سندھ میں تین لاکھ اسپیشل بچے = 3653 معذور بچے – 66اسکول-126اسامیان خالی


سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں معذور بچوں کی تعلیم کی فراہمی کے لیئے اسپیشل سیکریٹری محکمہ تعلیم سے پچھلے پانچ سال میں ملنے والے بجٹ کا ریکارڈ اور سیکریٹری اسپیشل ایجوکیشن، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو اسپیشل ایجوکیشن کے اسکولوں کا وزٹ کر کے ایک ماہ میں ویڈیوز اور تصاویر کے ساتھ تفصیلی رپورٹ طلب کرلی، سماعت کے موقع پراسپیشل سیکرٹری محکمہ تعلیم سندھ عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت عالیہ نے استفسار کیا کہ اسپیشل ایجوکیشن کس چیز کو کہتے ہیں اس کا کیا کام ہوتا؟سیکریٹری نے کہا جو بچے بولنے اور سننے کی صلاحیت نہیں رکھتے انہیں تعلیم فراہم کرتے ہیں بیورو آف اسٹیٹکس کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں تین لاکھ اسپیشل بچے ہیں اس وقت 3653 معذور بچے مختلف 66اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا صرف 66اسکول ان بچوں کے لئے کافی ہیں؟ سیکریٹری نے کہا کہ صوبے میں تین لاکھ اسپیشل چلڈرن ہیں مگر رجسٹرڈ یہی ہیں، عدالت نے حکم دیا کہ گذشتہ پانچ برسوں میں کتنا بجٹ ملا کتنا کام ہوا ہے تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں، عدالت نے کہا کہ آپ اپنی کارکردگی بتائیں کبھی اسکولوں کا وزٹ کیا ہے؟ ان اسکولوں میں کونسی کلاس تک تعلیم دی جاتی ہے کونسا سلیبیس پڑھایا جاتا ہے؟ اسپیشل سیکریٹری ایجوکیشن نے بتایا کہ ان اسکولوں میں بچوں کو بارہویں کلاس تک تعلیم دی جاتی ہے، مجموعی طور پر اسپیشل ایجوکیشن سسٹم میں کل اسامیاں 176، صرف50اسامیوں پر افسران کام کررہے ہیں، عدالت نے 126اسامیان خالی ہونے پر حیرت کا اظہار کیا
https://jang.com.pk/news/984699?_ga=2.81393815.1699308322.1631695753-749038934.1631695753
———————————
شہید بینظیر آباد، ایم ڈی اے میں اراضی کی الاٹمنٹ، حکام سے جواب طلب
——————–

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہید بے نظیر آباد اور ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں اراضی کی الاٹمنٹ سے متعلق عدالتی حکم کے باوجود ایڈووکیٹ جنرل سندھ آفس کے غیر تسلی بخش جواب پر برہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے عدالت نے دو ہفتوں میں ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی، شہید بے نظیر آباد اور دیگر حکام سے جواب طلب کرلیا ہے، درخواستوں کی سماعت پر جسٹس عرفان سعادت خان نے ریمارکس دیئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ آفس کوئی کام نہیں کرتا، لگتا ہے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنا پڑے گا، اسسٹنٹ جنرل سندھ نے موقف دیا ہم نے خط لکھ دیئے تھے تاحال جواب موصول نہیں ہوا، جسٹس عرفان سعادت خان نے ریمارکس دیئے خط لکھنے کے بعد فالواپ کون لے گا کیا اس کے بعد آپ کی ذمہ داری ختم ہوگئی؟ اداروں کو خط لکھنے کے بعد کیا آپ بری الذمہ ہوجاتے ہیں؟

https://jang.com.pk/news/984707?_ga=2.119797896.1699308322.1631695753-749038934.1631695753