اسمبلی میں وقفہ دعا اور سیاسی تنقید!

عبدالجبارناصر

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں گزشتہ چند برسوں سے جاری وقفہ دعا کو بھی سیاسی تنقید کا ذریعہ بنانے کا عمل اب نہ صرف طنز ، بلکہ تلخی اور ہنگامہ آرائی و ہاتھاپائی کا سبب بن رہا ہے ، کئی بار اسپیکر ز کی جانب سے انتباہ کے باوجود وقفہ دعا کے دوران سیاسی نکتہ چینی کا سلسلہ نہ رک سکا ہے اور جمعہ (26 فروری 2021)کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وجہ تنازع بھی وقفہ دعا کے دوران غیر ضروری اور ذومعنی الفاظ بنے۔

سندھ اسمبلی کے قوائد و ضوابط کار 2013 ء اور ہر اجلاس کے ایجنڈے میں میں وقفہ دعا کا ذکر تو نہیں ہوتا ہے ،مگر ایک طویل عرصے سے یہ روایت چلی آرہی ہے کہ کسی بھی رکن کی جانب سے نشاندہی پر دعائے صحت یا مغفرت اور غیر مسلموں کی تعزیت میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔

اسمبلی ریکارڈ کے مطابق ایوان میں وقفہ دعا کا سلسلہ کافی پرانی روایت ہے ۔ وقفہ دعا کے دوران پہلے موجودہ(ٹرم کے حساب سے)ارکان میں سے کسی کی بیماری یا انتقال ، ارکان کے انتہائی قریبی عزیز یعنی والدین ، بچے اور بہت ہی قریبی رشتہ داروں ، عالمی، ملکی ، صوبائی یا شہری سطح کی کسی اہم شخصیت کے لئے دعا ئے صحت یا مغفرت یا ایک منٹ کی خاموشی ہوتی تھی ۔ جو بنیادی طور پر ان شخصیات یا ورثاء سے ہمدردی اور خدمات کا اعتراف ہوتا ہے ۔

عام انتخابات 2002ء کے بعد عام سیاسی کارکنوں اور دیگر افراد کو شامل کرنے کا ایک سلسلہ شروع ہوا۔ 2013ء کے بعد تو وقفہ دعا کے دوران مختلف ایشوز کے حوالے سیاسی طنزیہ دعائوں کی اپیلوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا اور کئی بار اس پر ایوان میں تلخی ہوچکی ہے ۔مختلف مواقع پر اسپیکرز انتباہ کرچکے ہیں کہ وقفہ دعا کے دوران غیر ضروری چیزوں کو شامل نہ کیا جائے ،مگر عمل نہیں ہورہا ہے ۔

جمعہ (26 فروری 2021)کو بھی وقفہ دعا کے موقع پر جب تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان نے شہرمیں کتے کاٹنے کے واقعات میں اضافے اور ایک بچی کے زخمی ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ’’لگتا ہے کہ سندھ میں کتوں کا راج ہے ‘‘ اس پرحکومتی ارکان بپھر گئے اور معاملہ تنازع کی شکل اختیار کرگیا اوربات ایک دوسرے کو دھمکیاں دینے ، آستیں چڑھانے، غیر پارلیمانی الفاظ کے استعمال اور آمنے سامنے تک پہنچا ، بلکہ ہاتھاپائی کی نوبت سے بال بال بچائو ہوا ۔

ماضی میں ایوان بعض اوقات وقفہ دعا کے دوران بدعائوں اور لعن طعن کے مناظر بھی دیکھے گئے ۔ سینئر پارلیمانی رپورٹر محمد منیر الدین کا کہنا ہے کہ وقفہ کے دعا کے دوران غیر متعلقہ اور غیر سنجیدہ یا سیاسی طنزیہ باتوں کو روکا جائے ۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو چاہئے کہ وہ پارلیمانی لیڈرز کو بلاکر وقفہ دعا کے حوالے سے طریقہ ، حد اور خلاف ورزی کرنے والے رکن کے لئے انتباہ طے کریں ۔ کہیں ایسا نہ ہوکہ کسی دن یہ کوئی بڑا تصادم ہو ۔