و طالبات کوبلیک میل کرنے والے 2ملزمان کوگرفتار
06 جنوری ، 2022

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے کارروائی کرکے 2 ملزمان کو جامعہ کراچی سے گرفتارکر لیا،ایف آئی اے کے مطابق ملزمان یونیورسٹی میں موجود لڑکوں لڑکیوں کی ویڈیوز بنا کر دھمکاتے اور طلبا با کو حراساں کرتےتھے ،ملزمان سے ملنے والے موبائل کو تفتیش کا حصہ بنایا گیا ہے، گرفتار ملزمان میں یونیورسٹی کے پروفیسر کا ڈرائیور اور رکشا ڈرائیور شامل ہیں ، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید کارروائی کی جارہی ہے۔
https://e.jang.com.pk/detail/26203