اگر مسلم لیگ ن پی پی پی کے خلاف چارج شیٹ لائے گی تو ہمارے پاس بھی ن لیگ کیلئے ایک چارج شیٹ ہے، شازیہ مری

استعفے اتنے ضروری تھے تو نون لیگ ابھی تک اسمبلیوں میں بیٹھی کیوں ہے، شازیہ مری کا سوال
ہم پی ڈی ایم سربراہ سے سوال کریں گے کہ اپوزیشن کا اتحاد اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کیوں ہورہی ہے؟ شازیہ مری
ن لیگ کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر چاہیے تھا تو وہ ایک بار بلاول بھٹو سے یہ عہدہ مانگتے، وہ خوشی سے دے دیتے، شازیہ مری
کراچی : مرکزی اطلاعات سیکریٹری پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز و رکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن پی پی پی کے خلاف چارج شیٹ لائے گی تو ہمارے پاس بھی ن لیگ کے لئے ایک چارج شیٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسیمبلیوں سے استعفے دینا اتنے ضروری تھے تو نون لیگ ابھی تک اسمبلیوں میں بیٹھی کیوں ہے اور کہا کہ وہ پی ڈی ایم سربراہ سے سوال کریں گے کہ اپوزیشن کا اتحاد اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کیوں ہورہی ہے۔ شازیہ مری نے مزید کہا کہ اگر ن لیگ کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر چاہیے تھا تو وہ ایک بار بلاول بھٹو سے یہ عہدہ مانگتے، وہ خوشی سے دے دیتے اور پی پی پی نے سینیٹ میں اکثریتی جماعت ہونے کی حیثیت میں اپنا اپوزیشن لیڈر منتخب کرایا، یہ کوئی جرم نہیں ہے ۔ ان باتوں کا اظہار آج انہوں نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کیا ہے۔ شازیہ مری نے اپنے بیان میں کہا کہ پی پی اور اے این پی پی ڈی ایم اجلاس میں سوال کریں گے کہ اپوزیشن اتحاد کی مخصوص جماعتوں کا خفیہ اجلاس کیوں بلایا گیا اور کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے خلاف اتحاد کا نام ہے، اسے اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف استعمال کرنے کی ن لیگ کو وضاحت دینا ہوگی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی پی سوال کرے گی کہ کس کی ایماء پر پی ٹی آئی حکومت بچانے کے لئے استعفوں پر اچانک زور دے کر لانگ مارچ کے خلاف سازش کی گئی؟ اور ایک طرف پی پی کے بغیر اپوزیشن اتحاد چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں جبکہ دوسری جانب پی پی کے بغیر ن لیگ استعفے دینے کو تیار نہیں ۔۔ شازیہ مری نے کہا ہے کہ اگر باپ کے باپ کا ہم پر ہاتھ ہوتا تو صدر آصف زرداری کے خلاف کیسز کھولنے کی باتیں نہ کی جارہی ہوتیں اور بتایا کہ یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دینے والے تمام سینیٹرز آزاد حیثیت میں منتخب ہوئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آزاد سینیٹرز کو باپ کا ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگانا ن لیگ کا بچکانہ رویہ ہے ۔ شازیہ مری نے کہا پی پی پی نے یوسف رضا گیلانی کے نام پر اتفاق کے لئے ن لیگ کی قیادت سے رابطہ بھی کیا جسکا اعتراف اسحاق ڈار نے کیا اور رانا ثنااللہ پی پی سے معافی کا مطالبہ کرنے کے بجائے پنجاب سے پی ٹی آئی سے مل کر بلامقابلہ سینیٹر منتخب کرانے کی معافی مانگیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو پی پی سے معافی مانگنا چاہیے کہ پی ٹی آئی کا سینیٹر جتوانے کے لئے پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار فرحت اللہ بابر کو ہروایا۔