ایس تھری پر کام دوبارہ شروع کرنے کیلئے ٹھیکہ دار کمپنی پاک اوسس نے رضامندی ظاہر کرتے ہوئے ڈیڑھ ارب روپے تعمیراتی فنڈز کا مطالبہ کردیا ہے

یس تھری منصوبے پر کام دوبارہ شروع کرنے کیلئے تعمیراتی فنڈز کا مطالبہ
(رپورٹ:اسلم شاہ)کراچی میں سیوریج کا عظیم تر میگاپروجیکٹ ایس تھری پر کام دوبارہ شروع کرنے کیلئے ٹھیکہ دار کمپنی پاک اوسس نے رضامندی ظاہر کرتے ہوئے ڈیڑھ ارب روپے تعمیراتی فنڈز کا مطالبہ کردیا ہے،قبل ازیں چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ محمد وسیم کی ہدایت پر ٹھیکدار کمپنی کو پہلی بار شوکاز نوٹس کے اجرا پر ہلچل اورکام شروع کرنے کیلئے تین ارب روپے طلب کرلیے،جبکہ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے پانچ ارب روپے فوری فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔پروجیکٹ ڈائریکٹر نے فنڈز کی فراہمی سے تعمیراتی کام مقررہ مدت میں مکمل کرنے سے مشروط کردیا ہے۔وفاقی حکومت نے 3ارب 99کروڑ10لاکھ روپے میں اب تک تین ارب 12کروڑ 90لاکھ روپے ادا کیے ہیں اوربقایاجات 86کروڑ20لاکھ روپے میں51کروڑ 76لاکھ روپے ادا ئیگی کا خط بھی ارسال کردیا ہے۔واضح رہے کہ13سال میں مکمل نہ ہوسکا اور تمام منصوبے پر کام گزشتہ دو سال سے فنڈز کی عدم دستیابی پر بند اور ایس تھری کا ایک یونٹ پربھی کام بند ہوگیا،جن میں اب تک 10.80ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ رواں مالی سال 2020-21میں صرف پانچ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں اورسندھ حکومت کے پلانگ اینڈ ڈیولپمنٹ کی مداخلت پر بات چیت کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ سند ھ حکومت نے TP-1ہارون آباد شیر شاہ میں ڈیرھ ارب روپے، TP-3ماری پور پر 1.70ارب روپے جاری ہوچکے ہیں، نئے تعمیراتی کام کیلئے TP-Iمیںڈیرھ ارب روپے اورTP-IIIمیں 2ارب روپے طلب کیے ہیں۔ پاک اوسس کے ارشاد احمد کا کہنا تھا کہ ڈالروں میں معاہدہ کیا ہے، ڈالروں میں اضافہ پر منصوبہ کی تعمیرات کے اخراجات میں اضافہ ہوچکا ہے۔ فنڈز کی عدم ادائیگی پر تعمیرات روک دی گئی تھی، ہم نے اپنی ڈیمانڈ پروجیکٹ ڈائریکٹر کے ذریعے سندھ حکومت تک پہنچادی ہے، جبکہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ فنڈز فراہم کیا جائے تو منصوبہ کی ڈیڈ لائن دی جاسکتی ہے۔ TP-Iہارون آباد میں 35ملین گیلن یومیہ کا پروجیکٹ جولائی 2021ء میں مکمل کرنے کی تاریخ دینے کو تیار ہیں،TP-IIIکو بھی اگلے سال میں مکمل کریں گے ،منصوبہ کی مجموعی لاگت 36ارب 11کروڑ 74لاکھ59ہزار روپے تک پہنچ گئی جس میں ٹریٹمنٹ پلانٹ تھری ماری پور کے77ملین گیلن سیوریج کا گندھا پانی ٹریٹمنٹ کرکے سمندر میں ڈالنے کا منصوبہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے 22جولائی2018ء میں افتتاح کیا تھا، اب یہ منصوبہ بھی دو سال سے بند ہوچکا ہے۔ TP-1میں ٹریٹمنٹ پلانٹ 20سالوں سے بند تھا،جس میں 55ملین گیلن ٹریٹمنٹ کیا جارہا تھا، اس کو بحال کرنا اور 130ملین گیلن نئے ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا ہے،اور ماری پور میں واقع TP-IIIکی تعمیرات التواء کا شکار ہے۔ کنٹریکٹر پاک اوسس لمیٹڈ نے سست رفتاری کی وجہ تاحال منصوبہ کے کئی حصے مکمل نہ ہوسکے۔ یہاں 77ملین گیلن ٹریٹمنٹ کے باوجود 150ملین گیلن نئے منصوبہ بھی مکمل نہ ہوسکا،جبکہ ٹریٹمنٹ پلانٹTP-IIمحمود آباد کی زمینوں پر غیر قانونی قبضہ ختم نہ کرانے کی وجہ تعمیرات اور ٹریٹمنٹ کی بحالی کا کام مکمل بھی تعطل میں ہےTP-IاورTP-IIIکے ساتھ ساتھ لیاری ندی پر 21ارب31 کروڑ 7لاکھ 97ہزار روپے مجموعی بجٹ مختص کیا گیا ہے، جن میں لیاری ندی میں 8کنڈیوٹ پیکج میں شامل ہیں، اس کی لمبائی 33.32کلومیٹر بھی زیر التوا ہے۔ اس منصوبہ کے بعض مقامات پر زمین قبضہ ہونے کی وجہ سے تعمیراتی کام معطل ہے،کراچی کے سیوریج کا بڑا منصوبہ ایس تھری کا ایک یونٹTP-IVکورنگی کی تعمیرات اب پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ یونٹ کے ذریعے کی جائے گی، اس منصوبہ پر ملیر ندی کے تعمیرات اور TP-IVپر 14ارب79کروڑ99لاکھ66ہزار روپے مختص کیے گئے تھے، جن میںملیرندی پر 5ٹریک سیور کنڈیوٹ کی پروجیکٹ میں 22.74کلومیٹر لمبائی ہے اور 180ملین گیلن یومیہ ٹریٹمنٹ کا منصوبہ بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مالی امداد سے ایس تھری منصوبہ کی لاگت کا تخمینہ 36ارب روپے لگایا گیا ہے، تین سال کا منصوبہ مکمل کرنے کا ہدف دیا گیا تھا، لیکن پانچ سال سے زائد گزر چکا ہے، منصوبہ پر اب بھی دو سال سے کام بند ہے،کئی بار اس کی تاریخ میں تبدیلی کی گئی ہے۔