رمضان المبارک میں ٹریفک کی روانی رکھنے کیلئے ڈیوٹی پر موجود سٹی وارڈرن نوید اقبال تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہوگئے، سٹی وارڈرن نوید اقبال کو شہید کا درجہ دیا جائے : سجن یونین (سی بی اے)

رمضان المبارک میں ٹریفک کی روانی رکھنے کیلئے ڈیوٹی پر موجود سٹی وارڈرن نوید اقبال تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہوگئے۔ سٹی وارڈرن نوید اقبال کو سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی طرح شہید کا درجہ دیا جائے اور شہید کوٹے کے واجبات ادا کیے جائیں۔
سجن یونین (سی بی اے) کے ایم سی کے مرکزی صدر سید ذوالفقار شاہ نے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں ٹریفک کی روانی کو جاری رکھنے کیلئے ڈیوٹی پر موجود کے ایم سی کے سٹی وارڈرن نوید اقبال کو مین یونیورسٹی روڈ پر تیز رفتار گاڑی نے ٹکر مار کر شدید زخمی کردیا۔ اسپتال پہنچتے ہی وہ دوران علاج جاں بحق ہوگئے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ، چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اور ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں، فائر فائٹرز، سٹی وارڈرن، سینیٹری ورکرز کو بھی حادثے پر شہید کا درجہ دے کر انہیں شہید کوٹے کے مطابق مراعات دیں تاکہ شہید ہونے والے اہلکاروں کے بچے اور بیوائیں دربدر کی ٹھوکریں نہ کھائیں۔
ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی وعدے کے باوجود فائر فائٹرز کو ایک ماہ کا اوورٹائم ادا کریں اورملازمین کے واجبات ادا کروائیں۔
سجن یونین (سی بی اے) کے ایم سی کے مرکزی صدر سید ذوالفقار شاہ نے کہا ہے کہ سجن یونین اور فائر فائٹرز ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایک ماہ کا اوورٹائم رمضان المبارک سے قبل اور ایک ماہ کا اوورٹائم عیدالفطر سے قبل ادا کریں گے لیکن اللہ اللہ کرکے رمضان المبارک شروع ہونے کے بعد بمشکل ایک اوورٹائم ادا کیا گیا لیکن دوسرا اوورٹائم آخری ورکنگ ڈے گزرنے کے باوجود ادا نہ کرکے وعدہ خلافی کی گئی ہے جس سے فائر فائٹرز کے بچوں کیلئے عید کی خریداری کرنے کی امید دم توڑ گئی اور اکثریت کی عید سوگوار گزرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین تین سال سے ریٹائر ہونے کے باوجود لیو انکیشمنٹ کی ادائیگی سے محروم ہیں جبکہ واجبات سے 6500 سے زائد ملازم محروم ہیں اسی طرح کے ایم سی ڈی ایم سیز کے 25 ہزار سے زائد پنشنرز تاحال 2018 کی پنشن وصول کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ انہیں 2019 کا 15 فیصد اضافہ اور 2020 کا 10 فیصد اضافہ تاحال ادا نہیں کیا گیا اسی طرح کے ایم سی ملازمین کے 2017 کا تین ماہ کا تنخواہ میں اضافہ اور 2019 کا 10 ماہ کا اضافہ بھی تاحال ادا نہیں کیا گیا۔ جبکہ حکومت سندھ نے کے ایم سی کی اسپیشل گرانٹ 43 کروڑ سے بڑھاکر 60 کروڑ کردی ہے لیکن وعدے کے باوجود کے ایم سی انتظامیہ نے یہ اضافے تاحال ادا نہیں کیے۔ انہوں نے موجودہ فنانشل ایڈوائزر غلام مرتضیٰ بھٹو کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کچھ حد تک کے ایم سی میں مالیاتی نظم و ضبط پیدا کردیا ہے لیکن اب بھی محکمے کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے فائر فائٹرز کو ایک ماہ کا اوورٹائم، ملازمین کے 13 ماہ کے اضافہ شدہ تنخواہ کے بقایاجات اور پنشنرز کو 15 فیصد اور 10 فیصد اضافہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔