: آرٹس کونسل کراچی میں معروف ٹی وی پروڈیوسر فہمیدہ نسرین کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد

آرٹس کونسل کراچی میں معروف ٹی وی پروڈیوسر فہمیدہ نسرین کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد
فہمیدہ نسرین جیسی قابل خواتین کے جانے سے جو خلاء پیدا ہوتا ہے وہ کھبی پر نہیں ہو سکتا۔۔صدر آرٹس کونسل احمد شاہ
 کراچی ()آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں معروف ٹیلی ویژن پروڈیوسر فہمیدہ نسرین کی یاد میں جون ایلیاءلان میں تقریب کا انعقاد کیاگیا، جس کی نظامت کے ف فرائض اقبال لطیف نے انجام دیے، تقریب کا آغازتلاوتِ قرآن سے ہوا، اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ فہمیدہ نسرین بہت محبت کرنے والی خاتون تھیں، رائٹر اور پروڈیوسر کے حوالے سے انہوں نے اپنے آپ کو منوایا، انہوں نے کہاکہ فہمیدہ نے اپنی اولاد کی اتنی شاندار تربیت کی جس پر پورا پاکستان فخر کرتا ہے، ایسی شخصیات کے چلے جانے سے بڑا خلا پیدا ہوتا ہے، ہمیں انہیں یاد رکھنا چاہیے، میں سمجھتا ہوں کہ فہمیدہ نے اپنی زندگی میں جو کام کیا اس پر ایک ڈاکومینٹری بننا چاہیے جس میں آرٹس کونسل کراچی کا بھرپور تعاون شامل ہوگا، آرٹس کونسل کے کنبہ میں فہمیدہ ایک بہت اہم شخصیت تھیں، میں آپ کے دُکھ میں برابر کا شریک ہوں، مہتاب اکبر راشدی نے کہاکہ میرے پہلے پروگرام کی پروڈیوسر فہمیدہ نسرین تھی جس کو میں کبھی بھول ہی نہیں سکتی وہ ایک محنتی اور مقابلہ کرنے والی عورت تھیں، پڑھی لکھی ماں ہمیشہ یہ سوچتی ہے کہ اس کی تربیت میں کوئی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے، فہمیدہ نے گھر اور باہر دونوں جگہ خود کو منوایا، ہمیں ان پر فخر ہونا چاہیے، انہوں نے کہاکہ فہمیدہ نسرین، سلطانہ صدیقی، بشریٰ انصاری اور دیگر شخصیات پاکستان ٹیلی ویژن کا فخر ہیں، میں دن دگنی رات چوگنی محنت کرنے والی عورتوں کو سلام پیش کرتی ہوں ،کاظم پاشا نے کہاکہ فہمیدہ بہت محنتی عورت تھیں چوبیس گھنٹوں میں 16گھنٹے مسلسل کام کرتی تھیں، فہمیدہ کی عظمت کو سلام ہے جنہوں نے میٹرک سے ایم۔ اے تک گھر کو سپورٹ کیا ،ایوانِ صدر میں پڑھانے کا اعزاز بھی حاصل کرچکی ہیں، پرانے زمانے میں کوئٹہ میں آپ کسی لڑکی کو اسکرین پر نہیں لاسکتے تھے لیکن فہمیدہ اور میں نے وہاں سے فیمیل ٹیلنٹ ڈھونڈے اور پھر اسکرین پر لائے جس کا صلہ اللہ نے فہمیدہ کو پی ٹی وی پرائز ملا اور ڈرامہ سیریل چھاﺅں کو جو عزت ملی وہ میں بیان نہیں کرسکتا،پروفیسر علی زیدی نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے فہمیدہ میں لیاقت ،صلاحیت کے ساتھ شائستگی اور استقامت بھی رکھی تھی، کسی بھی معاشرے میں ماں کا تعارف اس کی اولاد سے ہوتا ہے، اولادیں ماں کی پروڈکٹ ہیں، جس کی زندہ مثال فہمیدہ کی اولادیں ہیں، فہمیدہ میں جو توازن تھا اگر عورت مارچ کے ماننے والے اس توازن کو مدنظر رکھیں تو پورا معاشرہ ان کے پیچھے ہوگا، ہم کل بھی ان کی ذہانت کے معترف تھے اور آج بھی ہیں ، ہمامیر نے کہاکہ فہمیدہ نسرین ہم سب کے لیے قابلِ احترام، نفیس اور باوقار خاتون تھیںان سے محبت کا سلسلہ اب تک جاری ہے، جس بہادری کے ساتھ انہوں نے اپنے کام کو سرانجام دیا اس کی مثال نہیں ملتی، علی حسن ساجد نے کہاکہ فہمیدہ کے الفاظ ایسے ہوتے تھے کہ انہیں بار بار سننے کو جی چاہتا ، وہ میرے لیے بڑی بہن کی حیثیت رکھتی تھیں وہ جس سیاسی وابستگی سے وہ وابستہ تھیں اس پر بڑے استحکام کے ساتھ آخر تک قائم رہیں اور انہیں کوئی طاقت تبدیل نہیں کرسکی ان کی مستحکم پوزیشن برقرار رہی اورانہوں نے یہ ثابت کیا کہ اہل وفا ایسے ہی ہوتے ہیں، ندا یاسر نے کہاکہ جس طرح میری ماں نے ہماری پرورش کی ہے ہم ان کے احسان مند ہیں، ان کی قربانیوں کے طفیل آج ہم اس مقام پر ہیں، انہوں نے قدم قدم پر ہمارا ساتھ دیا، وہ عام ماﺅں سے مختلف تھیں، انہوں نے کہاکہ اس دنیامیں اس جیسی ماں کی مثال نہیں ملتی ، اس موقع پر ایم ظہیر خان،طیبہ متین، سویرا،ثنااور طلحہ،، نثار میمن، راحیلہ فردوس، آصف انصاری،مختار لغاری نے بھی اظہارِ خیال کیا جبکہ بشریٰ انصاری، ایوب خاور، آذراآفتاب ، مجاہد حسین، غزالہ یاسمین، ذوالقرنین حیدر، لیلیٰ زبیری، بہروزسبزواری نے ویڈیو پیغام کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کیا، اقبال لطیف نے طیبہ متین کا شکریہ ادا کیا اور آخر میں فہمیدہ نسرین کی زندگی میں منائی گئی سالگرہ کی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔
————-
  کراچی () آرٹس کونسل آف پاکستان کے صدر محمد احمد شاہ اور صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید سردار علی شاہ نے کراچی پریس کلب میں کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی سے والدہ کے انتقال پر دُکھ اور افسوس کا اظہار کیااور فاتحہ خوانی کی، اس موقع پر کراچی پریس کلب میں صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔