ایف آئی اے کراچی کے پاس متعدد ہائی پروفائل کیسز اور انکوائریاں جن میں شاہین ایئر، ٹڈاب، پی آئی اے اور دیگر شامل ہیں

کراچی (اسد ابن حسن) ڈی آئی جی عامر فاروقی نے ڈائریکٹر سندھ زون کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے کی گئی کیونکہ وہ انتہائی ایماندار، دباؤ نہ قبول کرنے والے اور میرٹ پر فیصلے کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔ انہوں نے بطور ڈی آئی جی شرقی صوبائی وزیر کے بھائی کے خلاف مقدمہ درج کرایا، اس کے بعد ان کا تبادلہ ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز کردیا گیا اور وہاں بھی انہوں نے سائبر کرائم اور امیگریشن کے سربراہ کے طور پر بہترین اقدامات کیے، سندھ میں تعیناتی کے بعد انہوں نے سب سے پہلا انٹرویو ’’جنگ‘‘ کو پیر کو دیا، ان سے جب سوال کیا گیا کہ ایف آئی اے سندھ میں تعیناتی کے بعد ان کی کیا ترجیحات ہیں اور مستقبل کی کیا حکمت عملی ہوگی تو ان کا کہنا تھا کہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010کے تحت سخت اور باریک بینی سے تحقیقات کرکے مزید مقدمات درج کروانا ان کی اوّلین ترجیح ہے، اس کے علاوہ ان کی توجہ زیر التوا تحقیقات اور انکوائریز کے جلد سے جلد فیصلے اور پھر انکوائریز پر مقدمات درج کرنا بھی شامل ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی ایک اور ترجیح کوالیٹی تحقیقات اور مقدمات میں سزائیں دلوانا بھی ہے،اگرچہ ان کے زیر کمان سائبر کرائم اور کاؤنٹر ٹیرر ازم سرکلز تو نہیں مگر بحیثیت ڈائریکٹر وہ ان دونوں سرکلز کی کارکردگی پر بھی نظر رکھیں گے کیونکہ ماضی میں سائبر کرائم کراچی میں تعینات افسران کی وجہ سے ایف آئی اے کی بہت بدنامی ہوئی ، اس حوالے سے رپورٹ آگئی ہے اور جلد مزید کارروائی ہوگی۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اوّلین ترجیحات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بینکوں، وفاقی اداروں، کارپوریشنز اور منی لانڈرنگ سے متعلق میگا کرپشن کا خاتمہ ہوگا، کیسوں اور انکوائریوں میں تاخیر سے شکایت کنندہ کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ ان کی کوشش ہوگی کہ ایف آئی اے افسران تاخیری حربے استعمال نہ کرسکیں اور تمام زیر التوا کیسز اور انکوائریاں جلد منطقی انجام تک پہنچیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔ وہ عوام اور ایف آئی اے افسران کی سورس رپورٹس کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ اُنہوں نے مزید بتایا کہ ایف آئی اے کراچی کے پاس متعدد ہائی پروفائل کیسز اور انکوائریاں جن میں شاہین ایئر، ٹڈاب، پی آئی اے اور دیگر شامل ہیں، جاری ہیں جن کو جلد از جلد پایہ تکمیل پہنچایا جائے گا۔ امیگریشن پوسٹنگ اور سرکلز میں تبادلے میرٹ اور ایس او پیز کے مطابق میرٹ پر ہی ہوں گے اور اس سلسلے میں کوئی سفارش یا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا، اس کے علاوہ ہر تحقیقات کے لیے ایک ٹائم لائن مقرر کی جائے گی