آبادی اور وسائل کے درمیان توازن ضروری ہے ۔پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ سندھ کے ایڈوائزر ڈاکٹر طالب لاشاری سے خصوصی گفتگو

پاکستان کی آبادی جس تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے اس پر پوری دنیا کو تشویش ہے خطے کے پڑوسی ملکوں کے مقابلے میں ہماری آبادی میں اضافے کی شرح سب سے زیادہ ہے ہمیں اس جانب نہایت سنجیدگی اور کوئی قومی ذمہ داری کے ساتھ توجہ دینی ہوگی حکومت اس سلسلے میں اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے ۔عالمی اہداف کے حصول کے مطابق قومی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے سندھ کا محکمہ بہبود آبادی اپنے طور پر نہایت کامیابی سے کام کر رہا ہے لیکن کرونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال نے پہلے سے موجود چیلنجوں کو کئی گنا بڑھا دیا ہے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ رکھنے کے لیے جو طریقے اور کنٹراسیپٹیو پروڈکٹس استعمال ہوتی ہیں اور کلینک کے وزٹ پر فالو اپ وزٹ ہوتے ہیں ان سب پر کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ صورت حال نے کافی منفی اثرات مرتب کیے ہیں اس کے باوجود سرکاری اور نجی سطح پر آبادی میں اضافے کی رفتار کو توازن میں رکھنے کے لئے پوری کوششیں کی جارہی ہیں ان خیالات کا اظہار پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ حکومت سندھ کے ایڈوائزر ڈاکٹر طالب لاشاری نے اپنے دفتر میں جیوے پاکستان ڈاٹ کام سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا

۔انہوں نے چیف ایڈیٹر اور سینئر صحافی طاہر حسن خان اور ایڈیٹر سالک مجید کا گرمجوشی سے استقبال کیا اور بہبود آبادی کے حوالے سے درپیش چیلنجوں اور حکومتی اقدامات کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات پر کھل کر اور تفصیل کے ساتھ جواب دیے ۔انہوں نے اس بات پر گہری خوشی اور مسرت کا اظہار کیا کہ پاکستان کی سرکردہ نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام کی جانب سے پاکستان میں آبادی کے اہم ترین اور سنجیدہ مسلہ پر بھرپور رپورٹنگ کی جا رہی ہے اور اس معاملے پر اہم سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جن کے نتیجے میں عوام میں شعور اور آگاہی میں اضافہ ہو رہا ہے یہ نہایت خوش آئند بات ہے


۔انہوں نے صوبائی وزیر ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے خصوصی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت کی کاوشوں سے سندھ کے دہی اور دور افتادہ علاقوں میں بچوں کی پیدائش میں وقفہ رکھنے کے لیے استعمال ہونے والے طریقہ اور مصنوعات کے استعمال کی شرح میں چار فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو ایک بہت بڑی کامیابی ہے لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ دوسری جانب سندھ کے شہری علاقوں میں اس حوالے سے تین فیصد کمی بھی ریکارڈ کی

گئی ہے جس کی وجہ سے مجموعی کامیابی صرف ایک فیصد بڑھی ہے شہری علاقوں میں ایک میں کیوں ہوئی اس کی وجوہات کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات پر انہوں نے بتایا کہ ملک کے مختلف علاقوں اور دیگر صوبوں سے ہونے والی مائیگریشن اس سلسلے میں بہت بڑا چیلنج بنا ہوا ہے سندھ کے اربن ایریاز میں ملک بھر سے آنے والے لوگوں کی بڑی تعداد آباد ہے آمدورفت کا سلسلہ جاری ہے اور ان میں پولیو ویکسین کے قطرے پلانے کے معاملے کی طرح آبادی میں اضافے کی رفتار قابو میں رکھنے کے حوالے سے بھی مختلف چیلنج سامنے آ رہے ہیں ۔اس کے باوجود حکومت اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے ۔


انہوں نے بتایا کہ صوبائی سیکرٹری زاہد علی عباسی اور ڈائریکٹر جنرل ریحان بلوچ کی ہدایات پر صوبائی محکمہ بہبود آبادی صوبہ بھر میں اپنا کام پوری تندہی اور محنت سے کر رہا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں اور آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں سننے کو ملیں گی ۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ اب صوبائی حکومت کا نعرہ ہے وسائل اور آبادی میں توازن ۔
اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ہم نے لوگوں میں یہ شعور اور آگاہی بڑھائی ہے کہ متوازن خاندان ہی کامیاب پاکستان کی ضمانت ہے ۔وفا کریں صحت مند رہیں خوش رہیں ۔خوشحال زندگی کے لیے صحت مند ہونا ضروری ہے خوشحالی کا دارومدار صحت مند خاندان کا ہے فیملی پلاننگ پر زندگی کا انحصار معاشی پریشانی سے آزاد کرتا ہے آج بہتر منصوبہ بندی کا فیصلہ آنے والے کل کو خوشحال بنا تا ہے انہوں نے بتایا کہ اب معاشرے میں یہ شعور بھی پڑھ رہا ہے کہ بیٹی ہو یا بیٹا دونوں کی صحت اور پرورش ہم سب کے لئے اہم ہیں اس حوالے سے سرکاری سطح پر کی جانے والی کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں عوام کو بتایا گیا ہے کہ اپنی اور اپنے بچوں کی صحت کا خیال رکھیں اور خوشحال زندگی گزاریں اگر صحت اچھی ہوگی تو خوشیاں زیادہ ملیں گی ماں باپ کو چاہیے کہ مناسب وقفے کے بعد اگلے بچے کا ارادہ رکھیں اپنے بچوں کی صحت تعلیم اور خوشیوں کا پورا اہتمام کریں کیونکہ تعلیم صحت اور تحفظ ہر بچے کا حق ہے ۔

سی آئی پی ماسٹر ایمپلائمنٹ امپلیمینٹیشن پلان
حکومت سندھ کے محکمہ پاپولیشن کا ایک اہم پلان ہے جس کےخالق خود ڈاکٹر طالب لاشاری ہیں یاد رہے کہ ڈاکٹر طالب لاشاری صرف صوبائی حکومت کے ٹیکنیکل ایڈوائزر ہی نہیں ہیں بلکہ وہ فوکل پرسن برائے ایف پیFP2020 کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے رہے تھے آپ صوبائی حکومت نے باضابطہ طور پر FP2030 کے آغاز کا اعلان کر دیا ہے وہ اسے بھی دیکھ رہے ہیں ماضی میں وہ پلاننگ کمیشن حکومت پاکستان کے ایڈوائزر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو منتقل ہونے والے صحت اور پاپولیشن کے اختیارات اور معاملات پر ان کا بڑا کام ہے سندھ میں نئی قانون سازی اور وفات کے ساتھ کوآرڈینیشن اور چاروں صوبوں کے درمیان سرکاری امور کی ہم آہنگی اور کوآرڈینیشن کے حوالے سے ان کی خدمات ہیں قومی اور عالمی سطح پر ان کی خدمات کا اعتراف کیا جا چکا ہے پاکستان سمیت پورے خطے میں آبادی کے حوالے سے دنیا کو درپیش چیلنجوں پر وہ متعدد اہم رپورٹ اور مقالے لکھ چکے ہیں اس شعبے کی باریکیوں پر ان کی گہری نظر ہے اور صوبائی حکومت کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں طالب لاشاری جیسی ذہین قابل اور محنتی شخصیت کی خدمات حاصل ہیں ۔
خصوصی گفتگو کے دوران ڈاکٹر طالب لاشاری میں قیام پاکستان کے بعد آبادی کے اضافہ کی شرح کے حوالے سے حکومتی کوششوں اقدامات اور مختلف ادوار میں کئے جانے والے فیصلوں اور موجودہ چیلنجوں تک تفصیلی روشنی ڈالی تاریخی پس منظر بیان کیا۔عالمی اداروں کی تشویش فنڈنگ ،وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتوں کی ذمہ داریوں ،کردار اور کارکردگی کے حوالے سے مختلف سوالات کا جواب دیا اور بتایا کہ سال دو ہزار پچاس تک اس حوالے سے پاکستان تو بڑے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے سپریم کورٹ نے اس حوالے سے نوٹس لیا تھا پھر ٹاسک فورس بنی اور اب وفاقی اور صوبائی سطح پر اس حوالے سے کام ہو رہا ہے سندھ نے دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتاری سے کام کیا ہے سندھ اسمبلی میں قانون منظور کرانے سے لے کر بجٹ میں فنڈز کے علاقے تک اور شہری علاقوں سے لے کر دیہی علاقوں تک سہولتوں کی فراہمی اور مصنوعات کی دستیابی یقینی بنانے کے زبردست خدمات کئے گئے ہیں جن کے مثبت اور حوصلہ افزاء نتائج آئے ہیں صوبائی وزیر کی سربراہی میں ایک ورکنگ گروپ کام کر رہا ہے جبکہ صوبوں کے درمیان اور وفاق کی موجودگی میں بھی ایک الگ گروپ قائم کیا گیا ہے جن کے متواتر اجلاس ہو رہے ہیں اور ان جلسوں میں ہونے والے فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے کام جاری ہے ۔اس سلسلے میں میڈیا کا کردار اور تعاون یقینی طور پر اہمیت کا حامل ہے ۔
—————-
Report-by-Salik-Majeed
———————-
e-mail—-jeeveypakistan@yahoo.com
——————-
whatsapp………..92-300-9253034