کھپرو۔۔۔ ایک خوبصورت اور پرسکون شہر ۔یہاں سے آگے سفید ریگستان میں موجود صدیوں پرانی سیپیاں عالمی سیاحوں اور محققین کے منتظر ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کراچی سے پانچ گھنٹے کی مسافت پر ضلع سانگھڑ میں واقع کھپرو۔ ۔۔۔۔ایک خوبصورت بہت سکون تاریخی شہر ہے یہاں سے آگے سینکڑوں کلومیٹر پر پھیلا ہوا سفید ریگستان ہے جہاں کبھی دریائے سرسوتی بہتا تھا اب وہ ریگستان کے نیچے گم ہو چکا ہے اور اس سفید ریگستان کے ٹیلوں پر دور دور تک پھیلی ہوئی سیپیاں آج بھی عالمی محققین کو یہاں آکر تحقیق کرنے کی دعوت دے رہی ہے ۔

سندھ کا خوبصورت ریگستان تھر ۔۔۔اپنے اندر بہت سے حسین مناظر اور تاریخی واقعات سموئے ہوئے ہے پاکستان سمیت مختلف ملکوں سے لوگ دبئی میں ڈیزرٹ سفاری کو انجوائے کرنے جاتے ہیں علی کے پاکستانی ڈیزرٹ۔ ۔۔دنیا کے کسی بھی ریاست ان کے مقابلے میں زیادہ پرکشش اور زیادہ تفریحی مواقعے فراہم کرنے کا حامل ہے اور یہاں پر باآسانی عالمی معیار کی ڈیزرٹ سفاری اور ڈیزرٹ ریلی کا انعقاد عمل میں لایا جا سکتا ہے ۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان اور ان کی حکومت اس وقت ملک میں سیاحت کے فروغ کے لیے کافی محنت کر رہی ہے ان علاقوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جہاں دنیا بھر کے سیاح آکر پاکستان کی قدرتی خوبصورتی اور تاریخی اہمیت سے واقفیت حاصل کر سکتے ہیں سندھ کا تھر بھی اس وقت سیاحت کے حوالے سے وفاقی حکومت کی خصوصی توجہ کا منتظر ہے ۔
کھپرو سے آگے ریگستان میں جاتے ہیں ایک طرف سفید ریت کا ریگستانی سمندر ملتا ہے تو دوسری طرف یہ دیکھ کر آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں کہ ریگستان کے اندر بھی رنگ بدلتے پانی کی خوبصورت جھیلیں واقع ہیں۔ ۔۔۔ جی ہاں سچ مچ کے پانی سے بھری ہوئی جھیلیں۔ ۔۔۔

ضلع سانگھڑ میں ہی آپ چوٹیاری ڈیم کی سیر بھی کر سکتے ہیں یہ ایک اور خوبصورت تفریحی مقام ہے جہاں کشتی کی سیر کرتے کرتے کئی کلومیٹر طویل جیل کے اندر 90 سال پرانی جونیجو حویلی بھی واقع ہے جسے دیکھنے کے لیے دور دور سے لوگ آتے ہیں ۔
کراچی سے کھپرو جانے کے لیے ہم نے حیدرآباد سے میرپورخاص کا راستہ لیا ۔ حیدرآباد سے ٹنڈو اللہ یار میرپورخاص سندھڑی اور کھپرو۔

۔۔۔۔۔۔۔ یہ ایک بہترین سڑک ہے راستے بھر میں ہرے بھرے کھیت کیلے اور ناموں کے گھنے باغات انسان کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں اور رکنے پر مجبور کر دیتے ہیں ۔ہر طرف سبزہ بکھرا ہوا ہے اور لوگ کھیتوں میں محنت کرتے نظر آتے ہیں ۔


کھپرو میں ہمارا قیام ایک فارم ہاؤس پر تھا یہ بہت ہی خوبصورت اور بہترین طرز تعمیر اور تزئین و آرائش کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہے اس کی تعمیر کا سہرا تو اس خاندان کے بڑوں کے سر جاتا ہے


لیکن اب موجودہ نسل اس کی تزئین و آرائش اور اس کے معیار اور اعلیٰ روایات کو برقرار رکھنے کے حوالے سے قابل تعریف کردار ادا کر رہی ہے فارم ہاؤس پر قیام و طعام کا شاندار انتظام اور بہترین سروس ہمیشہ کے لئے یادگار رہی ۔ہمارے میزبان بہت ہی مہمان نواز مخلص اور شفیق انسان ۔ان کی اخلاقی اقدار ان کے انتہائی مضبوط خاندانی پس منظر کا پتہ دیتی ہیں ۔کھپرو سے آگے ریگستان تک ان کی اپنی زمینیں ہیں باغات ہیں کپاس گنا کیلا آم یہاں وافر مقدار میں موجود ہے ۔
چھوٹے بڑے گوٹھوں میں رہنے والے مقامی باشندوں کی گزر اوقات اور زندگی کا دارومدار مال مویشیوں پر ہے ہر کسی کے پاس اچھی تعداد میں بھیڑ بکریاں اور گائے بیل موجود ہیں کچھ کے پاس اونٹ بھی ہیں ان کی اصل دولت ہے لیکن طرز زندگی انتہائی سادہ اور سہل ہے سارا دن یہ لوگ بکریاں اور مویشی چراتے ہیں سروہی کی زندگی کے الگ رنگ ہیں ۔گاؤں گوٹھ کے لوگ بہت زیادہ پیدل چلتے ہیں مشہور ہے کہ بآسانی سات آٹھ پراٹھے بھی

کھا لیتے ہیں دیسی گھی کا پی لیتے ہیں دیسی مکھن ایک کلو تک اکیلے کھا لیتے ہیں اس خالص خوراک کی وجہ سے ان کے جسم مضبوط ہیں اور میلوں پیدل چلنے سے ان کی صحت اچھی ہے رات کو تاروں بھرا آسمان اور صاف فضا یہاں بہت بڑی نعمت ہے ستاروں کی پوزیشن دیکھ کر یہ لوگ رات میں بھی سفر کر لیتے ہیں اگر کہیں پریشانی ہو تو اونٹ اور جانوروں کے پیروں کے نشانات کے ذریعے اپنے راستے کا تعین کرتے ہیں ۔
——————–


Salik-Majeed-Karachi-whatsapp—-92-300-9253034