ویزا منسوخ ہونے سے 34000بین الاقوامی طلبہ متاثر

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) ایک عدالت کو سماعت پر بتایا گیا کہ جب ہوم آفس نےگمراہ کن اور الجھے ہوئے ثبوتوں کی بنیاد پر طلباء کے ویزا منسوخ کئے تو لگ بھگ 34000 بین الاقوامی طلبہ غیر منصفانہ طور پر متاثر ہوئے تھے۔ تین دن کے دوران اپر ٹریبونل کے صدر اور نائب صدر دونوں نے ہزاروں طلبا کی جانب سے قانونی دلائل میں یہ سنا کہ برطانیہ کے ہوم آفس نے ٹیسٹ آف انگلش فار انٹرنیشنل کمیونیکیشن (ٹی او ای آئی سی) میں انگریزی زبان کے ٹیسٹ میں تقریباً 34000 بین الاقوامی طالب علموں پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے ’’ناقابل اعتبار‘‘ شواہد پر انحصار کیا۔ برطانیہ کے ہوم آفس نے 2014 میں بی بی سی کے پینوراما کی تحقیقات میں اس انکشاف کے بعد متنازعہ کارروائی کا آغاز کیا تھا کہ کچھ کالجوں میں دھوکہ دہی بڑے پیمانے پر پھیل چکی ہے۔ ہوم آفس کے خلاف یہ کارروائی طلباء اور ان کے وکیلوں کے ان دلائل کی بنیاد پر ہے کہ شاید اس نظام میں کچھ زیادتی ہوئی ہو لیکن یہ غیر منصفانہ اور غیر متنازعہ عمل تھا کہ اس نے ایسے شواہدکی بنیاد پر 60000 سے زیادہ طلباء کو نشانہ بنایا جس پر اس کے استحکام اور ساکھ پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔ ای ٹی ایس کا معاملہ 2014 سے جاری ہے، جہاں ہوم آفس کی جانب سے 60000 سے زیادہ ویزا منسوخ کردیئے گئے تھے اور اس کے نتیجے میں ہزاروں تارکین

وطن کو برطانوی حکومت نے واپس بھیج دیا تھا۔ متاثرہ افراد میں بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے ہزاروں طلبا شامل ہیں۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں روک دیا گیا تھا اور جو اس ٹیسٹ کیس کے نتائج کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ عوامی اور انسانی حقوق کے قانون کے ماہر بیرسٹر راشد احمد اور 2 کنگز بینچ واک کے بیرسٹر ذیشان رضا نے ایجوکیشنل ٹیسٹنگ سروس (ای ٹی ایس) دھوکہ دہی کے معاملے میں ایک اپیلینٹ کی نمائندگی کی۔ بیرسٹر راشد احمد اور ذیشان رضا نے اپنی سفارشات صدر کو پیش کیں کہ بنیادی مسئلہ ہمیشہ ہی سیکرٹری آف اسٹیٹ کے شواہد کے معیار کا ہے اور سوال کیا کہ کیا حکومت کسی بھی فرد کے خلاف دھوکہ دہی کا الزام عائد کرنے میں ثبوت کا بوجھ اٹھاسکتی ہے

https://jang.com.pk/news/894043?_ga=2.113741703.1424547502.1615025779-1820928673.1615025779