لاڑکانہ میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی وائیس چانسلر کی کوششوں سے یونیورسٹی میں ایک ارب 82 کروڑ روپیوں کی لاگت سے جدید لیب سمیت 5 ملین کے دیگر منصوبوں کے متعلق ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بئنک سمیت دنیا کے 126 گروپوں پر مشتمل بین الاقوامی ادارے سے مختلف معاہدے

لاڑکانہ سے محمد عاشق پٹھان
———–

لاڑکانہ میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی وائیس چانسلر کی کوششوں سے یونیورسٹی میں ایک ارب 82 کروڑ روپیوں کی لاگت سے جدید لیب سمیت 5 ملین کے دیگر منصوبوں کے متعلق ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بئنک سمیت دنیا کے 126 گروپوں پر مشتمل بین الاقوامی ادارے سے مختلف معاہدے طئے پاگئے ہیں جبکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے پی ایچ ڈی اور ایم فل ڈگری پروگرام کروانے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے اور یونیورسٹی کی جانب سے ریسرچ جنرل ایڈیٹوریل بورڈ کا بھی قیام عمل میں لایا گیا ہے، یونیورسٹی میں آغا خان اور کے پی کے کے بعد تیسری بڑی لیب منظور کروائی گئی ہے جس کا ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے، اس حوالے سے وائیس چانسلر شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر انیلا عطا الرحمان نے بتایا کہ طویل کوششوں کے بعد جدید طرز پر لیباریٹری تعمیر کروائی جارہی ہے جس میں دنیا کے تمام جدید ٹیسٹس اس لیب میں ہونے کی سہولیات سے لاڑکانہ سمیت بالائی سندھ اور بلوچستان کے عوام اس سے مستفید ہونگے، انہوں نے کہا کہ ترقیاتی فنڈز کی کمی کے باعث یونیورسٹی میں ترقیاتی کاموں کی سست رفتاری کے باعث یونیورسٹی کی جانب سے ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بئنک سے مالی معاہدے کیے ہیں اور ہم یونیورسٹی کو اعلیٰ معیاری کے مطابق بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، انہوں نے کہا کہ ادارے کی ترقی کے لیے عملے کوششیں کی جارہی ہیں جس میں انسٹی ٹیوٹ آف فزیوتھراپی اینڈ ریہبلی ٹیشن سائسنز سمیت انگریزی زبان کا سینٹر قیام عمل میں لائے گئے ہیں اور ادارے کے اندر فیکلٹی کے شدید کمی تھی جسے پورا کرنے کے لیے پروفیسرز، لیکچررز کی بھرتیوں سمیت فیکلٹی ممبران اور افسران کو ترقیاں دی گئی ہیں جبکہ ملازمین کو نظم و ضبط کی کاروائی کرکے یونیورسٹی کے بنگلوں اور کوارٹرز پر قبضے ختم کروانے کے لیے عدالت میں مقدمات بھی جیت لیے ہیں، انہوں نے کہا کہ میری تعیناتی سے قبل سینڈیکیٹ کی میٹنگس مقررہ وقت پر نہیں ہوتی تھیں لیکن میرے آنے کے بعد 9 سینڈیکٹ، ایک سینٹ، 8 سلیکشن بورد سمیت فنانس اور پلاننگ کمیٹی کی 4 میٹنگس کروائی گئی ہے جبکہ یونیورسٹی میں پہلی مرتبہ افسران کی بھرتیاں کی گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث متعلقہ تحقیقی مقالوں کی اشاعت اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے فیکٹر جرنلز میں درجہ بندی ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی بغیر کوڈ بک کے کام کررہی تھی لیکن اب یونیورسٹی کوڈبک اکھٹا کرکے اس کی سینیٹ سے منظوری بھی لی گئی ہے جبکہ اس سے قبل یونیورسٹی ہاسٹل میں کوئی بھی جدید سہولیات نہیں تھی لیکن اس وقت طلبہ ہاسٹلز میں پینے کے صاف پانی سمیت دیگر سہولیات سے مستفید ہورہے ہیں۔