ورلڈ پاپولیشن ڈے ۔دنیا میں آبادی اور وسائل میں عدم توازن کا نتیجہ ۔ہر ایک منٹ میں گیارہ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔

ورلڈ پاپولیشن ڈے ۔دنیا میں آبادی اور وسائل میں عدم توازن کا نتیجہ ۔ہر ایک منٹ میں گیارہ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔
11 جولائی کو ہر سال پوری دنیا میں آبادی کا عالمی دن منایا جاتا ہے ورلڈ پاپولیشن ڈے کے حوالے سے دنیا بھر میں آبادی کی رفتار کو قابو میں رکھنے کے لیے آگاہی اور شعور پیدا کرنے کے مختلف پروگرام اور تقاریب منعقد کی جاتی ہیں سرکاری اور نجی سطح پر لوگوں کو اس حوالے سے آگاہی دی جاتی ہے کہ اپنی آبادی کی رفتار میں کمی لانا اور قابو پانا ہر ملک اور وہاں کے عوام کے لئے ضروری ہے تاکہ آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کیا جا سکے ۔آبادی اور وسائل میں توازن نہ ہونے کی وجہ سے پوری دنیا میں غربت میں اضافہ ہو رہا ہے خاص طور پر غریب اور ترقی پذیر ملکوں میں صورتحال تشویشناک ہے پوری دنیا میں کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ ملکوں میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے وہاں پر اسے کم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کئے جائیں اور بچوں کی پیدائش میں وقفے کی آگاہی پیدا کی جائے اور اس سلسلے میں ضروری وسائل اور سہولتیں فراہم کی جائیں تولیدی صحت کے حوالے سے اقدامات کیے جا رہی ہیں اس سلسلے میں سرکاری اور نجی ادارہ شخصیات اپنا کردار ادا کر رہی ہیں جیسے مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہے دنیا کی آبادی آٹھ ارب سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ پاکستان 23 کروڑ کی آبادی والا دنیا کا سب سے بڑا 5واں ملک ہے پاکستان کی آبادی بھی انتہائی تیز رفتاری سے بڑھی ہے جس پر ماہرین اپنی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں اور اس سلسلے میں پاکستان میں آبادی کے مسائل پر قابو پانے کے لیے ضروری اقدامات تجویز کیے جا چکے ہیں پاکستان کی سپریم کورٹ نے بھی اس سلسلے میں نوٹس لیا اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں ٹاسک فورس تشکیل دی گئی جس کے بعد باقاعدگی سے اجلاس ہوئے ہیں سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والی ٹاسک فورس نے اہم تجاویز مرتب کی تھی جن پر عمل درآمد کے نتیجے میں صورت حال کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اس سلسلے میں وفاقی اور صوبائی حکومت نے زیادہ فنڈ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تولیدی صحت کی مطلوبہ سہولتیں اور مصنوعات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں سرکار کے ساتھ ساتھ ہیں جو بھی اس سلسلے میں کافی متحرک اور سرگرم ہے مختلف این جی اوز نے بھی اس سلسلے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں کرونا وبا کی وجہ سے کافی اقدامات متاثر ہوئے ہیں دور افتادہ اور گنجان آباد علاقوں میں صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں ماں اور بچے کی صحت کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات ہورہے ہیں زیادہ بچوں کی پیدائش کی وجہ سے ماں کی صحت متاثر ہوتی ہے اور بچے بھی غیر صحت مند ہوتے ہیں بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفے کے لیے خواتین کو مختلف مصنوعات کے استعمال کی تربیت اور آگاہی دی جاتی ہے مردوں کو بھی اس سلسلے میں اگر ہی دی جا رہی ہے مختلف اسپتالوں کلینک اور طبی مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں پر قیمتی پلاننگ کی سہولتیں اور مصنوعات فراہم کی جارہی ہیں اور اس سلسلے میں خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے ۔اس سلسلے میں اس سیاسی رہنما و مذہبی جماعتوں اور میڈیا کو اپنا بھرپور کردار ادا کرتے رہنا ہوگا مختلف حوالوں سے قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا جا چکا ہے بعض علاقوں میں پرانی روایات اور غلط تصورات کے خاتمے پر زور دیا جا رہا ہے جو آبادی میں اضافے کی وجہ بنی ہوئی ہیں پاکستان اور ملکوں میں شامل ہے جنہوں نے عالمی اہداف کے حصول کے لیے ضروری اور تیزرفتار اقدامات کرنے ہیں پاکستان جس رفتار سے آبادی کے اضافے کی وجہ سے مسائل کے دباؤ کا شکار ہے آنے والے برسوں میں اس کے چیلنج بڑھ جائیں گے آبادی میں اضافے اور وسائل میں توازن قائم رکھنے کے لیے ضروری اقدامات نہ کیے گئے اور سبق نہ سیکھا گیا تو مسائل بڑھ جائیں گے ۔پوری دنیا میں پہلے ہی مختلف ملکوں میں غربت بڑھ رہی ہے

غربت کے خاتمے کے لیے کام کرنے والی تنظیم اوکسفیم نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں بھوک سے ہر ایک منٹ میں 11 افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں غذائی قلت سے ہلاک ہونے والے ہر ایک شخص کو ناقابل بیان مصائب سے گزرنا پڑتا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آکسفیم نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا بھر میں 15 کروڑ 50 لاکھ افراد غذائی عدم تحفظ کی بحران کی سطح پر زندگی بسر کر رہے ہیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں 20 ملین زیادہ ہے۔غربت کے خلاف سرگرم عمل تنظیم ’’آکسفیم‘‘ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ہر منٹ میں بھوک کی وجہ سے 11 افراد ہلاک ہوجاتے ہیں جب کہ عالمی سطح پر قحط جیسے حالات کا سامنا کرنے والوں کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 6 گنا اضافہ ہوا ہے