ٹریٹمنٹ پلانٹس منصوبے کی لاگت 24ارب سے تجاوز کرگئی


(رپورٹ:اسلم شاہ)کراچی کے چھ صنعتی زون میں ٹریٹمنٹ پلانٹس کا منصوبہ تاخیرکے باعث سو فیصد اضافہ کے ساتھ لاگت 24ارب روپے تک پہنچ گئی ہے اور توسیع شدہ PC-1 کا منصوبہ سندھ حکومت کے محکمہ بلدیات اور منصوبہ بندی کے درمیان چھ ماہ سے منظور نہ ہوسکا، سندھ کابینہ سے منظوری کے بعد سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی اور قومی اقتصادی کونسل سے منظورحاصل کیا جانا ہے، مزید تاخیر سے منصوبہ کی لاگت میں اضافہ کے ساتھ کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ اور واٹر کمیشن کی ہدایت پر انڈسٹریز میں سیوریج ، کیمیائی آلودہ پانی کی ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کا منصوبہ تیار کیا گیا جس کی لاگت کا تخمینہ 11.35ارب روپے لگایا گیا تھا ،جس میں 33فیصد وفاق اور 67فیصد صوبائی حکومت نے فنڈز مختص کیا ہے،سندھ حکومت کے ساتھ ساتھ سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی اور ایکنک سے نومبر 2017ء کی بھی منظوری دی گئی تھی۔ تاہم تاخیر او ر منصوبہ کے بعض حصوں کے اضافہ پر اس کی لاگت اب 24ارب روپے سے تجاوز کرگئی ہے، منصوبہ کی پی سی ون تیار کرکے سندھ حکومت کو ارسال کردی گئی ہے ۔صنعتی زون کے ٹریٹمنٹ پلانٹس کیلئے اراضی حاصل کرلی گئی ہے‘واٹر بورڈ کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں پانی کی فراہمی 650ملین گیلن یومیہ ہے اور پانی کی فراہمی کا 70فیصد سیوریج کے گندھا پانی میں تبدیل ہوجاتا ہے، یعنی 472ملین گیلن یومیہ سیوریج کا گندھا پانی سیوریج کے سسٹم کے ذریعہ ندی نالوں میں بہہ رہا ہے، سیوریج کا نظام اور ٹریٹمنٹ کی گنجائش 150ملین گیلن یومیہ تھا، اوراب صرف 77ملین گیلن گندھا پانی ٹریٹمنٹ کررہا ہے، وہ بھی ماری پورٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس کا دو سال قبل شروع کیاتھا اور395ملین گیلن سیوریج کا پانی سمندرکو آلودہ کررہا ہے، تین ٹریٹمنٹ پلانٹس موجود ہیں، سیوریج کے چھ پمپنگ اسٹیشن کے ذریعے پمپنگ کیا جاتا ہے، 32چھوٹے پمپنگ اسٹیشن سیوریج کے بھی موجود ہیں، جبکہ سیوریج کا مجموعی طور پر 5670کلومیٹر کا سسٹم یا نظام یہ گندھا سیوریج کا آلودہ اور کیمیائی پانی چھوٹے بڑے نالوں اور ندی کے ذریعے سپلائی جاری ہے۔رپورٹ میں کہناتھا کہ ٹی پی ون کی 51ملین گیلن میں 20ملین ٹریٹمنٹ کررہا تھا،اورٹی پی ٹو 46.50ملین گیلن یومیہ میں ٹریٹمنٹ کررہا ہے، جبکہ ورلڈ بینک کی مالی مد د سے ٹی پی تھری54ملین گیلن یومیہ میں صرف35ملین گیلن کی صیلاحت تھی، یعنی 151ملین گیلن یومیہ سیوریج کا پانی ٹریٹمنٹ کیا جارہا تھا۔کراچی کے صنعتی زون میں ٹریٹمنٹ کے بغیر آلودہ اور کیمیائی شدہ سیوریج کا پانی ٹریٹمنٹ کیا جارہاہے، اس بارے میں واٹر کمیشن نے تمام بڑے صنعتکاروں کا انفرادی طور پر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کی سفارش کی تھی، جس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ کمبائن ایفلٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس (سی ای ٹی پیز) کا منصوبے سے صنعت کاروں کو فائدہ پہنچے گا،اس کے عملدرآمد سے صنعت کاروں کو ان پلانٹس کو چلانے میں مدد ملے گی ۔