خالد تواب اور منیر ٹولے کے کارنامے ایف پی سی سی آئی کے لئے بدنامی کا باعث ہیں – ترجمان

خالد تواب اور منیر ٹولے کے کارنامے ایف پی سی سی آئی کے لئے بدنامی کا باعث ہیں – ترجمان

کراچی (پ ر) – فیڈریشن آف پا کستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے حوالے سے شائع شدہ یو بی جی کے سرپرست ایس ایم منیر کے ایک بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے بزنس مین پینل کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایف پی سی سی آئی سے ایک طویل عرصہ بعد منیر ٹولے کا اقتدار ختم ہونے کی تکلیف ابھی تک برقرار ہے- یہی وجہ ہے کہ وہ جمہوری طریقے سے ہارے ہوئے الیکشن کا نتیجہ تسلیم کرنے کی بجائے اُلٹے سیدھے بیانات کے ذریعے ادارے کو بدنام کرنے میں مصروف ہیں- کبھی وہ ڈی جی ٹی اَو کے خلاف بیان دیتے ہیں اور کبھی سیکریٹری تجارت اور وزیراعظم کے مشیر براۓ تجارت پر الزامات دھرنا شروع کر دیتے ہیں-

اگرچہ DGTOکے دفتر کو عدالتی اختیارات حاصل ہیں اور ان کے پاس خالد تواب کی نا اہلی کے حوالے سے انتخابی عذرداری زیر سماعت ہے مگر اسکے باوجود منیر گروپ آئے دن DGTO کے خلاف مسلسل بیان بازی کے ذریعے دباؤ ڈالنے میں مصروف ہے- جس کا واضح مطلب توہین عدالت ہے اور اس پر ان کے خلاف قانونی کاروائی ضرور ہونی چاہیۓ – اسکے علاوہ عدالتی فیصلہ آنے سے قبل ہی اس ٹولے نے واویلا کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے پاس اپیل دائر کردی ہے جو انکی بوکھلاہٹ کا کھلا ثبوت ہے-

ترجمان کے مطابق خالد تواب کے حوالے سے ایک حقیقت یہ ھے کہ موصوف ماضی قریب میں کسی ملک کے اعزازی قونصل جنرل مقرر ہوئے اور اس حیثیت کا ناجائز فائدہ اُٹھا تے ہوئے پاکستان سے انسانوں کی اسمگلنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں ان کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمہ درج ہؤا- اس کرمنل کیس کے باوجود منیر گروپ اپنے گمراہ کن پروپیگنڈے کے ذریعے خالد تواب اور ان جیسے کئی حواریوں کو حکومت سے ستارہ امتیاز دلوانے میں کامیاب ہوگیا- اسکی چھان بین متعلقہ وزارتوں کو ضرور کرنی چاہیے-

اصل حقائق کے مطابق خالد تواب عرصہ دراز سے اپنا آئرن اینڈ اسٹیل کا کاروبار بند کر چکے تھے لہٰذا وہ نا صرف اس کاروبار سے متعلق ایسوسی ایشن کے رکن بننے کے اہل نہیں رہے تھے بلکہ اس بنیاد پر ایف پی سی سی آئی میں بھی کسی قسم کی نمائندگی اور الیکشن کے لئے نامزدگی کے قابل نہیں تھے- مگر اسکے باوجود ایس ایم منیر گروپ نے سراسر ناجائز طور پر خالد تواب کو یوبی جی کا صدارتی اُمیدوار نامزد کر کے اپنی حماقت کا ثبوت دیا اور ان کی شکست کو 9 ماہ گذرنے کے باوجود دل سے قبول نہیں کیا- اس لئے اُنھیں اپنے مخالفین نا اہل نظر آتے ہیں- کیونکہ اب ایف پی سی سی آئی کے اخراجات پر ایس ایم منیر کا یوم پیدائش ہرماہ کی ایک مخصوص تاریخ کو نہیں منایا جاتا اور فائیو اسٹار ہوٹلوں میں اسپا نسرڈ عشائیے نہیں دیئے جاتے-

ترجمان نے مزید کہا کہ ایک اور دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ خالد تواب نے اپنا کاروبار تو آئرن اینڈ اسٹیل کی بیرون ملک سے درآمدات ظاہر کیا تھا لیکن دوسری جانب منیر گروپ نے اپنے دور اقتدار میں اسی خالد تواب کو ایکسپورٹ ایوارڈ سے بھی نوازا تھا- یہ ایک عجیب معمہ ہے جسے سلجھانے اور سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آخر ایسی کونسی پراڈکٹ تھی جس کو کثیر مقدار میں برآمد کر کے موصوف نے خود کو ایکسپورٹ ایوارڈ کا حقدار ثابت کر دیا- ایس ایم منیر نے سابق حکومت کے دور میں حکمراں جماعت سے قربت حاصل کرکے خود کو TDAP کا چیئرمین مقرر کروایا مگر ان کے دور میں ملکی برآمدات میں اضافے کی بجائے اُلٹا پانچ ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہؤا جو 25 ارب سے کم ہو کر 19 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہ گئیں- حالانکہ اس دوران پاکستانی برآمدات کو یورپی یونین سے GSP PLUSکی سہولت حاصل ہو چکی تھی- اسکے باوجو د ملکی برآمدات اضافے کی بجائے تنزلی کا شکار کیوں ہوئیں؟

ترجمان کے مطابق اس کے علاوہ ان کے گروپ نے اپنے دور اقتدارمیں غیر ملکی نمائشوں میں ایسے نا اہل لوگوں کو منتخب کر کے ملک کی نمائندگی کیلئے بھیجا جو وہاں جا کر غائب ہو گئے اور واپس نہیں آۓ جس کے نتیجے میں پاکستان کی بدنامی ہوئی اور تجارت و صنعت کی فیڈریشن کا وقار بھی بری طرح مجروح ہؤا- اس حوالے سے اگر تفصیلی چھان بین کی جائے تو بہت سارے بھیانک انکشافات ہوں گے-